ایگریکلچرل ٹرانسفارمیشن پلان پائیدار زرعی ترقی اور درآمدی غذائی اشیاء پر انحصار کم کرتے ہوئے کاشتکاروں، صارفین اور مقامی صنعت کے تحفظ کا حامل کلیدی منصوبہ ہے، جمشید اقبال چیمہ

206

اسلام آباد۔29جون (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے غذائی تحفظ جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے زرعی شعبہ کی ترقی کےلئے کاشتکار برادری، صارفین اور زرعی و صنعتی شعبہ سمیت تمام شراکت داروں کے مفاد کو مدنظر رکھ کر مستقبل کا لائحہ عمل اختیار کیا ہے، اس ضمن میں ایگریکلچرل ٹرانسفارمیشن پلان جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر پائیدار زرعی ترقی کے حصول اور درآمدی غذائی اشیاء پر انحصار کم کرتے ہوئے زرعی پیداوار میں اضافہ، کاشتکاروں، صارفین اور مقامی صنعت کے تحفظ کا حامل کلیدی منصوبہ ہے، اس منصوبہ کے تحت زرعی پیداوار کے معیار میں اضافہ، فوڈ پروسیسنگ میں جدت، معاشی ترقی کے ذریعے کاشتکار برادری و متعلقہ حلقوں کیلئے سماجی و مالیاتی انصاف کو یقینی بنایا جائے گا، جدید ٹیکنالوجی اور بیجوں کی نئی اقسام کے ذریعے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ، تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ، ایگریکلچر مالز کے قیام، لائیو سٹاک کے شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور غذائی درآمدات پر انحصار ختم کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے، زرعی شعبہ کے بجٹ کو ماضی کے 1.6 ارب روپے کے بجٹ سے بڑھا کر 62 ارب روپے کر دیا گیا ہے، زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے ملک کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ بالخصوص بلوچستان، خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی علاقہ جات، ڈیرہ اسماعیل خان، پوٹھوہار کا خطہ، ہزارہ کا علاقہ، گلگت بلتستان میں نئے عزم کے ساتھ کام کرنے کیلئے حکمت عملی بنائی گئی ہے، آئندہ چند برسوں میں غذائی درآمدات پر انحصار کو ختم جبکہ دودھ، شہد، پھل، سبزیوں، دالوں، زیتون، ٹرائوٹ مچھلی، سویابین اور سپرفوڈ کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا۔

لائیو سٹاک کے شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں، زرعی شعبہ میں تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے 10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، کاشتکاروں کی سہولت کیلئے ملک بھر میں ایگریکلچر مالز قائم کریں گے جن کیلئے حکومت مالی مدد فراہم کرے گی، کوشش کر رہے ہیں کہ 22 کروڑ ایکڑ اراضی میں زیادہ سے زیادہ علاقے کو سرسبز و شاداب بنایا جائے، فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو فروغ دے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ”اے پی پی” کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی زرعی شعبہ کی ترقی و بہتری پر خصوصی توجہ دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم دیگر ممالک کے مقابلہ میں کم کیلریز کا استعمال کرتے ہیں، فروٹ اور گوشت کا استعمال بھی کم ہے، وزیراعظم کا وژن ہے کہ ہم اپنے وسائل کو اس طرح سے استعمال کریں کہ متوازن خوراک حاصل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے زراعت کے تمام شعبوں پر توجہ مرکوز کی ہے، آلو کی پیداوار بڑھانے کیلئے بیماریوں سے پاک بیج کو فروغ دے کر پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا، آلو کی سالانہ پیداوار 5.7 ملین ٹن ہے جبکہ طلب میں سالانہ 10 فیصد اضافہ ہو رہا ہے، بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کیلئے آلو ٹشو کلچر کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام حصوں میں زراعت کی ترقی پر یکساں توجہ دی جا رہی ہے، بلوچستان میں زرعی شعبہ کی ترقی و بہتری کی وسیع کو گنجائش کو مدنظر رکھتے ہوئے لائیو سٹاک، پھلوں اور سبزیوں سمیت دیگر اجناس کی پیداوار بڑھانے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں، بلوچستان میں موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد 735 چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں لائیو سٹاک، پھلوں اور سبزیوں اور فشریز کے شعبہ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جی بی کی آبادی 16 لاکھ کے قریب ہے جبکہ جانور 32 لاکھ سے زائ ہیں ، اس علاقہ میں پھلوں، سبزیوں، میڈیسن پلانٹس، سپرفوڈ کی پیداوار میں اضافہ کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے، حکومت پروسیسنگ اور پیداوار میں اضافہ کیلئے مقامی آبادی کے ساتھ مل کر مؤثر حکمت عملی کے تحت کام کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں پھلدار درختوں کی کاشت میں اضافہ، زیتون، سویابین، مکئی، میڈیسن پلانٹس، دالوں اور آئل سیڈ کی پیداوار میں اضافہ کیلئے قبائلی علاقہ جات سمیت شمالی کے پی کے، کے علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں پر موزوں علاقوں میں زرعی اجناس کی پیداوار کو فروغ دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پوٹھوہار سیڈز کی پیداوار میں اضافہ کا مرکز بنتا جا رہا ہے، مارگلہ ہلز اور اسلام آباد کے دیگر علاقوں میں شہد کی پیداوار میں اضافہ کیلئے کالونیاں قائم کریں گے، شہد کی پیداوار میں اضافہ کیلئے پی اے آر سی سمیت مختلف جامعات کو شامل کرکے آگاہی اور معلومات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ درآمدات پر انحصار کو کم کرنے کیلئے نعم البدل پیدا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب میں بڑی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کیلئے اہداف مقرر کئے گئے ہیں، جدید ٹیکنالوجی کو فروغ دے کر فی ایکڑ پیداوار کو 1.5 سے بڑھا کر 2.5 تک لے جائیں گے، کاشتکاروں میں گندم کے بعد مونگ، مکئی کی فصل کاشت کرنے کیلئے شعور اور آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، گندم کی فصل کو ایک ماہ قبل کاشت کرنے کیلئے بھی کاشتکاروں کو ترغیب دی جائے گی تاکہ فصل کی کٹائی کے بعد دوسری فصل کو کاشت کرکے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کئے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم دودھ اور گندم کی پیداوار کو تین گنا تک بڑھانے کیلئے حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں، ہمارے پاس 10 کروڑ بکریاں، 4 کروڑ 90 لاکھ گائیں اور 10 کروڑ 10 لاکھ بھینسیں ہیں، جانوروں کی افزائش نسل اور معیار کو بہتر بنا کر نہ صرف معاشی ترقی کی رفتار تیز کی جا سکتی ہے بلکہ غربت میں بھی کمی لائی جا سکتی ہے، وزیراعظم کے وژن کے تحت زرعی ٹرانسفارمیشن پلان کا مقصد زرعی شعبہ کو ترقی دے کر غربت میں کمی لانا، معاشی اور صنعتی بحالی، خوراک کی سستے داموں دستیابی اور کاشتکاروں کو ہر ممکن سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کپاس کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہے، بلوچستان، چولستان، تھر سمیت دیگر علاقوں میں کپاس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے حکمت عملی تیار کی گئی ہے، حکومتی اقدامات کے باعث آئندہ سال ٹیکسٹائل کے شعبہ کی برآمدات کو 20 ارب ڈالر تک لے جانے کے امکانات روشن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے اس سے کثیر آبادی کا روزگار وابستہ ہے، اس شعبہ کو ترقی دے کر نہ صرف خوراک میں خود کفالت حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ روزگار کے مواقع بھی بڑھائے جا سکتے ہیں۔