اسلام آباد۔9نومبر (اے پی پی):گورنر سٹیٹ بینک نے اعلیٰ سطح کی پائیدار بینکاری کانفرنس میں ماحولیاتی و سماجی خطرات کا مینوئل جاری کر دیا، بینک دولت پاکستان نے ہفتہ کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں ورلڈ بینک گروپ کے ایک رکن آئی ایف سی کی شراکت سے پائیدار بینکاری کانفرنس کا اہتمام کیا۔ کانفرنس کا مقصد مالی شعبہ میں ماحولیاتی تبدیلی اور پائیداری کے حوالے سے اشد ضروری آگاہی پیدا کرنا اور انوائرنمنٹل اینڈ سوشل رسک مینجمنٹ (ESRM) امپلی مینٹیشن مینوئل جاری کرنا تھا۔ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کی صدارت گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کی۔
کانفرنس میں خواجہ آفتاب احمد (ریجنل ڈائریکٹر، آئی ایف سی)، ذیشان احمد شیخ (آئی ایف سی کے کنٹری منیجر برائے افغانستان و پاکستان)، توشیو اودا گیری (کراچی میں جاپان کے قونصلر جنرل)، ڈاکٹر شمشاد اختر (چیئرپرسن، پاکستان اسٹاک ایکس چینج بورڈ)، یاسین انور (سینئر پالیسی ایڈوائزر، آئی ایف سی)، سیما کامل (ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک)، بینکوں اور ترقیاتی مالی اداروں (ڈی ایف آئیز) کے صدور/سی ای اوز، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن، سندھ کے ادارہ ماحولیاتی تحفظ اور دیگر متعلقہ اداروں کے سینئر حکام سمیت اعلیٰ سطح کی ممتاز شخصیات نے بھی شرکت کی۔
کانفرنس کے دوران گورنر سٹیٹ بینک نے بینکوں اور ترقیاتی و مالی اداروں کے لیے ای ایس آر ایم عملدرآمد مینوئل کی رونمائی کی۔ اپنے کلیدی خطاب میں گورنر نے بتایا کہ اس مینوئل کا اجرا پاکستان میں گرین بینکنگ کے فروغ کے لیے سٹیٹ بینک کی کوششوں کا حصہ ہے۔
ای ایس آر ایم مینوئل میں بینکوں اور ترقیاتی مالی اداروں کے لیے طریقہ کار کے متعلق رہنمائی موجود ہے تاکہ وہ ماحولیاتی اور سماجی خطرات کے بندوبست کا اپنا سسٹم بنائیں جیسا کہ سٹیٹ بینک نے گرین بینکنگ گائڈ لائنز میں بتایا ہے۔ مزید برآں انہوں نے بتایا کہ یہ کانفرنس پاکستان کے مالی شعبے پر ماحولیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی انحطاط کے اثرات کے بارے میں آگاہی پھیلانے کی ایک کوشش ہے، نیز مالی شعبہ اس نوعیت کے خطرات کی زد میں آ سکتا ہے چنانچہ ان کمزوریوں کو دور کرنا بھی اس کانفرنس کا مقصد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے شدید اثرات کی زد میں آنے والے ملکوں میں سے ایک ہے جس کا مظاہرہ ہم حالیہ سیلاب میں دیکھ چکے ہیں، چنانچہ پاکستان کے مالی شعبے کے لیے یہ نہایت اہم وقت ہے کہ وہ ماحولیاتی اور سماجی خطرات کے مالی نتائج گہرائی کے ساتھ محسوس کرے۔سٹیٹ بینک مالی نظام کے ایک ذمہ دار ضابطہ کار کی حیثیت سے گرین بینکنگ کے رہنما خطوط اور قابلِ تجدید توانائی کے لیے فنانسنگ سکیموں جیسے بعض اقدامات انجام دے چکا ہے تاکہ بہترین بین الاقوامی طریقوں کے مطابق مالی شعبے میں پائیداری کے عناصر راسخ کیے جا سکیں۔
گورنر سٹیٹ بینک نے ای ایس آر ایم نظاموں اور طریقہ کار کے نفاذ میں مینوئل سے بھرپور استفادہ کے لیے بینکاری صنعت کی حوصلہ افزائی کی۔ سٹیٹ بینک ای ایس آر ایم کے نفاذ کے ہر مرحلے پر ضروری معاونت اور رہنمائی فراہم کرتا رہے گا۔افتتاحی تقریب میں مشرق وسطیٰ، پاکستان اور افغانستان کے لیے آئی ایف سی کے ریجنل ڈائریکٹر خواجہ آفتاب احمد نے بتایا کہ ماحولیاتی اور سماجی انتظامِ خطر کے نفاذ کے مینوئل کا اجرا پاکستان میں پائیدار بینکاری طریقوں کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مینوئل بینکاری صنعت کو ان کے قرضہ دینے کے طریقوں میں ماحولیاتی اور سماجی خطرات کے بہتر انتظام میں مدد دے سکتا ہے اور نتیجتاً اس نازک وقت پر پاکستان کے لیے ایک سبز اور شمولیت پر مبنی اقتصادی بحالی کو ممکن بنا سکتا ہے۔
کانفرنس میں مالی شعبے میں ای ایس جی کا ارتباط اور ماحولیاتی فنانس کے خطرے اور ماحولیاتی کوائف ظاہر کرنے جیسے اہم موضوعات کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر گفت و شنید کے دو ادوار کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میں اعلیٰ سطح کے دیگر ماہرین سمیت سٹیٹ بینک کے دو سابق گورنروں نے اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک سیما کامل نے کانفرنس کے اختتامی کلمات ادا کیے اور شرکت پر تمام افراد کا شکریہ ادا کیا۔