ای ایف پی اکنامک کونسل کا پاکستان کا سافٹ امیج اجاگر کرنے میں کردار قابل تحسین ہے، پاکستان میں یورپی یونین کی سفیراینڈرولا کامینارا

60
امریکی انتظامیہ کا مشرق وسطیٰ سے لاکھوں شہریوں کے ممکنہ انخلا کے منصوبے پر غور

اسلام آباد۔24نومبر (اے پی پی):پاکستان میں یورپی یونین کی سفیراینڈرولا کامینارا نے کہا ہے کہ ای ایف پی اکنامک کونسل کا پاکستان کا سافٹ امیج اجاگر کرنے میں کردار قابل تحسین ہے، آئی ایل او لیبر معیارات کی تعمیل سے پاکستان کو 2024 سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ نجی شعبہ کی نمائندہ تنظیموں کی فعال کوششیں عالمی مارکیٹ میں پائیدار موجودگی کو یقینی بنانے اور اس کے ساتھ ساتھ علاقائی بلاکس یا انفرادی ملکوں کی طرف سے دی گئی تجارتی سہولیات کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے اہم ہیں۔

ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) کی اکنامک کونسل کے مثبت اقدامات قابل تعریف ہیں۔ یہ بات انہوں نے ای ایف پی اکنامک کونسل کے دورے کے موقع پر باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہی۔یو این گلوبل کومپیکٹ نیٹ ورک پاکستان کے صدر مجید عزیز، ای ایف پی اکنامک کونسل کے چیئرمین آصف زبیری، سینئر ایڈوائزر یونس ڈھاگا، انگرڈ کرسٹینسن اور صغیر بخاری نے آئی ایل او لیبر اسٹینڈرڈز، ویب کوپ، جی ایس پی پلس، الیکٹرسٹی مارکیٹس، منرلز ٹو کیمیکل،ایس ڈی جی ایس اور دیگر متعلقہ موضوعات کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔

ای ایف پی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یورپی یونین کی سفیر نے خاص طور پر یورپی یونین کی جی ایس پی پلس کی اہمیت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اس بات کو سراہا کہ ای ایف پی نے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کا بطور جزو پاکستان کے سافٹ امیج کو اجاگر کرنے اور آئی ایل او کے لیبر معیارات کی تعمیل میں پاکستانی برآمد کنندگان کی کوششوں کو آگے بڑھایا۔انہوں نے ان عملی اقدامات کی خاص طور پر تعریف کی جو ای ایف پی اکنامک کونسل نے جی ایس پی پلس، منرلز ٹو کیمیکل، لک افریقا، الیکٹرسٹی مارکیٹس، ٹورازم اور خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے کیے ہیں۔

انہوں نے اس حقیقت پر بھی مثبت جواب دیا کہ اقوام متحدہ کا گلوبل کومپیکٹ نیٹ ورک پاکستان میں ای ایف پی کے چھتری تلے خدمات فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ مزدوروں کے ساتھ ساتھ حکومت اور چائلڈ لیبر کے خاتمہ کے لیے سنجیدگی سے غور کیا جائے تاکہ لیبر انسپکشن کو یقینی بنانے کے لیے ایک طریقہ کار تشکیل دیا جا سکے اور کارکنوں کو آئی ایل او کے فریڈم آف ایسوسی ایشن کنونشن کے تحت یونین بنانے کے قابل بنایا جا سکے۔

انہوں نے یہ یقین بھی دلایا کہ اس طرح کی کوششوں سے پاکستان کو جنوری 2024 سے اگلی یورپی یونین جی ایس پی پلس اسٹیٹس دینے کا مقدمہ پیش کرنے میں مدد ملے گی۔اینڈرولا کامینارانے اس بات کو بھی سراہا کہ ای ایف پی اکنامک کونسل کا ریسرچ ڈیپارٹمنٹ مکمل طور پر خواتین پر مشتمل ہے اور اقتصادی کونسل کے مختلف اقدامات پر بہترین پریزینٹیشن تیار کرنے پر خواتین محققین کی بھی تعریف کی۔

انہوں نے ریسرچ ٹیم کو مشورہ دیا کہ وہ ای ایف پی کے آؤٹ پٹ اور آئیڈیاز کو بڑھانے میں مدد کے لیے خود بھی کوشش کریں کیونکہ یہ بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کے لیے خاص طور پر خواتین کو بااختیار بنانے اور تجارت و صنعتی ترقی کے پروگراموں کے حوالے سے حیران کن کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ای ایف پی کے صدر اسماعیل ستار نے کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ قریبی تعاون ہی آگے بڑھنے کا عملی اقدام ہے۔

پاکستان کو طویل عرصے سے بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز سے پیچھے رہنے کے مسائل کا سامنا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ ای ایف پی یورپی یونین کے وفد کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرے۔ یورپی یونین پاکستان کا سب سے اہم تجارتی پارٹنر ہے جو 2020 میں پاکستان کی مجموعی تجارت کا 14.3 فیصد کا شراکتدار ہے اور پاکستان کی مجموعی برآمدات کا 28 فیصد حصہ درآمد کر رہا ہے۔

یورپی یونین میں پاکستانی برآمدات کو ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا حصہ زیادہ ہے اور 2020 میں یورپی یونین کو پاکستان کی مجموعی برآمدات کا 75.2 فیصد حصہ برآمد کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ بین الاقوامی سٹیک ہولڈرز کے لیے مزید مصروفیت رکھنا ضروری ہے کیونکہ پاکستان اب بین الاقوامی برادری میں سب سے آگے ہے۔ نجی شعبے کو بین الاقوامی تجارتی فریم ورک کے اندر درکار تعمیل کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کرنا چاہیے۔