اسلام آباد۔2جون (اے پی پی):اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے ممالک کی پارلیمانی اسمبلی کی دوسری کانفرنس میں شریک مختلف ممالک کے پارلیمانی وفود کے سربراہان نے دوسری کانفرنس کے انعقاد پر پاکستان کی پارلیمان اور سپیکر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی سرمایہ کاری اور تجارت کے وسیع مواقعوں سے فائدہ اٹھایا جائے۔ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال سے غربت اور بیروزگاری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ معیشت اور تجارت کو نقصان پہنچا ہے۔ اس صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے رکن ممالک میں باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔
بدھ کو کانفرنس کے اختتامی سیشن میں وولسی جرگہ افغانستان کے سپیکر میر رحمان رحمانی نے کہا کہ ای سی او تنظیم کے ممالک کی پارلیمانی اسمبلی کے رکن ممالک میں علاقائی سرمایہ کاری اور تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے تجارت اور خوشحالی میں کمی آئی ہے اس کو کنٹرول کرنے کیلئے باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔ اس وباء نے بڑے مسائل کو جنم دیا ہے جس سے غربت اور بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے موقع پر ترکی، پاکستان اور آذربائیجان کے سپیکر اور پاکستان کے وزیر خارجہ سے اقتصادی تعاون پر بات ہوئی، افغانستان تیسری پائیکو کانفرنس کی میزبانی کرنے کیلئے مکمل تیار ہے۔
ہم افغانستان میں آئندہ سال کانفرنس کے انعقاد کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی طرف سے بھرپور میزبانی اور گرمجوش استقبال پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ آذربائیجان کی ملی مجلس کی سپیکر صاحبہ غفاروا نے کامیاب کانفرنس میں اسد قیصر اور تمام پارلیمان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دوسری کانفرنس انتہائی کامیاب رہی ہے، پارلیمانی وفود کے درمیان مفید ملاقاتیں ہوئیں اس سے تجارت، علاقائی رابطوں، سیاحت کو فروغ ملے گا، ایسی کانفرنسوں سے اس تنظیم کو مزید فعال بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے آئندہ کانفرنس کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ایران کی اسلامی مشاورتی اسمبلی کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈاکٹر مطاف آخرزاد نے ورچیوئل خطاب میں کانفرنس کی کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ کورونا کے باوجود اس کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے۔ یہ کانفرنس مستقبل میں ان ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے میں مدد گار ثابت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے دوران تجارت اور دیگر کمیٹیوں کا قیام اہم پیش رفت ہے۔ انہوں نے اسلام آباد اعلامیہ کی مکمل تائید کی۔ تاجکستان کی مجلسی اولی کے چیئرمین ذاکر زادہ محمد طائر نے کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس سے رکن ممالک میں تجارتی روابط اور ترجیحات کے حامل شعبہ جات میں تعاون بڑھے گا۔ اس سے علاقائی صنعتی ترقی میں اضافہ ہو گا، غربت میں کمی اور فلاح کی ضامن ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ان ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات محدود ہیں، انہیں وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں المونیم اور کاٹن اینڈ تجارتی اشیاء ہیں، ان ممالک کے درمیان اقتصادی معاہدوں میں اضافے کی ضرورت ہے۔ علاقائی تعاون کیلئے ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجکستان کسٹم ایکسپورٹ ڈیوٹی میں کمی کرے گا۔
ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے سپیکر پروفیسر ڈاکٹر مصطفی سنتوف نے کہا کہ دوسری جنرل اسمبلی کا کامیاب انعقاد سے ہم اس قابل ہوئے ہیں کہ تجارت اور باہم رابطوں کیلئے براہ راست بات چیت کر سکیں۔ ان ممالک کے درمیان توانائی اور دیگر شعبوں کے درمیان تعاون کی توقع ہے۔ مستقبل میں یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ سے انسانی زندگیوں کا نقصان ہوا اس بحران سے نکلنے کیلئے عالمی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو اسلامو فوبیا ،امیگریشن کے مسائل سے نمٹنے کیلئے اقدامات اٹھانے ہونگے۔ ترکمانستان کی مجلس کے چیئرپرسن گلشا میمی دووا نے ورچیوئل خطاب میں کہا کہ یہ کانفرنس انتہائی اہمیت کی حامل ہے جو علاقائی کے ساتھ ساتھ عالمی امن کیلئے اہم ثابت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ عالمی کوششوں سے کورونا وباء کو شکست دی جا سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے دوران علاقائی اور عالمی سیاحتی ٹرانزٹ کوریڈور کی تجویز آئی ہے جو اچھا اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکمانستان کی موجودہ حکومت نے سڑکیں، ایئر پورٹ اور بندرگاہ بنائی ہے تاپی گیس پائپ لائن ، کاسا کے علاوہ فائبرسسٹم کی تنصیب اہم منصوبے ہیں۔ ازبکستان کی پارلیمنٹ کے سپیکر اسماعیلوف نوردین جان نے کہا کہ یہ فورم علاقائی تعاون کیلئے ایک موثر اقدام ہے جو رکن ممالک کو درپیش چیلنجز اور خطرات میں کمی کیلئے کوشاں ہیں۔ اس سلسلے میں مشترکہ اعلامیہ درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے اہم پیش رفت ہے۔ انہوں نے کانفرنس کے انعقاد پر پاکستان کی حکومت اور سپیکر قوی اسمبلی کو مبارکباد دی۔