ای سی سی کی گندم، چینی اور دالوں کے سٹریٹجک ذخائر کے قیام اور رمضان المبارک سے قبل ضروری اشیاء کی سپلائی چین کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات تجویز کرنے کے ضمن میں دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

84

اسلام آباد۔3فروری (اے پی پی):کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کو نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے ساتھ مل کر گندم، چینی اور دالوں کے سٹریٹجک ذخائر کے قیام اور رمضان المبارک سے قبل ضروری اشیاء کی سپلائی چین کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات تجویز کرنے کے ضمن میں دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں ایکسپورٹ فسیلیٹیشن سکیم 2021 میں ضروری پالیسی ترامیم اورکئی وزارتوں وڈویژنز کیلئے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری بھی دی گئی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس پیر کو یہاں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں معمول کے ایجنڈے کے علاوہ اکنامک ایڈوائزری ونگ کی جانب سے پیش کردہ مہنگائی کے رجحانات اور ضروری اشیاء کی قیمتوں کا جائزہ بھی لیا گیا۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ جاری مالی سال 2025 کے پہلے چھ ماہ (جولائی تا دسمبر2024) کے دوران ملک میں مہنگائی کی اوسط شرح گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 28.8 فیصدکے مقابلہ میں نمایاں طور پر کم ہو کر 7.2 فیصد رہ گئی ہے، دسمبر 2024 میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد رہی جو دسمبر 2023 میں 29.7 فیصد تھی، دسمبر2024میں مہنگائی کی شرح 80ماہ کی کم ترین سطح پرریکارڈکی گئی جس کی بنیادی وجوہات میں زرِ مبادلہ کی شرح میں استحکام، محتاط مالی نظم و ضبط اور ملک بھر میں ضروری اشیاء کی بہتر فراہمی شامل ہیں۔

اجلاس میں قیمتوں کے حساس اشاریہ(ایس پی آئی) میں حالیہ ہفتوں کے دوران مسلسل کمی پر اطمینان کا اظہار کیاگیا تاہم وزیرخزانہ نے زور دیا کہ بنیادی و اوسط مہنگائی اور قیمتوں میں کمی کا براہ راست فائدہ عام آدمی کو پہنچنا چاہیے۔اجلاس میں مثبت رجحانات کے چینی، سبزیوں اور خوردنی تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا اوربتایاگیا کہ عالمی منڈی میں ان اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کارحجان ہے۔

مسئلے کے حل کے لیے ای سی سی نے وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کو نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے ساتھ مل کر گندم، چینی اور دالوں کے سٹریٹجک ذخائر کے قیام اور رمضان المبارک سے قبل ضروری اشیاء کی سپلائی چین کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات تجویز کرنے کے ضمن میں دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس میں صوبائی پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو قیمتوں کے کنٹرول کے طریقہ کار پرسختی سے عمل درآمدکو یقینی بنانے،کارٹلائزیشن کے تدارک، ذخیرہ اندوزی کے خلاف اقدامات کرنے، اور ناجائز منافع خوری کی روک تھام کے لیے ہدایات جاری کی گئیں تاکہ عوام کو غیر منصفانہ قیمتوں سے تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

وزیرخزانہ نے عوام کو ضروری اشیاء مناسب قیمتوں پر فراہم کرنے کے ضمن میں حکومت کے عزم کااعادہ کیا۔اجلاس میں ریونیو ڈویژن کی جانب سے ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم 2021 میں ضروری پالیسی ترامیم کے حوالہ سے سمری پیش کی گئی، ان ترامیم کامقصدمحصولات میں ضیاع کو روکنا اوربرآمد کنندگان کو غیر ضروری مشکلات سے بچاناہے، ترامیم میں ان پٹ کے استعمال کی مدت میں کمی، پیداوار کی صلاحیت/ان پٹ-آئوٹ پٹ تناسب کی بنیاد پر ان پٹ کی منظوری، انشورنس گارنٹی کی جگہ بینک گارنٹی کا نفاذ، وینڈر فسیلیٹیشن کنٹرول، درآمد شدہ ان پٹ کے درست استعمال کو یقینی بنانے کے لیے سیمپلنگ اور آئرن و سٹیل سکریپ کے درآمد کنندگان کے لیے سہولیات شامل ہیں۔ کمیٹی نے سمری کی منظوری دیدی۔اجلاس میں ریونیو ڈویژن کی جانب سے اسلحہ و گولہ بارود سے متعلق مواد کی خریداری اور ڈیجیٹل انفورسمنٹ سٹیشنز و چیک پوسٹوں کے ڈیزائن کے لیے نیسپاک کی خدمات حاصل کرنے کے لیے 2.79 ارب روپے کے تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ وزارت داخلہ کی سمری پر فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا (نارتھ) کے لیے بیرکس اور چیک پوسٹوں کی تعمیر کے لیے 494.56 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری بھی دی گئی۔اجلاس میں ریکوڈک مائننگ کمپنی سے طے پانے والے معاہدے کے مطابق ریکو ڈک منصوبے کیلئے 1.792 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری سے متعلق وزارت داخلہ کی سمری کاجائزہ لیاگیا۔

ای سی سی نے ہدایت کی کہ اگلی میٹنگ میں اس تجویز کو مزید وضاحت کے ساتھ پیش کیا جائے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ گرانٹ کوکس طرح خرچ کیا جائیگا کیونکہ پہلے ہی اس مد میں باقاعدہ فنڈز مختص کیے جا چکے ہیں۔اجلاس میں پاور ڈویژن کی جانب سے 16 فروری 2024 کے ثالثی معاہدے میں ترمیم سے متعلق سمری کی منظوری دی گئی، معاہدہ کے-الیکٹرک کے ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی اور کے ڈبلیو ایس بی کے واجبات کے ساتھ ساتھ کے-الیکٹرک کے مختلف ریاستی اداروں ذمہ واجبات سے متعلق تھا۔ اجلاس کوبتایاگیا کہ ترمیم صارفین کے ٹیرف میں اضافے کا باعث نہیں بنے گی۔اجلاس میں انٹیلی جنس بیورو ڈویژن کی جانب سے 500 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی درخواست کی منظوری بھی دی گئی۔