اسلام آباد۔24اگست (اے پی پی):اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کے چیف ایگزیکٹو آفیسرانجینئر چوہدری خالد محمود نے کہا ہے کہ جدید اے ایم آئی (ایڈوانسڈ میٹرنگ انفراسٹرکچر) میٹرز کا نفاذ پاکستان کے بجلی کے شعبے میں ایک انقلابی قدم ہے جس کی کئی خصوصیات میں سے ایک بجلی چوری کی خودکار نشاندہی اور شفافیت کو یقینی بنانا بھی شامل ہے۔اتوار کو جاری بیان میں انہوں نے بتایا کہ اے ایم آئی میٹرز جدید خصوصیات سے لیس ہیں جو بجلی چوری اور میٹر میں چھیڑ چھاڑ کی کوششوں کو خودکار طور پر شناخت کر کے اے ایم آئی آپریشن سینٹر کو رپورٹ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں بجلی چوری اور میٹر کی درستگی میں خلل کے کئی کیسز اے ایم آئی سسٹم کے ذریعے خود بخود رپورٹ ہوئے، جن پر بروقت کارروائی کرتے ہوئے فیلڈ ٹیموں نے چھاپے مارے اور بجلی چوری کرنے والوں کو پکڑا۔ چوری شدہ میٹرز کو ہٹا دیا گیا، ڈیٹیکشن بلز جاری کئے گئے اور قانونی کارروائی کے لیے ایف آئی آر کے اندراج کی درخواستیں بھی دی گئیں۔انجینئر خالد محمود نے اے ایم آئی میٹرز کو بجلی کی ترسیل میں شفافیت اور احتساب کے لیے ایک "انقلابی قدم” قرار دیا۔
آئیسکوکے سربراہ نے کہا کہ اے ایم آئی میٹرز کی تنصیب آئیسکوکے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف بجلی چوری کو روکتی ہے بلکہ بلنگ میں شفافیت کو بھی یقینی بناتی ہے، صارفین کے اعتماد کو مضبوط کرتی ہے اور ہمارے ترسیلی نظام کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اب اگر کوئی شخص اے ایم آئی میٹر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرے گا یا کسی بھی طریقے سے میٹر کی درستگی میں خلل ڈالنے کی کوشش کرے گا، تو وہ اس ریاست دشمن سرگرمی کو چھپا نہیں سکے گا اور آئیسکو کی ٹیم اے ایم آئی کی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے فوراً اسے پکڑ لے گی۔
سی ای او نے چیف انجینئر ڈیولپمنٹ چوہدری کامران آفتاب، پروجیکٹ ڈائریکٹر اے ایم آئی محسن رضا گیلانی اور پوری اے ایم آئی ٹیم کو راولپنڈی شہر اور راولپنڈی کینٹ سرکل میں دس لاکھ اے ایم آئی میٹرز نصب کرنے پر زبردست خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ سنگ میل ٹیم کی محنت اور ادارے کی ٹیکنالوجی پر مبنی اصلاحات کے عزم کا مظہر ہے،انجینئر خالد محمود نے آئیسکوکی ٹیکنالوجی پر مبنی اقدامات کو وسعت دینے کے عزم کو دہرایا۔انہوں نے کہا کہ اے ایم آئی میٹرز لائن لاسز کو کم کرنے، حکومت کی بجلی چوری کے خلاف مہم کو کامیاب بنانے اور صارفین کو زیادہ مستحکم بجلی کی فراہمی میں مرکزی کردار ادا کریں گے۔