اسلام آباد۔4ستمبر (اے پی پی):سپیشل جج سینٹرل ہمایوں دلاور نے قومی خبر رساں ادارے اے پی پی میں مبینہ طور پر کروڑوں روپے کی کرپشن کے مقدمہ میں نامزد 9 ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت 16 ستمبر تک ملتوی کر دی۔جمعرات کو کیس کی سماعت کے دوران اے پی پی کے لیگل ایڈوائزر خرم بیگ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ ہماری تیاری مکمل ہے ہم درخواستوں پر بحث کرنا چاہتے ہیں ،دوران سماعت خرم بیگ ایڈوکیٹ اور حسنین حیدر تھہیم سمیت تین وکلانے اے پی پی کی جانب سےاپنے وکالت نامے عدالت میں جمع کرائے۔
عدالت نے تمام ملزمان کی حاضری لگائی۔ پیش ہونے والوں میں اے پی پی کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر عدنان اکرم باجوہ، سابق اکاؤنٹ منیجرز عمران منیر، ساجد علی، سابق انچارج آڈٹ طاہر گھمن، سابق اسسٹنٹ منیجر بجٹ مرتضیٰ، خرم شہزاد، سابق سیکرٹری ٹو ایم ڈی اعجاز مقبول، ادریس چوہدری اور شاہد لطیف شامل تھے۔دوران سماعت فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا تمام ملزمان کے وکلاموجود ہیں؟ اس پر ایک وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بعض وکلا ہائیکورٹ میں مصروف ہیں۔ جس پر فاضل جج ہمایوں دلاور نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کوئی بہانہ نہیں چلے گا، آئندہ کسی بھی ملزم کا وکیل غیر حاضر ہوا تو ایک منٹ میں ضمانت خارج کر دوں گا۔عدنان اکرم باجوہ کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکل کی درخواست پر الگ سے سماعت کی جائے، تاہم عدالت نے واضح کیا کہ تمام درخواستوں پر ایک ساتھ ہی سماعت ہوگی۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ یہ کوئی پرچون کی دکان نہیں ہے،
ایک ایک کر کے دلائل نہیں سنوں گا، تمام وکلاتیاری کے ساتھ آئیں، غیر سنجیدگی برداشت نہیں کروں گا۔دوران سماعت ملزم خرم شہزاد کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ انہیں اپنے مؤکل پر عائد الزامات کا علم نہیں۔ جس پر عدالت نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر محمد جنید کو ہدایت دی کہ ملزمان کو الزامات سے آگاہ کیا جائے۔ تفتیشی آفیسر محمد جنید نے عدالت کو بتایاملزم اعجاز مقبول نے بطور سابق سیکرٹری ٹو ایم ڈی اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے 7 لاکھ 50ہزار اور 2.5 لاکھ روپے کے چیک وصول کیے جن کا سرکاری استعمال کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ،ملزم خرم شہزاد نے سیلری کریڈٹ شیٹ سے 2 کروڑ 27 لاکھ روپے کا چیک کیش کرایا۔
ملزم مرتضیٰ کے ذاتی اکاؤنٹ میں 79 لاکھ روپے سے زائد رقم منتقل کی گئی، جبکہ ایک اور اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے جمع ہوئے۔تفتیشی آفیسر نے مزید بتایا کہ ملزم عمران منیر سابق منیجر اکائونٹ تھا ، منیجر کی حیثیت سےان کی تعیناتی کے دوران باالترتیب مبلغ ایک کروڑ 80 لاکھ، دو کروڑ، ایک کروڑ 78 لاکھ اور ایک کروڑ 47 لاکھ روپے کے چیک غیر قانونی طریقے سے کیش کرائے گئے جن کے غبن کے شواہد موجود ہیں ۔ملزم ساجد علی بھی سابق منیجر اکاونٹس رہے۔
ان دور میں پراویڈنٹ فنڈ سے 2 کروڑ 27 لاکھ روپے ٹرانسفر کیے گئے جبکہ 98 لاکھ سے زائد کے چیک بھی غیر قانونی طور پر جاری ہوئے ۔ملزم شاہد لطیف پر الزام ہے کہ انہوں نے حاضر سروس ملازمین کے اکاؤنٹس میں پنشن کی رقوم منتقل کیں اور یوں کارپوریشن کے فنڈز کو ناقابل تلافی نقصان ہوا۔ملزم طاہر گھمن بحیثیت انچارج آڈٹ اپنی ذمہ داری ادا نہ کر سکے، ہر جاری ہونے والا چیک لیجر سے چیک کرانا اور سرکاری بینک کے اکاؤنٹ سے ادائیگی اور منظور شدہ رقم کو باہمی طور پر ایک جیسا ہونا ضروری تھا جبکہ سرکاری ذمہ داری پوری نہ کرنے اور سہولت کاری پر ان کے خلاف ایف آئی درج کی گئی۔
مقدمہ کے تفتیشی آفیسر محمد جنید نے عدالت کو بتایا کہ سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر عدنان اکرم باجوہ پر الزام ہے کہ بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ادارے کے مالی امور کی نگرانی ان کی ذمہ داری تھی جیسے ادا کرنے میں وہ یکسر ناکام رہے اور یوں ادارے کے مالی معاملات نہ صرف بدنظمی کا شکار ہوئے بلکہ شریک ملزمان کو لوٹ مار کے آزادانہ مواقع فراہم کیے گئے۔
اس موقع پر فاضل جج نے حکم دیا کہ تمام ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت ایک ساتھ ہی 16 ستمبر کو ہوگی اور تمام وکلا تیاری کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں، بصورت دیگر غیر حاضری کی صورت میں ضمانت خارج کر دی جائے گی۔واضح رہے کہ ایف آئی اے نے قومی خبر رساں ادارہ اے پی پی میں کروڑوں روپے کے غبن اور بدعنوانی پر مجموعی طور پر 16 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔