بابری مسجد کو شہید کرنے والے مجرم آزاد ہیں، بھارت میں ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے خطرات سے دوچار مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو اقوام متحدہ کی مذہبی مقامات کی فہرست میں شامل کیا جائے، پاکستان کا مطالبہ

52

اقوام متحدہ۔20جنوری (اے پی پی):پاکستان نے بھارت میں ریاستی سرپرستی میں چلنے والی ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے ہزاروں مساجد اور اسلامی یادگاروں کو درپیش خطرات سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت میں خطرات سے دوچار مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو اقوام متحدہ کی مذہبی مقامات کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کے دہشت گرد حملوں سے مذہبی مقامات کے تحفظ کے پروگرام کے لانچ پر اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت میں مذہبی مقامات کو سب سے زیادہ خطرہ ریاستی سرپرستی کی حامل پرتشدد نظریات اور تحاریک سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہندو انتہا پسند تنظیموں کا مقصد اسلامی مقامات اور یادگاروں کو تباہ اور بھارت میں مقیم مسلمانوں کو دوسرے درجے کے شہری کا درجہ دینے یا انہیں غیر شہری میں تبدیل کرکے اسلام کے ورثہ اور میراث کو ختم کرنا ہے اور یہ بدنام زمانہ نیو فاشسٹ منصوبہ 1992 میں بی جے پی اور آر ایس ایس نے ایودھیا میں مسلمانوں کی تاریخی بابری مسجد کو مجرمانہ طور پر شہید کرکے شروع کیا تھا اور جن مجرموں نے بابری مسجد کو شہید کیا تھا انہیں بھارتی سپریم کورٹ نے سزا دینے کی بجائے بری کر دیا جو آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں اور یہی نہیں سپریم کورٹ نے مجرموں کو سزا تو دور کی بات ہے بابری مسجد کی جگہ پر ہندو مندر تعمیر کرنے کی منظوری دے دی اور اس پر شرمندگی کا مقام یہ ہے کہ اس مندر کی بنیاد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے متنازع قانون کی منظوری کے پہلے سال رکھی۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ بابری مسجد کی طرح بھارت میں مسلمانوں کے ہزاروں مذہبی مقامات اور یادگاروں کو انتہا پسند اور جنونی ہندوتوا تنظیموں سے خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بار بار بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت بھر میں 3 ہزار سے زائد مساجد اور مقدس اسلامی مقامات اور 180 ملین پریشان حال مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے جنہیں بھارت میں چھوٹے اور بڑے پروگراموں کے تحت بے دردی سے قتل کیا گیا لہذا بھارت میں ٹیررازم آف ہیٹ یعنی نفرت کی دہشت گردی عام ہے جسے مقبوضہ جموں کشمیر میں اور پاکستان کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مسلسل دہشت گرد حملوں میں نشانہ بنایا گیا، 2009 میں راوالپنڈی میں مسجد پر حملے میں 40 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 2013 میں پشاور میں چرچ پر 2 بار خودکش حملے میں 127 افراد، 2015 میں لاہور میں چرچ حملے میں 15 اور 2017 اور 2019 میں صوفی مزار پر حملے میں 90 افراد جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس بات کے کافی ثبوت ہیں اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد قرار دیئے گئے گروپ تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) اور جماعت الاحرار (جے یو اے) کے حملوں کی سرپرستی بھارتی انٹیلی جینس ایجنسیاں کر رہی ہیں اور یہ ثبوت اس امید کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کی کمیٹی کے ساتھ شیئر کیے گئے ہیں کہ وہ مناسب اقدامات کرے گی ۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان حکومت اور جامع معاشرتی حکمت عملی کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے اور دشمنوں کی منصوبہ بندی کو ناکام بنانے کے لیے ہر ممکنہ اقدامات کرے گا ۔ دہشت گرد حملوں سے مذہبی مقامات کے تحفظ کے پروگرام اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے دفتر (یو این او سی ٹی ) نے اقوام متحدہ کے الائنس آف سیولائزینشنز (یو این اے او سی) ، اقوام متحدہ کے بین العلاقائی جرائم اور انصفاف کے تحقیقی ادارے (یو این آئی سی آر آئی ) انٹرپول کی شراکت اور انسداد دہشت گردی کمیٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹوریٹ (سی ٹی ای ڈی)کے تعاون سے شروع کیا۔