بالاکوٹ حملہ بی جے پی کی طرف سے ووٹروں کی توجہ کو بھارت کی موجود مایوس کن اقتصادی صورتحال سے ہٹاکر ملکی سلامتی کی طرف مبذول کرانے کی کوشش تھی

86

نئی دہلی ۔ 14 مارچ (اے پی پی) بالاکوٹ حملہ بی جے پی کی طرف سے ووٹروں کی توجہ کو بھارت کی موجود مایوس کن اقتصادی صورتحال سے ہٹاکر ملکی سلامتی کی طرف مبذول کرانے کی کوشش تھی اور بی جے پی اس سے قبل بھی اسی حکمت عملی کے تحت بابری مسجد کی شہادت اور گجرات فسادات کو اپنے حق میں استعمال کر چکی ہے۔ بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ کوشش دسمبر 2018ءمیں راجھستان، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں بی جے پی کی شکست کے بعد کی گئی کیونکہ یہ وہی تین ریاستیں ہیں جنہوں نے 2014ءکے عام انتخابات میں نہ صرف بی جے پی کی زبردست حمایت کی تھی بلکہ اس جماعت کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں اکثریت بھی دلوائی تھی۔ رپورٹ کے مطابق اپنے مقاصد کے حصول کیلئے حکمران بی جے پی اپوزیشن کی طرف سے بالاکوٹ حملے بارے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینے کی بجائے یہ سوال کرنے والوں کی حب الوطنی کو مشکوک بنا رہی ہے اور ان پر فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کر رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی تجزیہ نگار بی جے پی کی ایسی کوششوں کو پہلے بھی کھل کر اجاگر کر چکے ہیں کہ یہ جماعت ہندوتواکو قومیت پسندی بنا کر پیش کر رہی ہے اور خود کو قومیت پسند اور اپنے مخالفین کو قومیت پسندی کے مخالفین بنا کر پیش کر رہی ہے۔ گزشتہ عام انتخابات کے علاوہ 1993ءاور 2002ءمیں بھی بی جے پی نے اس حکمت عملی کو کامیابی سے استعمال کیا۔ بی جے پی نے اس حوالے سے بابری مسجد کی شہادت اور گجرات فسادات کو اپنی نشستوں میں اضافے کیلئے استعمال کیا کیونکہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد اترپردیش میں بی جے پی کے ووٹ 33.3 فیصد کے مقابلہ میں اس کی سیٹوں کا تناسب 41.9 فیصد رہا جو 1991ءمیں 31.5 فیصد بی جے پی ووٹر کے مقابلہ میں 52.4 فیصد تھا۔ اس طرح 2002ءمیں گجرات فسادات کے بعد اس ریاست میں بی جے پی کے 49.9 فیصد ووٹرز کے مقابلہ میں اس کی نشستوں کا تناسب 69.8 فیصد تک ہو گیا تھا۔