فیصل آباد۔ 22 دسمبر (اے پی پی):پاکستان میں بانس کی کاشت کوفروغ دیکر ملکی ٹمبر، فرنیچر، ہینڈی کرافٹس، کوئلہ، سرکہ، کپڑا اور کاغذ کی ضروریات کو پورا کیا جا سکتاہے
، اس کے علاوہ بانس کی شوٹ کو کھانے کے طور پر بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے نیز بانس کی اضافی پیداوار اور اس سے تیار کردہ مصنوعات کی برآمد سے سالانہ اربوں ڈالرز کا قیمتی زر مبادلہ بھی حاصل ہو سکتاہے۔
ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل آباد کے ماہرین زراعت کے مطابق چین نے بانس کی 540سے زائد اقسام تیار کی ہیں اسلئے پاکستان چین کی بانس کی ٹیکنالوجی میں خصوصی پیشرفت سے استفادہ کر کے بہتر پیداوار حاصل کرنے کے قابل ہو سکتاہے۔
انہوں نے بتایاکہ چین کے کروڑوں افراد بانس کی شوٹ کو پراسیس کرکے بیرون ممالک بھجوا رہے ہیں جس سے انہیں بھاری زر مبادلہ حاصل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں جہاں جنگلات کا فقدان ہے وہاں بانس کی کاشت کو فروغ دیکر نہ صرف زمیندار اپنی آمدنی بڑھا سکتے ہیں بلکہ حکومت بانس کی تیار کردہ مصنوعات کو برآمد کرکے کثیر زر مبادلہ بھی کما سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چین میں بانس کی ایک قسم اوسطا ً7سے 8لاکھ روپے فی ایکڑ سالانہ آمدنی فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ کئی سال پہلے پاکستان میں بانس کی کاشت پر کچھ توجہ مبذول کی گئی تھی جسے بعدمیں نظر انداز کر دیا گیا لیکن اب اس جانب سنجیدگی سے توجہ دی جائے تو بانس کی پیداوار میں اضافہ کی کوششیں بار آور ثابت ہو سکتی ہیں۔