اسلام آباد۔14ستمبر (اے پی پی):پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنی سیاست کو چمکانے، اپنے ذاتی مسائل اور عدالتی کیس میں ریلیف حاصل کرنے کیلئے ہر آئینی ادارے پر حملہ کیا ہے، تحریک انصاف کو تجویز دیتا ہوں کہ وہ تحقیقات کرے کہ یہ واقعی خان صاحب کا بیان تھا یا نہیں، فارم 45 اور 47 کو جو پراپیگنڈہ چل رہا ہے اس کے حوالے سے بھی ایک بڑی کہانی سامنے آنے والی ہے، ثبوت سامنے آئیں گے تو یہ اپنے منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے،
ان کو آئین اور قانون کے مطابق جواب دینا ہو گا۔ ہفتہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ وہ پنجاب اور رحیم یار خان کے عوام کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کو کامیاب کروا کر تقسیم اور گالم گلوچ کی سیاست کو شکست دیدی ہے، میں پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کی تنظیم کو مبارکباد دیتا ہوں یہ میرے وہ سپاہی ہیں جو ڈرتے اور جھکتے نہیں ہیں،
فتنہ اور گالم گلوچ کی سیاست کا مقابلہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ چاہتے ہیں ہم مل کر مثبت سیاست کریں اور جمہوری سفر میں ساتھ چلیں، ہم اپنی سیاست، اس ادارہ اور چارٹر آف ڈیموکریسی مضبوط کرنا چاہتے ہیں مگر اس سے پہلے بنیادی بات کرنا پڑے گی کہ ہمیں جمہوری رویوں کو اپنانا ہو گا اور عوامی فیصلوں کو قبول کرنا ہو گا۔ ہم حکومتی اتحادی جماعتوں اور آزاد امیدوار کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے سازشی سیاست کا ساتھ نہیں دیا، پاکستان کے عوام فتنہ اور بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے نہیں ہیں، جتنے بھی ضمنی انتخابات ہوئے ہیں اس میں یہ لوگ ہارے ہیں اور اتحادی جماعتیں جیتی ہیں،
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کے عوام اس وقت کہاں کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کل رات پورے پاکستان میں بانی پی ٹی آئی کا ایک بیان جاری ہوا ہے اس بیان میں اس شخص نے اپنی سیاست کو چمکانے، اپنے ذاتی مسائل اور عدالتی کیس میں ریلیف حاصل کرنے کیلئے ہر آئینی ادارے پر حملہ کیاہے، میں تحریک انصاف کو تجویز دیتا ہوں کہ وہ تحقیقات کرے کہ یہ واقعی خان صاحب کا بیان تھا یا نہیں، کل تک تو ہم مثبت سمت میں جا رہے تھے،
ہم نے ایسا فورم بنایا تھا جس سے مجھے امید تھی کہ ہم جمہوریت اور اداروں کے فائدے میں قانون سازی کریں گے لیکن کل رات جو حملہ ہوا ہے یہ جمہوریت پر حملہ ہے، یہ اشتعال انگیز اقدام ہے، ایک طرف موجودہ چیف جسٹس کے خلاف توہین عدالت کی گئی ہے تو دوسری طرف آرمی چیف پرسیاسی الزامات لگائے گئے ہیں اور اس عہدے کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے، اگر خان صاحب نے بیان دیا ہے تو آئین اور قانون کے مطابق اس کے نتائج ہیں اور انہیں بھگتنا پڑیں گے، اس کے بعد ان کی جماعت کا رونا دھونا ہوگا وہ ہمیں شکایت نہ کرے۔
انہوں نے کہاکہ خان صاحب نے جو بیان دیا ہے اور جو مسائل خان صاحب اور ان کی جماعت کے لئے اور جمہوری نظام کے لیے بنیں گے یہ ان کی ذمہ داری ہے اگر یہ بیان خان صاحب نے نہیں دیا تو لیڈرآف دی اپوزیشن یا پارٹی کے چیئرمین کو اس کی وضاحت کرنی چاہیے کہ یہ ٹوئٹر اکائونٹ کون چلا رہا تھا۔
انہوں نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے جو الزامات لگائے ہیں وہ ان الزامات کاتسلسل ہے جو عدم اعتماد کی تحریک کے بعد سے لگائے جارہے ہیں۔ ہم نے ایک جمہوری قدم اٹھانے کی کوشش کی اور وزیراعظم کو کسی عدالت یا کسی اور ادارے کے فیصلے کی بجائے جمہوری انداز میں اسی ادارے کے عدم اعتماد کے ووٹ سے گھر بھیجنا چاہتے تھے،
اسی وقت سے ایسے افراد ہمارے اداروں اورایک سیاسی جماعت میں موجود تھے جنہوں نے مل کر سازشیں کیں۔بلاول بھٹوزرداری نے کہاکہ جب بھی جمہوریت کی طرف ایک قدم آگے بڑھاتے ہیں تو ایسا انتہا پسندانہ موقف کیوں لیا جاتا ہے،
یہ سوال حکومت اور اتحادی جماعتوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کو بھی سوچنا چاہیے کہ جب ہم استحکام کی طرف جاتے ہیں تو کون ہیں جس اسی طرح کاقدم اٹھاتے ہیں جس سے پاکستان کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔