بانی پی ٹی آئی کی 12مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کیلئے خصوصی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کا نوٹیفکیشن کالعدم

130
لاہور ہائیکورٹ،33 نئے سول ججز کم مجسٹریٹس کی خالی آسامیوں پر تعیناتیوں کا نوٹیفکیشن جاری

لاہور۔19دسمبر (اے پی پی):لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی ڈویژن بینچ نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی طرف سے12مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے انہیں خصوصی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت نے تحریری فیصلہ میں ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جسمانی ریمانڈ میں ویڈیو لنک پر پیش کرنے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیتے ہوئے باور کرایا ہے کہ جسمانی ریمانڈ میں ملزمان کو ویڈیو لنک پر پیش کرنا ان کے بنیادی حقوق کو متاثر کر سکتا ہے۔جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ قانون کے مطابق اس معاملے کو کابینہ کے سامنے پیش کیا جاتا ہے،دہشت گردی قوانین کے تحت انفرادی طور پر اس کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے کابینہ کی منظوری کے بغیر ویڈیو لنک پر پیش کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

عدالت نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت جرائم انتہائی خطرناک ہوتے ہیں مگر آئین ملزمان کے بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے، عدالت نے نشاندہی کی کہ انسداد دہشت گردی کے قانون میں کئی ترامیم ہو چکی ہیں مگر جسمانی ریمانڈ کے سیکشن 21-ای میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ۔

تحریری فیصلہ میں عدالت نے کہا کہ ٹرائل کے دوران عدالت میں ملزم کو ویڈیو لنک پر پیش کیا جا سکتا ہے مگر جسمانی ریمانڈ کے دوران ایسا ممکن نہیں لہذا عدالت15جولائی 2024کو بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک پر پیش کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتی ہے۔ یاد رہے کہ دو رکنی بینچ کے روبرو بانی پی ٹی آئی نے لاہور میں 9مئی کے 12مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے لیے ویڈیو لنک کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا تھا۔