باکو میں جاری اقوام متحدہ کے کاپ 29 اجلاس میں پاکستان پویلین میں پینل ڈسکشن کا انعقاد

78
باکو میں جاری اقوام متحدہ کے کاپ 29 اجلاس میں پاکستان پویلین میں پینل ڈسکشن کا انعقاد

باکو ۔19نومبر (اے پی پی):آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں جاری اقوام متحدہ کے کاپ 29 اجلاس میں منگل کو پاکستان پویلین میں پاکستان کی فعال شرکت کے ایک حصے کے طور پر ایک پینل ڈسکشن کا انعقاد کیا گیا جس میں اہم ماہرین اور پالیسی سازوں نے موسمیاتی ریزیلینٹ خوراک کے نظام کے لیے چیلنجز اور حل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے غذائی تحفظ اور علاقائی پالیسیوں میں موسمیاتی کارروائی کو مربوط کرنے کے لیے حکومتوں خاص طور پر مقامی رہنمائوں کے کردار کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان جیسے خطے اپنے قدیم ساحلوں اور وسیع میدانی علاقوں کے ساتھ ملک کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے سیکرٹری ندیم الرحمان نے عالمی گرین ہائوس گیسوں کے اخراج میں کم سے کم شراکت کے باوجود پاکستان پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی خطرات میں عالمی سطح پر آٹھویں نمبر پر ہے جس میں بلوچستان کو کاربن کے اخراج میں سب سے کم حصہ ڈالنے کے باوجود موسمیاتی آفات کی تباہ کاریوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے بلوچستان میں زیتون کے 10 ملین پودے لگانے جیسے اقدامات کے ساتھ اس سے نمٹنے کے لیے جاری کوششوں کا بھی ذکر کیا۔

نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ کے سی ای او بلال انور، رکن قومی اسمبلی اور پائیدار ترقیاتی اہداف کی پارلیمانی ٹاسک فورس کے کنوینر بلال اظہر کیانی، گین کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سائول مورس، ماحولیاتی نظام اور خوراک کے ماہر ڈاکٹر منہاج کھوکھر، ساوائی کے سی ای او ڈاکٹر خالد محمود، پیپسی کو کے نمائندے خرم شاہ اور اپ سکیلنگ گرین پاکستان کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نیاز خان کاکڑ نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا۔

بلوچستان حکومت کے مشیر نسیم الرحمان نے کہا کہ وسیع زمین اور وسائل کے باوجود موسمیاتی آفات کے حوالے سے صوبے کو خطرے لاحق ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی حمایت کے لیے شکریہ ادا کیا اور موسمیاتی اثرات سے نمٹنے کیلئے بلوچستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

پینل ڈسکشن نے حکومت، بین الاقوامی تنظیموں، نجی شعبے اور مقامی کمیونٹیز کے ماہرین کو اکٹھا کیا تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں سےپاکستان کے غذائی تحفظ کے چیلنجز کے جدید حل تلاش کریں۔ پینل ڈسکشن نے مستقبل کے لیے ایک پائیدار اور لچکدار خوراک کے نظام کی تعمیر کے لیے حکومت اور معاشرے کی تمام سطحوں پر مربوط منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔