اسلام آباد۔1مارچ (اے پی پی):سابق سیکرٹری خارجہ اور ڈائریکٹر جنرل انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز ( آئی ایس ایس آئی )سہیل محمود نے کہا ہے کہ باہمی تعاون کے ساتھ تحقیق اور ترقی کے منصوبے خطے میں نئی ٹیکنالوجیز، بہتر انفراسٹرکچر، اور سائنسی صلاحیت میں اضافہ کا باعث بن سکتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی)میں سنٹر فار سٹریٹجک پرسپیکٹیو کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا عنوان ”جنوبی ایشیا میں سائنس ڈپلومیسی کے لیے پاکستان کے مواقع” تھا۔
تقریب میں یونیورسٹی آف ڈیلاویئر امریکا کے ڈاکٹر سلیم ایچ علی کلیدی مقرر تھے۔ سہیل محمود نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں سائنس ڈپلومیسی مشترکہ ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے اور تکنیکی جدت اور اقتصادی ترقی کو بڑھانے میں مدد فراہم کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
ڈی جی انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز نے آج کی باہم مربوط دنیا میں سائنس ڈپلومیسی کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور دفتر خارجہ کے سائنس ڈپلومیسی اقدام کی تعریف کی جس نے قومی سائنس اور ٹیکنالوجی کے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان باہمی روابط کو آسان بنانے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔ وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری کامران اختر نے وزارت خارجہ کی سائنس ڈپلومیسی کے تناظر میں پاکستان کی طرف سے کی گئی پیش رفت پر روشنی ڈالی۔
ڈائریکٹر سینٹرفار سٹریٹجک پرسپیکٹیو ڈاکٹر نیلم نگار نے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے خطے کے لیے موضوع کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ڈاکٹر سلیم ایچ علی نے سائنس ڈپلومیسی کے اہم کردار کا خاکہ پیش کیا اور اس بات پر زور دیا کہ کس طرح باہمی سائنسی کوششیں امن اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے سمیت ورثے اور تزویراتی جغرافیائی محل وقوع کے پیش نظر پاکستان کی منفرد حیثیت کو اجاگر کیا اور تجویز پیش کی کہ یہ نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی سطح پر بھی سائنس کو سفارتی کوششوں کے لیے استعمال کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوں نے عالمی چیلنجوں جیسے کہ موسمیاتی تبدیلی، وبائی امراض کی تیاری اور پائیدار ترقی کے اہداف سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیا۔سائنس ڈپلومیسی میں پاکستان کے کردار کے بارے میں انہوں نے اپنے وژن میں بین الاقوامی فورمز میں ایک فعال موقف، جنوب جنوب تعاون کو فروغ دینا اور امن اور خوشحالی کے حصول کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کو ضروری ہتھیاروں کے طور پر استعمال کرنا شامل ہے۔
ایڈیشنل سیکرٹری کامران اخترنے مختلف بین الاقوامی سائنسی اقدامات میں پاکستان کی فعال شمولیت کا تفصیلی جائزہ پیش کیا، خاص طور پر یورپی یونین کے سائنس فار ڈپلومیسی اقدام، انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اپلائیڈ سسٹمز اینالیسز تک رسائی سمیت کئی اہم امور کا ذکر کیا۔انہوں نے سائنس کو پرامن اور ترقیاتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے لیے پاکستان کے سائنسی پروگراموں کی صورت میں متعدد جہتوں کو ظاہر کرنے کے عزم کو اجاگر کیا۔
انہوں نے پاکستان کے سفارتی اقدامات میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے وزارت خارجہ کی جاری کوششوں پر روشنی ڈالی۔ قابل ذکر کامیابیوں میں بین الاقوامی تعلیمی اداروں کے اندر مفاہمت کی متعدد یادداشتوں پر دستخط، سائنس اسکالرشپس کی توسیع اور بیرون ملک پاکستانی مشنز میں سائنس ڈپلومیسی کے فوکل پوائنٹس کا قیام شامل ہیں۔
چیئرمین آئی ایس ایس آئی سفیر خالد محمود نے سفارت کاری میں سائنس کے کردار کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور انتہائی باصلاحیت اور فعال پاکستانیوں کی مہارت سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔تقریب میں سینئر نمائندوں، ماہرین تعلیم، پریکٹیشنرز اور طلبا نے شرکت کی۔