بجلی چوری کی عفریت خیبر پختونخواہ میں زراعت، معیشت، صنعتی اور گھریلو صارفین کو بری طرح متاثر کر رہا ہے،ماہرین

188
Electricity thief arrested
Electricity thief arrested

پشاور۔ 18 ستمبر (اے پی پی):ہوشربا مہنگائی اور قیمتوں میں اضافے کے علاوہ پاکستان کو بجلی چوری کے عفریت چیلنج کا بھی سامنا ہے جو خیبر پختونخواہ میں زراعت، معیشت، صنعتی اور گھریلو صارفین کو بری طرح متاثر کر رہا ہے بجلی کی چوری ہو ، ڈائریکٹ کنکشن یا پھر میٹروں کی ٹیمپرنگ نہ صرف خیبر پختونخوا میں بجلی کی طلب اور رسد کے فرق کو بڑھا رہی ہے بلکہ اس نے کاروباری اور زراعتی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں اور اس کے علاوہ کنڈا کلچر کی وجہ سے دور دراز بنوں ،ڈی آئی خان، لکی مروت اور دیہی پشاور کے علاقوں میں تعلیمی ادارے اور ہسپتال بھی متاثر ہوئے ہیں۔

بجلی چوری ایک سماجی اور معاشی جرم ہے جو نہ صرف قومی معیشت کو متاثر کر رہی ہے بلکہ زرعی پیداوار اور صنعتوں کی برآمدات پر بھی منفی اثرات مرتب کر رہی ہے،یہ باتیں سابق چیئرمین شعبہ اقتصادیات، پشاور یونیورسٹی ذلاکت ملک نے” اے پی پی” سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں انہوں نے کہا کہ توانائی کی چوری کی تکنیک جن میں میٹروں کی ٹیمپرنگ، ٹرانسمیشن لائنوں سے ڈائریکٹ غیر قانونی کنکشن، انرجی میٹرز/کھمبوں کی فزیکل تباہی اور جعلی بلنگ بجلی کے گردشی قرضوں میں اضافے کے علاوہ زراعت میں کمی کی وجہ سے کھلی منڈیوں میں اشیا کی قیمتوں میں عدم استحکام کا باعث بن رہی ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے علاوہ دنیا کے تقریباً 102 ممالک بجلی کے ناقص انفراسٹرکچر، سیاسی و معاشی بے یقینی صورتحال ، بدعنوانی اور کنڈا مافیا کی وجہ سے توانائی کی چوری کے سنگین مسئلے سے دوچار ہیں۔

رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2022-23 کے دوران 380 ارب روپے کی بجلی چوری کی گئی جس میں 200 ارب روپے ڈائریکٹ کنکشن کے ذریعے بجلی چوری ہوئی اور اگر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں بجلی کے بڑے چوراور کالی بھیڑوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نہ کی گئی تو رواں مالی سال کے دوران 520 ارب روپے کی بجلی کے نقصانات کی پیش گوئی کی گئی۔ڈاکٹر ذلاکت ملک نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے بجلی کے قرضے کی سطح کو نیچے لانے کے لیے ٹیرف میں اضافہ کیا تھا جبکہ گردشی قرضے کی اصل وجہ بجلی کی چوری اور لائن لاسز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ پچھلی پے درپے حکومتوں کی ناقص پالیسی پلاننگ اور دوسروں کے ذریعے کیے گئے جرم کے لیے ایماندار صارفین پر بوجھ ڈالنے کے رجحان کے بارے میں واضح کرتا ہے، جو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے عملے کے ساتھ مبینہ طور پر ملی بھگت سے چوری کی وارداتیں کرتے ہیں۔ضلع پبی تحصیل نوشہرہ کے ریٹائرڈ انفارمیشن آفیسر مثل خان نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اضافی لوڈ شیڈنگ نے ہماری زندگی اجیرن کر دی ہے ہر دو گھنٹے بعد میرے گاؤں میں ایک گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کے علاوہ کم وولٹیج قانون کی پابندی کرنے والے صارفین کو متاثر کر رہی ہے۔انہوں نے وسل بلور ایکٹ کے استعمال،بجلی چوری کی روک تھام اور بلوں کی وصولی کے لیے وسیع پیمانے پر عوامی آگاہی مہم شروع کرنے پر زور دیا۔

اس مقصد کے لیے لاؤڈ اسپیکرز، گلیوں، محلوں، بازاروں اور یونین کونسل کی سطح پر آگہی کے بینرز ڈسپلے کرنے کے علاوہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، ٹی وی چینلز اور اخبارات کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔پیسکو کے ترجمان عثمان اسلام نے بتایا کہ حکومتی ہدایات پر صوبے بھر میں بجلی چوروں کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے جس میں ہزاروں غیر قانونی کنڈے ہٹانے کے علاوہ لاکھوں کے جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بجلی چوروں کے خلاف زیرو ٹالرنس اپنایا ہے اور پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی مدد سے ایس ڈی او اور فیلڈ سٹاف کی شکایات موصول ہونے کے بعد ملزمان کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔

خیبرپختونخوا حکومت کی ٹاسک فورس آن پاور کی جانب سے بجلی چوری میں ملوث لوگوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیے جانے کے بعد پیسکو نے چوری کے خلاف خصوصی مہم شروع کی ہے جس میں "بڑی مچھلیاں اور بااثر مافیا” بھی شامل ہیں۔کریک ڈاؤن کے لیے فیکٹریوں، ہوٹلوں، کمرشل پلازوں، شادی ہالوں، شاپنگ مالز، دکانوں اور غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی فہرستیں بھی تیار کر لی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں، دکانوں اور گھروں میں ڈکیتی کی طرح بجلی چوری بھی ایک سنگین جرم ہے جس سے معاشرے کو نفرت ہونی چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ تین سے سات سال قید بامشقت کے علاوہ ایک کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

بجلی چوروں سے نمٹنے کےلئے ثبوت کے طور پر قانون کے تحت فوری قانونی کارروائی کے لیے ماہر عملے کے ذریعے کیمروں کی مدد سے ویڈیو تیار کی جا رہی انہوں نے کہا کہ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ملزمان کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔صوبائی حکومت نے پہلے ہی تحصیل اور ضلع کی سطح پر ٹاسک فورس اور اس کی انفورسمنٹ کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے تاکہ بجلی چوری کو مؤثر طریقے سے روکنے اور نادہندگان سے جلد وصولیاں کرنے کے لیے کثیر جہتی طریقہ کار پر عمل درآمد کیا جا سکےعثمان نے کہا کہ صوبے میں بقایا جات کی وصولی کی مہم کو تیز کر دیا گیا ہے جہاں پیسکو کے کامیاب منصوبوں کی بدولت اس سال 92 فیصد ریکوری ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج کسی مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ توانائی کی بچت اور بجلی چوری کو روکنے کے لیے صارفین کا تعاون درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر جرائم کی طرح عوام بجلی چوری سے بھی نفرت کریں اور بجلی چوروں کا سماجی بائیکاٹ کریں۔عثمان نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ بجلی چوروں کے خلاف معلومات شیئر کرنے کے لیے 118 پر کال کریں اور ان کے نام صیغہ راز میں رکھے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی پولیس افسران جاری کریک ڈاؤن کے دوران پیسکو کے عملے کو سیکیورٹی فراہم کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ کریک ڈاؤن میں شدت دیکھ کر بجلی چوروں نے رضاکارانہ طور پر براہ راست کنڈے ہٹانا شروع کر دیے ہیں۔ایک قانون کی پاسداری کرنے والی قوم کے طور پر، یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ بجلی کی چوری کو روکنے کے لیے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے عملے کے ساتھ تعاون کریں۔