بجلی چوری کے خلاف مہم کے آغاز سے 31 اکتوبر تک 53 دنوں میں 46ارب روپے وصول ہوئے، سیکرٹری پاور ڈویژن راشد محمود لنگڑیال کا ٹویٹ

179
Secretary Power Division
Secretary Power Division

اسلام آباد۔12نومبر (اے پی پی):وفاقی سیکرٹری پاور ڈویژن راشد محمود لنگڑیال نے کہا ہے کہ ہم نے بجلی چوری کے خلاف اپنی مہم کا آغاز 7 ستمبرسے کیا تھا اور آج 31 اکتوبر تک کے نتائج جمع کر دیے گئے ہیں، 53 دنوں میں 46ارب روپے وصول کئے گئے ہیں۔

سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ”ایکس” پر اپنے ایک ٹویت میں انہوں نے کہا کہ مہم کے آغاز کے دن، ہم نے وعدہ کیا تھا کہ اعلی یا طاقتور، مقدس یا غیر مقدس کوئی نہیں کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے تئیں کوئی کسر نہیں چھوڑی، ردوبدل ، معطل اور قانونی چارہ جوئی کی ہے یہاں تک کہ اپنے عملے کے ارکان کو اس بنا پر گرفتار بھی کیا ہے، ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ چوروں کو تقریبا 470 افراد روزانہ کی شرح سے پہلے کبھی سلاخوں کے پیچھے نہیں ڈالاگیا ۔

وزیر اعظم، وزیر انچارج اور ریاستی طاقت کے دیگر حلقوں کی مکمل حمایت اوربیرونی اثر و رسوخ کو مسترد کرنے سے یہ ممکن ہوا ہے ۔ اس عمل میں جہاں ضرورت پڑی ہم نے غلطی سے سیکھا اور اسے درست کیا۔ افسروں اور عملے کو چھوٹے مافیاز کے ہاتھوں نقصان بھی پہنچا، انہیں مارا پیٹا گیا، زخمی کیا گیا، یرغمال بنایا گیا اور ان پر فائرنگ کی گئی لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری اور نہ ہاریں گے۔ وفاقی سیکرٹری نے مزید کہا کہ آج چونکہ پہلے دو مہینوں (53دن)کے نتائج آ چکے ہیں، مجھے چیزوں کو تناظر میں رکھنا چاہیے۔

موجودہ سال کے لیے قومی گرڈ میں ہمارا سالانہ نقصان کا تخمینہ 589 ارب روپے ہے۔ ان 589 ارب روپے میں سے تقریبا199 ارب روپے کا خسارہ سابق فاٹا، بلوچستان ٹیوب ویلز اور آزاد جموں و کشمیر سے متعلق ہے۔ یہ علاقے اپنی خصوصیات کی وجہ سے اس مہم کا مرکز نہیں ہیں، آزاد جموں و کشمیر اپنے بل جمع کرتا ہے لیکن ہمیں اسی شرح پر ادائیگی نہیں کرتا کیونکہ وہ اسے معاہدے سے متنازعہ ادائیگی کے طور پر دیکھتا ہے۔ سابق فاٹا کیونکہ مختلف عوامل کی وجہ سے انضمام اور بلوچستان کے ٹیوب ویلوں کے تناظر میں مطمئن کرنے کی پالیسی کی وجہ سے میٹروں سے مستثنی ہیں، جہاں کم از کم نفاذ کا چیلنج نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم 390 ارب کے بقیہ مسئلہ پر کام کر رہے ہیں جس میں سے ہم نے53 دنوں میں 46 ارب یعنی 867 ملین روپے یومیہ وصول کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔ اگر ریاستی تعاون اور فیلڈ کی کوششیں کی اسی سطح برقرار رہی تو (اور یہ ایک بڑی بات ہے، مجھے تسلیم کرنا پڑے گا)80 فیصد مسئلہ حل ہو جاتا ہے ۔

راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ ہم مہم سے پہلے اسے برقرار رکھنے کے چیلنج کے بارے میں آگاہ تھے لیکن ہم نے بلا شبہ یہ ظاہر کیا ہے کہ ایسی کوئی بھی چیز نہیں ہے جسے ریاست کی مرضی اورعملی کوششوں کے صحیح امتزاج سے حل نہیں کیا جاسکتا۔ وفاقی سیکرٹری نے ٹویٹ میں چوری کی شرح میں کمی اور ریکوری کی شرح بڑھنے کی تفصیلات بتانے کے لیے معلوماتی گراف بھی شیئر کیا ہے۔