بجلی کی پیداوار میں مزید اضافہ ہوا ہے ، ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کا منصوبہ ہے، وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر

52
بجلی کی پیداوار میں مزید اضافہ ہوا ہے ، ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کا منصوبہ ہے، وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر

اسلام آباد۔7جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ بجلی کی پیداوار میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اضافی پیداوار 3800 میگاواٹ سے تجاوز کر گئی ہے جو خوش آئند ہے، لکی کول پاور پلانٹ سے بھی پیداوار دوبارہ ملنا شروع ہو گئی ہے، کروٹ ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ کے کامیاب آپریشن سے 720 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ملنا شروع ہو گئی ہے ،

وزیراعظم کو وزارت توانائی کی طرف سے شمسی توانائی کی نئی پالیسی پر ابتدائی اور اصولی بریفنگ دی گئی، جس کی تفصیلات کا اعلان وزیراعظم یکم اگست کو کریں گے، پورے ملک میں ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کا بھی منصوبہ سولر پالیسی میں تجویز کیا گیا ہے، پہلی ترجیح ان ٹیوب ویلز کو دی جائے گی جو ڈیزل پر چل رہے ہیں، مکران اور پسنی کے غیر آباد علاقوں کے گھریلو صارفین کو ایک سے تین کلو واٹ کا ایک سولر موکیول دیا جائے گا جس کی قیمت وہ بجلی کے بلوں سے ہی منہا کرکے ادا کرسکیں گے اس پر بھی وزیر پہلی بریفنگ دی گئی ہے ، شمسی توانائی منصوبہ کو ملک میں پھیلانے کیلئے منی سولر گرڈز کی بھی تجویز ہے، امید ہے ان تمام پراجیکٹ کو کر لیا گیا تو آئندہ موسم گرما سے پہلے 8 سے 10 ہزار میگاواٹ بجلی کا ریلیف ملے گا،

نیلم جہلم ٹنل میں ایک جگہ خرابی کا ابتدائی تعین ہو چکا مکمل تعین کیا جا رہا ہے، یہ معاملہ توقع سے زیادہ سنجیدہ ہے، لوڈ شیڈنگ ختم ہونے کی توقع صرف وہ علاقے اور صارفین کر سکتے ہیں جہاں بجلی کا خسارہ 20 فیصد سے کم اور بلوں کی وصولی 80 فیصد سے زیادہ ہے، ہمیں اپنے ملک کو سرمایہ کاری کیلئے محفوظ بنانا ہے،وزیراعظم ہر پہلو پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اقتصادی مواقع کا بھی بندوبست کر رہے ہیں، سال کے آخر تک شنگھائی الیکٹرک کا تھرکول پر تیار کردہ 1200 میگاواٹ کا منصوبہ اپنی پیداوار شروع کر دے گا جو عمران خان کی سی پیک دشمنی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ بجلی کی پیداوار میں مزید اضافہ ہوا ہے اور پیداوار 3800 میگاواٹ سے تجاوز کر چکی ہے جو خوش آئند ہے، جولائی میں انفلو کی جو توقع تھی وہ عید سے پہلے آ گیا ہے جس سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی ہو گی، لکی کول پاور پلانٹ نے بھی پروڈکشن دوبارہ شروع کر دی ہے، کوئلہ سے چلنے والے پاور پلانٹس کو کوئلہ کی ترسیل میں بہتری آئی ہے اور امید ہے کہ ان پاور پلانٹس کی پیداوار میں بھی اضافہ ہونا شروع ہو جائے گا جس کا نتیجہ صارفین کیلئے لوڈ شیڈنگ میں کمی کی صورت میں ظاہر ہو گا بلکہ ظاہر ہونا شروع ہو گیا ہے، ملک کے بڑے شہروں میں جہاں خسارے کم اور بلوں کی وصولی زیادہ ہے وہاں ہم کوشش کر رہے ہیں کہ صورتحال بہتر سے بہتر ہو۔

انہوں نے کہا کہ آج وزیراعظم کو وزارت توانائی کی طرف سے شمسی توانائی کی نئی پالیسی پر ابتدائی اور اصولی بریفنگ دی گئی جس کی تفصیلات کا اعلان وزیراعظم یکم اگست کو کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے سامنے تمام پالیسی لائیں گے، اس کے دو، تین حصے ہیں، ایک تو یہ ہے کہ جہاں جہاں تھرمل پلانٹس دستیاب ہیں جہاں آر ایل این جی یا تیل ہے اس میں سے 7 جگہوں کا انتخاب کیا گیا ہے، ان جگہوں پر سولر پلانٹس لگائے جائیں گے، ان جگہوں کا انتخاب کیا گیا ہے کہ وہاں زمین بھی ہمارے پاس دستیاب ہے،

وہاں ٹرانسمیشن لائنز بھی دستیاب ہیں، جب ان سائٹس کی باقاعدہ بڈنگ کرائی جائیں گی اور جو کم سے کم ٹیرف آئے گا اس پر اسے لے کر جائیں گے، یہ سولر پالیسی کا پہلا قدم ہے جس سے بجلی کی قیمت کم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ دن کے وقت زیادہ سے زیادہ سولر کا استعمال کیا جائے جس کی قیمت کم ہے اور صرف رات کے وقت جب سولر دستیاب نہیں ہے اس وقت گیس یا تیل پر پلانٹس چلائے جائیں، سولر پاور پراجیکٹ کی سربراہی سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کر رہے ہیں، پالیسی کا دوسرا حصہ یہ کہ جہاں جہاں بھی ہمارے پاس چھوٹے فیڈرز کے قریب جگہ دستیاب ہے وہاں چھوٹے پلانٹس ایک، ایک میگاواٹ کے پلانٹس لگائے جائیں گے جسے تکنیکی زبان میں کہتے ہیں ڈسٹری بیوٹڈ سولر،

ان پلانٹس کا مقصد ان دیہاتی علاقوں جہاں بجلی کی کمی ہے تاکہ ان علاقوں کی کمی کو پورا کیا جا سکے، یہ بھی بڑا اینویٹڈ پراجیکٹ ہو گا، امید ہے کہ اس منصوبہ سے ہمیں 2 ہزار میگاواٹ بجلی پہلے فیز میں حاصل ہو گی، اسی طرح جس کا اعلان ہم نے پہلے بھی کیا اور اب اس پر مزید پیشرفت ہوئی ہے کہ کس طرح سرکاری عمارتوں کو ایک منصوبہ کے تحت سولر پر منتقل کیا جائے جس کا اعلان وزیراعظم کریں گے، اس کی بہترین مثال پاکستان کی پارلیمان ہے جس میں ہمارے دوست ملک چین نے ہمیں یہ تحفہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے سابق دور میں ہی یہ منصوبہ کامیابی سے چلنا شروع ہو گیا تھا اور اس سے ہر سال پارلیمنٹ کے بجلی کے بلوں کی مد میں کروڑوں کی بچت ہوئی ہے،

اس پہلے سے موجود منصوبہ کو اب ہم پھیلانا چاہتے ہیں، اسی طرح ایک سنجیدہ کوشش جاری ہے کہ پورے ملک میں ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کیا جائے، پہلی ترجیح ان ٹیوب ویلز کی ہو گی جو ڈیزل پر چل رہے ہیں، دوسری ترجیح بلاشبہ ان ٹیوب ویلز کیلئے ہو گی جو دور دراز علاقوں میں ہیں، وزیراعظم نے جن ترجیحات کا تعین کیا ہے کوشش یہ کی جائے گی کہ بلوچستان کے کاشتکار جو بجلی کے بل ادا کرنے میں بھی مشکلات کا شکار ہیں ان تک پہنچا جائے اور انہیں ترجیح دی جائے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت توانائی اس پر بھی کام کر رہی ہے جس کی ابتدائی تجاویز دی گئی ہیں کہ گھریلو صارفین کو اگر ایک یا تین کلو واٹ کا ایک سولر موکیول دے دیا جائے جس کی قیمت وہ بجلی کے بلوں میں سے ہی منہا کرکے دے سکیں اس کی بھی آج پہلی بریفنگ دی گئی جس کی تفصیلات سامنے آئیں گی۔ اس کے بعد پورے سولر کا منصوبہ ہے اسے ملک میں پھیلانے کیلئے منی سولر گرڈز کی بھی تجویز ہے جو کہ پاور سیکٹر کی خود مختاری ہو گی، اگر مختلف جگہوں پر شہریوں کی کوئی تنظیم ہے اور وہ خاص اپنی دستیاب جگہ پر سولر لگا کر چلانا چاہتے ہیں اس کیلئے بھی حکومت سہولت فراہم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اگر یہ سارے پراجیکٹ ہم نے کر لئے تو اگلے سال موسم گرما سے پہلے 8 سے 10 ہزار میگاواٹ کا ریلیف مل سکتا ہے اور ریلیف صرف بجلی کی صورت نہیں بلکہ درآمدی ایندھن کی صورت میں جو ادائیگیوں کا تعاون ہمیشہ دبائو میں رہتا ہے اسے بھی ریلیف دینے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چند منٹ پہلے کروٹ ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ کے کامیاب آپریشن کا اعلان کیا گیا ہے وہ 720 میگاواٹ بجلی اس وقت سسٹم میں شامل کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دوست ملک چین کی ایک کمپنی چائنہ تھری گارجز کے بین الاقوامی شعبہ کے سربراہ نے آج وزیراعظم سے ملاقات کی اور وزیراعظم نے اس نئی سولر پالیسی کے خدوخال بھی ان کے سامنے رکھے اور آگاہ کیا کہ پاکستان کس تندہی، جوش و جذبہ سے ہم سولر پر منتقل ہونا چاہتے ہیں تاکہ شمسی توانائی سے استفادہ کیا جا سکے، یہ توانائی گھروں میں پنکھے چلانے کیلئے ہی نہیں بلکہ پاکستان کی صنعت کو آگے بڑھانے اور ان علاقوں جہاں بجلی نہیں ہے خاص طور پر بلوچستاں کے علاقے اور مکران سے پسنی تک کا علاقہ جو غیر آباد ہے وہاں بھی بہت جلد بجلی کا انتظام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بجلی ملے گی تو پانی دستیاب ہو گا اور یہ خوبصورت ترین پاکستان کے علاقے ان کی بہتری اور معاشی ترقی کی بنیاد آئندہ مہینوں میں رکھ دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ نیلم جہلم ٹنل میں ایک جگہ خرابی آئی ہے اس کا تعین کیا جا رہا ہے، 29 کلومیٹر کی زیر زمین ٹنل کے ایک ایک انچ کا ان ٹیموں نے معائنہ کرنا ہے جس کیلئے وقت درکار ہو گا، ابتدائی خرابی کا تعین ہو چکا ہے، دو دریائوں کو ملانے والی ایک ٹنل ہے اسے پانی سے خالی کرنے کیلئے وقت درکار ہو گا،

اس لئے جب مکمل تعین ہو جائے گا تو اس پر مکمل پریزنٹیشن دی جائے گی، یہ معاملہ توقع سے زیادہ سنجیدہ ہے اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ بجلی کی پیداوار جاری ہے، لوڈ شیڈنگ کا سوال بار بار اٹھتا ہے اس کی توقع صرف وہ علاقے اور صارفین کر سکتے ہیں جہاں بجلی کا خسارہ 20 فیصد سے کم اور بلوں کی وصولی 80 فیصد سے زیادہ ہے اور کیٹگری ون کے فیڈرز ہمارا بنچ مارک ہیں۔ اس کے علاوہ ملک کے بہت بڑے علاقے ہیں جہاں بلوں کی وصولی نہیں ہوتی اور فیڈرز پر ایک بھی رجسٹرڈ صارف نہیں، ان کیلئے یہ کہنا کہ لوڈ شیڈنگ کبھی ختم ہو گی یہ بات حقیقت پسندانہ نہیں، لوڈ شیڈنگ کسی بھی شہر، قصبے اور گائوں میں ہے اور ہمارے بہن بھائی بجلی کے بل باقاعدگی سے ادا کر رہے ہیں ان میں بہتری آنا شروع ہو گئی ہے اور مزید بہتری لائی جائے گی،

تربیلا سے بجلی کی پیداوار میں روزانہ بہتری ہو رہی ہے، ملک کے بڑے شہروں میں نمایاں بہتری نظر آئے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مکران کے ساحل پر ہم نے صرف سولر نہیں لگانے، وہاں ٹرانسمیشن لائن بچھانے کا بھی پروگرام ہے جس کا ہم جلد حب سے ٹرانسمیشن لائن بچھانے کا آغاز کر دیں گے، وہاں ٹرانسمیشن اور سولر دونوں لے کر آئیں گے کیونکہ وہاں ونڈ پاور کا تجربہ ابتدائی طور پر کامیاب نہیں ہو سکا تھا۔ سندھ میں جھمپیر کے علاقہ میں ونڈ پاور کے منصوبے کامیابی سے کام کر رہے ہیں اور جو منصوبے لگ رہے ہیں ان کی پیداوار شامل ہونے سے یہ پیداوار بھی بڑھ رہی ہے۔ مکران سے زیادہ گوادر کے شمال میں پنجگور اور دوسرے علاقوں میں سولر اور ونڈ پاور کی بہت زیادہ صلاحیت ہے، ہمیں اپنے ملک کو سرمایہ کاری کیلئے محفوظ بنانا ہے،

یہ وہ سوال ہے جس کی وجہ سے کچھ صوبوں میں سرمایہ کاری ہوتی ہے اور کچھ میں نہیں ہوتی، سکیورٹی کے ایشو پر بھی وزیراعظم خصوصی بریفنگ لیتے ہیں، ہمیں ملک کی مجموعی پیداواری اور معاشی صلاحیت سے فائدہ اٹھانا ہے تو ہمیں شہباز شریف جیسے وزیراعظم کی ضرورت ہے جو ہر پہلو پر نظر رکھے ہوئے ہیں جو اقتصادی مواقع کا بھی بندوبست کر رہے ہیں، آج بھی چین سے جو سرمایہ کار آئے انہوں نے سکیورٹی کی یقین دہانی کا مطالبہ کیا جس کیلئے ہمیں مل کر کام کرنا ہے، ان تمام معاملات کی مستقل نگرانی اور درست کرنے کیلئے محنت کر رہے ہیں، ہمارے کوئلہ کے پاور پلانٹس درآمدی کوئلہ کیلئے موزوں ہیں جس کی حرارتی ویلیو زیادہ ہے، پاکستان سے نکلنے والا کوئلہ اتنا معیاری نہیں،

عمومی طور پر بہت کم علاقے ہیں جہاں اس معیار کا کوئلہ ہے لیکن اس میں بہت بڑا مثبت قدم ایک اٹھایا جا چکا ہے جس کا سابق وزیراعظم نواز شریف اور آصف علی زرداری نے افتتاح کیا تھا، تھرکول کی حرارتی ویلیو کم ہے اس کیلئے مقداری اعتبار سے زیادہ کوئلہ چاہئے، اس کی وجہ سے تھرکول کو بنیاد بنا کر اینگرو تھرکول پراجیکٹ کامیابی سے چل رہا ہے لیکن اگرچہ عمران خان کی سی پیک دشمنی کی وجہ سے منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے لیکن اس سال کے آخر تک شنگھائی الیکٹرک کا تھرکول کے اوپر تیار کردہ 1200 میگاواٹ کا منصوبہ اپنی پیداوار شروع کر دے گا۔ گذشتہ برس اس منصوبہ نے شروع ہونا تھا لیکن عمران خان کی سی پیک دشمنی کی وجہ سے یہ تاخیر کا شکار ہوا۔ ایک اور کول پاور پلانٹ جس پر تبادلہ خیال جاری ہے جنہوں نے ایک سے دو سال میں کام شروع کرنا ہے ان کے بوائلر تبدیل کرنے پر بھی کام کر رہے ہیں تاکہ یہ پاکستانی کوئلہ پر چل سکیں۔