اسلام آباد۔25جون (اے پی پی):وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجلی شعبے کی اصلاحات سے عوامی ریلیف اور صنعتوں کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے،بجلی شعبے میں نقصان کرنے والی جینکوز کی نیلامی کے دوسرے اور تیسرے مرحلوں کو بھی جلد مکمل کیا جائے۔بدھ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ جینکوز کی نیلامی کے عمل کو دیگر نجکاری پروگرامز کی طرح میڈیا پر براہ راست نشر کیا جائے،سمارٹ میٹرز کی تنصیب مکمل کرکے جلد رپورٹ پیش کی جائے،وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے ٹیوب ویلز کی سولرائیزیشن کا عمل مکمل ہو چکا جس سے بلوچستان کے زرعی شعبے کی پیداور میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے عمل کو تیز کیا جائے،ملک بھر میں الیکٹرک وہیکل چارجنگ سٹیشنز کے قیام کے عمل کو تیز کیا جائے، بجلی کے ترسیل و ٹرانسمیشن نظام کی بہتری کیلئے مجوزہ منصوبوں پر کام جلد شروع کیا جائے،اللہ کے فضل و کرم سے حالیہ موسم سرما میں بجلی صارفین کو نرخوں میں سہولت فراہم کی، قابل تجدید توانائی کے ماحول دوست اور کم لاگت منصوبوں کو جلد مکمل کرکے عوام کو مزید سہولت دینے کیلئے اقدامات اولین ترجیح ہیں۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت بجلی شعبے کی اصلاحات کا جائزہ اجلاس یہاں منعقد ہوا۔ اجلاس کو بجلی شعبے کی پیدوار، ترسیل اور تقسیم کے حوالے سے جاری اصلاحات اور منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر فرسودہ اور نقصان میں چلنے والے جینکوز کی نیلامی کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا جس سے قومی خزانے کو 9.05 بلین روپے کی آمدن ہوئی جبکہ دوسرے اور تیسرے مرحلے کو مکمل کرنے کیلئے اقدمات تیزی سے جاری ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ شفافیت کے عنصر کو یقینی بنانے کیلئے نیلامی کی کارروائی براہ راست نشر کی جاتی ہے، 36 آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کے نرخوں کے حوالے سے کامیاب مذاکرات ہوئے جس کے نتیجے میں مجموعی طور ملکی خزانے کو 3.69 ٹریلین روپے کی بچت ہوگی۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ملکی صنعتوں کو ٹرانسمیشن لائن پر لا کر انہیں بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے جس سے صنعتی پیدوار، برآمدات اور زرمبادلہ میں اضافہ ہوگا۔ بجلی ٹرانسمیشن کمپنی این ٹی ڈی سی ایل کو تحلیل کرکے انرجی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی اور نیشنل گرڈ کمپنی تشکیل دی گئی ہیں اور ان کو ان کی ذمہ داریاں سونپی جا رہی ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں الیکٹرک وہیکلز کے فروغ کیلئے چارجنگ سٹیشنز کے قیام کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے۔ الیکٹرک چارجنگ سٹیشنز کے قیام کی درخواستوں کو وصول کرنے کیلئے آن لائن پورٹل فعال ہے جس کے ذریعے 120 درخواستیں وصول کی جا چکی ہیں جن میں سے 48 درخواستوں کو عبوری رجسٹریشن کی دستاویزات تفویض کی جا چکی ہیں۔ اسی طرح پہلے سے موجود چارجنگ سٹیشنز کی ریگولرائیزیشن کا عمل بھی مکمل ہو چکا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ بجلی شعبے کی بہتری کیلئے پاور پلاننگ اور مانیٹرنگ کمپنی پی پی ایم سی کا قیام عمل میں لایا جا چکا، ملک کی بیشتر تقسیم کار کمپنیوں کے انتظامی بورڈز کی تشکیل نو کی جا چکی ہے جو کہ اب مکمل طور پر فعال ہیں۔ وزیر اعظم کو مٹیاری-مورو-رحیم یار خان، غازی بروتھہ-فیصل آباد ٹرانسمیشن لائنز کے حوالے سے بھی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان کی فنانسنگ میں مقامی و بین الاقوامی اداروں نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ اجلاس کو آئندہ چھ برس میں 2.4 ٹریلین کے گردشی قرضے کے مکمل خاتمے کیلئے بھی لائحہ سے آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ بجلی کی بچت کیلئے انرجی ایفیشنٹ پنکھوں کے فروغ کے حوالے سے بینکوں سے آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کا لائحہ عمل تیار کیا جا رہا ہے تاکہ متوسط طبقے کے صارفین بجلی بچا کر بلوں میں کمی سے مستفید ہو سکیں۔ بجلی کی بچت کیلئے انرجی ایفیشنٹ عمارتوں کی تعمیر کے حوالے سے بھی روڈ میپ تیار ہے اور صوبائی حکومتوں سے بھی اس پر عملدرآمد پر مشاورت مکمل ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزراء سردار اویس خان لغاری، احد خان چیمہ، علی پرویز ملک، مشیر وزیر اعظم محمد علی، وزیر مملکت بلال اظہر کیانی، نیشنل کوآرڈینیٹر پاور ٹاسک فورس لیفٹیننٹ جنرل ظفر اقبال، وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر مشرف زیدی اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔