اسلام آباد۔14جون (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ و محصولات شوکت ترین نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ سے ہر طبقے کے لوگوں کو ریلیف ملے گا، حکومت نے بجٹ میں زراعت، صنعتوں اور ہائوسنگ سمیت مختلف سماجی شعبوں کی ترقی کیلئے مراعات کا اعلان کیا ہے، یہ پہلی حکومت ہے جو ملک سے غربت ختم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے جس کی وجہ سے اپوزیشن گھبراہٹ کا شکار ہے، وزیراعظم عمران خان کو غریب عوام کی مشکلات کا احساس ہے اور وہ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے تمام تر ضروری اقدامات کر رہے ہیں، ملک کی ترقی کیلئے پائیدار گروتھ ضروری ہے، حکومت جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکس کلیکشن میں اضافہ کرے گی، ملک سے کرپشن کی لعنت کا خاتمہ تحریک انصاف حکومت کے منشور میں شامل ہے، کرپشن کے خاتمے سے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری بڑھے گی۔
پیر کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں خامیاں ضرور ہو سکتی ہیں اور کچھ چیزوں پر بحث ہو سکتی ہے لیکن یہ کہنا ہے کہ یہ امیروں کا بجٹ ہے مضحکہ خیز ہے، بجٹ میں امیروں کو نہیں بلکہ غریبوں کو ریلیف دیا گیا ہے، کاروباری طبقے سے لیکر عام آدمی نے بجٹ کو پذیرائی دی ہے، شاہد خاقان عباسی کی طرف سے یہ کہنا ہے کہ جھوٹا بجٹ ہے قابل قبول نہیں ، گھوڑا اور میدان دونوں حاضر ہیں وہ جس فورم پر بات کرنا چاہتے ہیں، میں تیار ہوں۔
شوکت ترین نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی 12 سال پہلے والا بجٹ اٹھا کر دیکھ لیں، کیا اس میں لاکھوں لوگوں کو گھر دینے، زراعت کے شعبے کی ترقی کیلئے بلاسود قرض کی فراہمی، لوگوں کو اپنے کاروبار کیلئے پانچ لاکھ روپے تک قرض دینے، صحت کارڈ اور اسکلز ڈویلپمنٹ کی بات تھی؟ یہ پہلی حکومت ہے جس نے معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کے لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلئے فلاحی پیکیجز کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے بینکوں کو قرض دینے نہیں آتے، ہم این آر ایس پی اور اخوت سمیت دیگر اداروں کے ذریعے لوگوں کو قرض دلوائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت نے ملک کو 28 سے 30 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا ہے، ان لوگوں نے برآمدات میں اضافے کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے، کورونا کی وجہ سے پوری دنیا پر اثر پڑا تاہم پاکستان کی معیشت اب دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑی ہو رہی ہے، اگلے سال برآمدات کو 30 بلین تک لیکر جانا ہدف ہے، ٹیکسٹائل سمیت دیگر صنعتیں پوری صلاحیت کے ساتھ چلنا شروع ہو گئی ہیں،
اسلئے ہدف حاصل کر لیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے بجلی کے جو مہنگے کارخانے لگائے ان کی وجہ سے گردشی قرضہ بڑھا ہے تاہم موجودہ حکومت گردشی قرضے کو کم کرنے کیلئے موثر اقدامات اٹھا رہی ہے، آئی پی پیز کی ادائیگیوں کو ری شیڈول کرنے کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے جس سے گردشی قرضہ رک جائے گا۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام میں رہنا چاہتے ہیں، توانائی کے شعبے کو فعال کریں گے تاکہ سرمایہ کاری بڑھے، آئی ایم ایف کے کہنے پر بجلی کے نرخ نہیں بڑھائیں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، امید ہے کہ مذاکرات کامیاب ہو جائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم ہائوس کے اخراجات میں 35 فیصد کمی کی ہے،
ان کی تنخواہ میں اضافے کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے زراعت کے شعبے کو نظرانداز کیا اور کسانوں کا استحصال کیا جس کی وجہ سے پاکستان زرعی اجناس درآمد کر رہا ہے، جب عالمی منڈی میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو پاکستان میں بھی اس کا اثر پڑتا ہے تاہم موجودہ حکومت زراعت کے شعبے کی ترقی اور کسانوں کی خوشحالی کیلئے انہیں مراعات دے رہی ہے جس کی وجہ سے مہنگائی میں کمی آئے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے 850 سی سی گاڑیوں کی ڈیوٹی ختم اور سیلز ٹیکس میں کمی کی ہے جس سے کم آمدنی والے لوگ گاڑیاں خرید سکیں گے ۔ پینشنرز سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے پینشنرز کی پینشن میں 10 فیصد اضافہ کیا ہے جو انہیں ملے گا۔