بجٹ 2021-22ء کی جھلکیاں

58

اسلام آباد۔11جون (اے پی پی):بجٹ 2021-22ء کی جھلکیاں
حکومت نے کم آمدن والے گھرانوں کو 40 لاکھ سے 60 لاکھ روپے کی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ امداد 5 لاکھ روپے تک کے سود سے پاک کاروباری قرضوں کے ذریعے دی جائے گی جو کسانوں کے لئے 2.5 لاکھ روپے تک، زرعی آلات کے لئے 2 لاکھ روپے تک ہوں گے۔ ہر گھرانے سے ایک فرد کو تکنیکی تربیت فراہم کی جائے گی۔کم آمدن والے افراد کے لئے گھر کی تعمیر کے لئے تین لاکھ روپے کی سبسڈی دینے کے سلسلے میں 33 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ کو 630 ارب روپے سے بڑھا کر 900 ارب روپے کر دیا گیا ہے جو 40 فیصد اضافہ ہے۔

غذائی تحفظ : ٹڈی دل اور غذائی تحفظ کے منصوبے کے لئے 1 ارب روپے، چاول، گندم، کپاس، گنا اور اجناس کی پیداوار بڑھانے کے لئے 2 ارب روپے، تجارتی بنیادوں پر زیتون کی کاشت بڑھانے کے لئے 1 ارب روپے اور آبی گذر گاہوں کو بہتر بنانے کے لئے 3 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ چار ہائیڈرو پاور ڈیمز (داسو، دیامر، مہمند، نیلم، جہلم) کی تعمیر کے لئے 100 ارب روپے مختص کئے گئے۔
2021-22ء کے لئے مجموعی آمدن کا تخمینہ 7909 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ایف بی آر کی محصولات میں 24 فیصد اضافہ کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو 4691 ارب روپے سے بڑھ کر 5829 روپے ہے۔

بجٹ میں وفاقی اخراجات کو 7341 ارب روپے سے بڑھا کر 8487 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ زراعانت کے لئے گزشتہ سال 430 ارب روپے رکھے گئے تھے جبکہ اس سال کے بجٹ میں سبسڈی کے لئے 682 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
احساس پروگرام کے لئے گزشتہ سال 210 ارب روپے رکھے گئے تھے، اس سال 24 فیصد اضافہ کر کے 260 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
ترجیحی اخراجات میں صوبوں کے اشتراک سے یونیورسل ہیلتھ کوریج میں ویکسینیشن کے لئے 1.1 ارب ڈالر، ایس ایم ایز کو قرضوں کی فراہمی کے ضمن میں 12 ارب روپے، کامیاب نوجوان پروگرام کے لئے 10 ارب روپے، اینٹی ریپ فنڈ کے لئے 100 ملین روپے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے بجٹ کے لئے 66 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

ٹیکس تجاویز : خود تشخیصی سکیم کا تعارف، ای آڈٹ سکیم اور ٹیکس دہندگان کو ہراساں نہ کئے جانے کی سختی سے ممانعت ۔ ٹیکس دہندگان کے لئے تھرڈ پارٹی آڈٹس کا فروغ اور قواعد و ضوابط کی دستاویزات کی فراہمی کو آسان بنایا گیا ہے۔ جنرل سیلز ٹیکس کی بنیاد کو وسعت اور نئے آسان ٹیکس ریٹرن فارم اور ٹیکس کے نئے قواعد و ضوابط متعارف کروائے گئے۔تنخواہ دار طبقہ پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا۔

8500 سی سی تک کی مقامی تیار کردہ گاڑیوں پر ایف ای ڈی کا خاتمہ اور سیلز ٹیکس میں کمی,آئی ٹی خدمات کی برآمدات کو زیرو ریٹنگ کی اجازت دینا,بڑے پیمانے پر زرعی مصنوعات کو ذخیرہ کرنے کیلئے SILOS سے استثنیٰ، ود ہولڈنگ ٹیکس رجیم میں 40 فیصد کمی۔

کووڈ 19 سے متعلقہ اشیاء اور طبی آلات جبکہ ان اشیاء کی تیاری میں درکار 35 خام اشیاء پر کسٹمز ڈیوٹیز کی ادائیگی کو چھ ماہ کے لئے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا۔
دنیا میں پاکستان کو پرکشش سیاحتی مقام بنانے کے لئے مراعات اور ریلیف کی مد میں 45 ارب روپے سے زائد فراہم کئے گئے ہیں۔

وفاقی حکومت کے ملازمین کو 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الائونس فراہم کیا گیا ہے جس کا اطلاق یکم جولائی 2021ء سے ہوگا۔ اسی طرح وفاقی حکومت کے پنشنرز کی پنشن میں 10فیصد اضافہ کیا گیا ہے جو یکم جولائی 2021ء سے نافذ العمل ہوگا۔
کم از کم اجرت کو بڑھا کر 20 ہزار روپے ماہانہ کر دیا گیا ہے۔