بحیرہ احمر کا ساحلی علاقہ سمندری ماحولیاتی نظام وسیاحت کی بڑھتی ہوئی صنعت کو فروغ دے رہا ہے، سعودی عرب

70
Raed Al Basit
Raed Al Basit

جدہ۔6اکتوبر (اے پی پی):سعودی عرب میں بحیرہ احمر کا ساحلی علاقہ سمندری ماحولیاتی نظام کے ساتھ ماہی گیری اور سیاحت کی بڑھتی ہوئی صنعت کو فروغ دے رہا ہے۔عرب نیوز کے مطابق ریڈ سی گلوبل گروپ میں ماحولیات کے چیف افسر رائد البسیط نے کہا ہے کہ مملکت میں بحیرہ احمر کا ساحلی علاقہ مچھلیوں کی ہزار سے زائد اقسام اور مرحان کی 265 اقسام کے باعث خاص شہرت رکھتا ہے جو نہ صرف ماحولیاتی نظام اور مقامی معاش کے لیے اہم ہے بلکہ دنیا کے خوبصورت ساحلی خطوں میں سے ایک ہے۔ رائد البسیط کا کہنا ہے بحیرہ احمر کے ساحلی ماحولیاتی نظام میں مرجان کی چٹانیں، سمندری گھاس اور مینگرووز اقتصادی، سماجی اور ثقافتی اقدار میں اہم حیثیت رکھتے ہیں۔

یہ ماحولیاتی نظام معاشی طور پر مقامی ماہی گیری، سیاحت اور ساحلی تحفظ کے لیے ضروری ہیں جو مقامی معاش کو سہارا دینے اور آمدن میں اضافے کے لیے کلیدی کردار ادا کرتے ہیں جو مملکت کی بڑھتی ہوئی معیشت کا اہم حصہ ہے۔سماجی طور پر یہ ماحولیاتی نظام خوراک کی حفاظت، روزگار کے مواقع اور مقامی کمیونٹیز کے لیے غوطہ خوری کے تفریحی مقامات فراہم کرتا ہے۔بحیرہ احمر کا سمندری حیاتیاتی نظام ثقافتی طور پر مملکت کے ورثے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دے رہا ہے اور سیاحوں کو منفرد قدرتی ماحول میں وقت گزارنے کا موقع مہیا کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحیرہ احمر میں مرجان کی چٹانوں کی نمایاں خصوصیت تیز درجہ حرارت برداشت کرنے کی صلاحیت ہے، یہ ایسی خوبی ہے جو موسم گرما میں سمندری چٹانوں کی حفاظت کے لیے عالمی کوششوں کو امید فراہم کرتی ہے۔مختلف سمندری علاقوں میں درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے مرجان کی چٹانیں مسائل کا شکار ہوتی ہیں جب کہ شمالی بحیرہ احمر میں موجود یہ چٹانیں اس کے برعکس غیر معمولی گرمی برداشت کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سمندری سائنس دان خاص طور پر ان مرجانوں کا مطالعہ کرکے یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ گرم موسم میں یہ کیسے پروان چڑھتی ہیں اور ایسی خصوصیات کسی اور جگہ کی کمزور چٹانوں پر کیسے لاگو ہو سکتی ہیں۔