تہران۔7اپریل (اے پی پی):ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نےجوہری پروگرام پر براہ راست مذاکرات کی امریکی پیش کش کو مسترد کرتے ہوئے ملک کی مسلح افواج کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے اور ایرانی حکام نے پڑوسی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف ممکنہ امریکی حملوں کی حمایت نہ کریں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں ایرانی اہلکار کے حوالہ سے بتایا ہے کہ یہ صورتحال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو لکھے گئے خط کے بعد سامنے آئی ہے جس میں ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لئے براہ راست مذاکرات پر زور کے ساتھ یہ کہا گیا تھا کہ ایرانی جوہری پروگرام پر نئی ڈیل نہ ہونے کی صورت میں فوجی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
ایران نے براہ راست مذاکرات کے مطالبے کو مسترد کر دیا اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اس تجویز کو بے معنی قرار دیا ہے۔ رائٹرز کے مطابق ایرانی حکومت نے عراق، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکیہ اور بحرین کو جاری کئے گئے نوٹسز میں خبر دار کیا ہے کہ امریکی افواج کو اپنی فضائی حدود یا سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دینا دشمنی کا عمل تصور کیا جائے گا۔ اس طرح کی حرکت کے ان کے لئے سنگین نتائج ہوں گے اور یہ کہ سپریم لیڈر خامنہ ای نے ایران کی مسلح افواج کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران عمان کے راستے بالواسطہ بات چیت کے لئے تیار ہے۔ ایرانی عہدیدار نے کہا کہ بالواسطہ مذاکرات سیاسی حل کے بارے میں واشنگٹن کی سنجیدگی کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ اہلکار نے مزید کہا کہ اگر امریکی اشارے درست ہیں تو بات چیت جلد شروع ہو سکتی ہے ۔ایرانی وزیر خارجہ نے قبل ازیں ایک بیان میں کہا کہ ایران جوہری پروگرام پر برابری کی بنیاد پر مذاکرات چاہتا ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=579089