برطانوی حکومت کو فلسطین اور کشمیر کے تنازعات کے مستقل حل کے حصول کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ، لیفٹننٹ جنرل (ر)عبدالقیوم

66

لندن۔27اکتوبر (اے پی پی):سابق سینیٹر لیفٹننٹ جنرل (ر)عبدالقیوم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ برطانوی حکومت کو فلسطین اور کشمیر کے تنازعات کے مستقل حل کے حصول کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین اور جنیوا کنونشنز کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کو فوری طور پر روکنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بات لندن میں سابق برطانوی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر (این ایس اے)، اقوام متحدہ میں برطانیہ کے سابق مستقل نمائندے اور پاکستان میں سابق برطانوی ہائی کمشنر سر مارک لائل گرانٹ کے ساتھ ناشتے پر ملاقات کے دوران کہی۔

جمعہ کو جاری ایک بیان کے مطابق سینیٹر (ر) لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم نے استفسار کیا کہ کیا بے رحمانہ قتل، کثیر المنزلہ عمارتوں کو دھماکے سے اڑا دینے اور پوری غزہ کی پٹی پر قبضے سے مسئلہ فلسطین حل ہو جائے گا؟ تو اس کا جواب یقیناً نفی میں ہے جب تک کہ اسرائیل غیر قانونی طور پر مقبوضہ فلسطینی سرزمین کو خالی نہیں کرتا اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور قراردادوں کے مطابق قائم ہونے والی ایک آزاد خود مختار ریاست میں باعزت زندگی گزارنے کے ان کے حق کو تسلیم نہیں کرتا، انہوں نے کہا کہ یہ وہ بنیادی سوال ہے جس کا جواب تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

لیفٹننٹ جنرل (ر)عبدالقیوم نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی قانون اور جنیوا کنونشنز انسانی حقوق کی ضمانت دیتے ہیں اور آبادی کے مراکز اور ہسپتالوں پر حملوں کو سختی سے منع کرتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان جیسے سنگین مسائل کو پرامن طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے تو فلسطین اور کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات کو جان بوجھ کر کیوں نظر انداز کیا جا رہا ہے؟سر مارک لائل گرانٹ نے مشرق وسطیٰ کی انتہائی غیر مستحکم صورتحال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ گروپوں کو صورتحال پر قابو پانے کے لئے سفارتی تدبر کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

مارک لائل گرانٹ اور سینیٹر عبدالقیوم دونوں نے برطانیہ پاکستان دوطرفہ سیاسی اقتصادی اور دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور بین الاقوامی امن کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔