اسلام آباد۔20نومبر (اے پی پی):برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے پاکستان میں نجی شعبے کی موسمیاتی فنانسنگ کو بروئے کار لانے کے سلسلے میں اہم اقدامات کی نشاندہی اور ترجیحات کے تعین کے حوالے سے ایک اہم سٹڈی رپورٹ کا اجراء کر دیا۔ اس سٹڈی کے موسمیاتی مالی تجزیے میں حکومت پاکستان کے موسمیاتی تخفیف، موافقت اور لچک کے عزائم کی حمایت کے لیے کئی ’روڈ میپس ٹو ایکشن‘ شامل ہیں۔ اس مطالعے سے پاکستان کے ماحولیاتی سرمایہ کاری کے عزائم کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ اس حوالے سے ’’پاکستان میں گرین اینڈ کلائمیٹ ریزیلیئنٹ فنانسنگ میں تیزی‘‘ کے موضوع پر تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
نگران وزیر موسمیاتی تبدیلی احمد عرفان اسلم نے تقریب کی مشترکہ صدارت کی۔ پیر کو یہاں جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق بوسٹن کنسلٹنگ گروپ (بی سی جی) کے ذریعے کی جانے والی یہ تحقیق برطانوی حکومت کے گروتھ گیٹ وے پروگرام کے ’سینٹرز آف ایکسپرٹس‘ پروگرام کا حصہ ہے۔ تقریب میں ہائی کمشنر نے برطانیہ کے تعاون سے تین نئے اقدامات کا اعلان کیا۔ گروتھ گیٹ وے پروگرام کے تحت غیر فعالیت کی لاگت کا تخمینہ لگانے کے لئے حکومت پاکستان کے ساتھ ایک نئی شراکت داری –پاکستان کے لئے ایک مضبوط موافقت اور لچک دار فنانسنگ حکمت عملی تیار کرنے کے لئے ایک اہم قدم ہے۔ایف سی ڈی او کا ریمٹ پروگرام (FCDO’s REMIT) حکومت پاکستان کو موسمیاتی فنانس کے لئے ادارہ جاتی گورننس کو بہتر کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ ریمٹ عالمی بینک گروپ اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے درمیان شراکت داری کے ذریعے ماحولیاتی سرمایہ کاری کی درجہ بندی میں بھی مدد کرے گا۔
اس موقع پر برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے بڑا کوئی عالمی چیلنج نہیں ہے جس کے اثرات پاکستان کو زیادہ تر ممالک سے زیادہ بھگتنا پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے تعاون سے کیا جانے والا یہ نیا تجزیہ پاکستان میں ہماری وسیع تر ماحولیاتی فنانس اور گورننس سپورٹ کا حصہ ہے۔ موسمیاتی فنانس کے انتہائی اہم اقدامات کی نشاندہی اور انہیں ترجیح دے کر ہم پاکستان میں کم کاربن اور موافقت کے چند انتہائی اہم منصوبوں میں بڑے پیمانے پر کلائمیٹ فنانس موبلائزیشن کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت، نجی شعبے اور ترقیاتی مالیاتی رہنمائوں کے درمیان آج کی بات چیت نجی شعبے کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے ایک اہم قدم ہے تاکہ پاکستان کو مستقبل کے موسمیاتی چیلنجوں کو کم کرنے اور ان سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔
وزیر موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ احمد عرفان اسلم نے کہا کہ برطانوی حکومت کے اس مطالعہ سے علم کے ایک اہم خلا کو پر کیا گیا ہے۔ اس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ پاکستان کو خاص طور پر نجی شعبے کی جانب سے زیادہ سے زیادہ اور بہتر ماحولیاتی فنانس اکٹھا کرنے کے لیے کون سے اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومت پاکستان برطانیہ کی جانب سے آج اعلان کردہ حمایت کے نئے شعبوں پر تعاون کی منتظر ہے تاکہ اس رپورٹ کو فوری طور پر عملی جامہ پہنانے کے لیے متعدد اہم اقدامات کی نشاندہی کی جا سکے۔ بوسٹن کنسلٹنگ گروپ (بی سی جی) کی سینئر پارٹنر چارمین کینز نے کہا کہ گروتھ گیٹ وے پروگرام میں ہم پاکستان کے موسمیاتی مالیاتی خلا کو پر کرنے کے لئے برطانیہ اور پاکستان کی شراکت داری میں مدد کرنے پر خوش ہیں کیونکہ یہ انتہائی موسمیاتی آفات کے خطرے کو دور کرتا ہے۔
ایڈم سمتھ انٹرنیشنل (اے ایس آئی) کی سی ای او جلپا پٹیل نے کہا کہ کلائمیٹ فنانس اور گرین انویسٹمنٹ پاکستان کے مستقبل کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ ایڈم سمتھ انٹرنیشنل ایف سی ڈی او کی مالی اعانت سے چلنے والے آر ای ایم آئی ٹی پروگرام کے ذریعے حکومت پاکستان کو موسمیاتی فنانسنگ پر اہم تکنیکی معاونت فراہم کرکے برطانیہ کے ماحولیاتی وعدوں کو پورا کرنے میں مدد کرنے کے لئے پرجوش ہے تاکہ حکومت کو بین الاقوامی موسمیاتی فنانس کو متحرک کرنے کے لئے کیپیٹل مارکیٹوں کے لئے پالیسی ، ریگولیشن اور مالیاتی آلات تیار کرنے میں مدد مل سکے۔اس موقع پر نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، سینیٹر شیری رحمان، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان اور دیگر معروف ماہرین موسمیاتی فنانس بھی موجود تھے۔