لندن ۔24فروری (اے پی پی):برطانیہ میں سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن بندر نے ریاض کے اس مؤقف کی تصدیق کی ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے دو ریاستی حل ہی واحد قابلِ عمل راستہ ہے۔العربیہ کے مطابق ایم ای این اے (شرقِ اوسط و شمالی افریقہ) میں قائم تھنک ٹینک ایس آر ایم جی تھنک کی میزبانی میں عرب نیوز کے ایڈیٹر انچیف فیصل عباس کے ساتھ جمعہ کو ایک پینل ڈسکشن منقعد ہوئی جس میں بات کرتے ہوئے سفیر نے واضح کیا کہ مملکت یک ریاستی حل کے کسی بھی تصور کو مسترد کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی گفتگو ہو رہی ہے اور عرب سربراہی اجلاس میں معاہدہ ہو جائے گا۔ میرے لئے اس کے بارے میں بات کرنا تھوڑا قبل از وقت ہے لیکن میں آپ کو یہ بتا دوں کہ یقیناً ہمارے سامنے کچھ بھی قابلِ پیش گوئی نہیں۔ فوری طور پر کوئی ایک ریاستی حل نہیں ہے۔ جہاں تک ہمارا تعلق ہے تو ہم غزہ کے لوگوں کی نقلِ مکانی کو خوشحالی کے حصول کے لیے ایک قابلِ عمل طریقہ نہیں سمجھتے ہیں ۔
ان کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب خلیج تعاون کونسل (جی سی سی)، اردن اور مصر کے رہنماؤں نے چار مارچ کو قاہرہ میں ہونے والی ہنگامی عرب سربراہی کانفرنس سے قبل ریاض میں ملاقات کی۔ یہ اجلاس فلسطین کی حمایت میں مربوط کوششوں، غزہ کے معاملے میں پیشرفت اور وسیع تر علاقائی مسائل پر مرکوز ہیں۔عرب لیگ کا اجلاس بڑی حد تک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واشنگٹن کے غزہ پر "قبضے”، اس کے رہائشیوں کو بے گھر اور انکلیو کو "شرقِ اوسط کی ساحلی تفریح گاہ” میں تبدیل کرنے کی تجویز کے جواب میں ہے – جس کی عرب رہنماؤں نے وسیع پیمانے پر مذمت کی ہے۔ توقع ہے کہ وہ قاہرہ میں باضابطہ ردِ عمل پیش کریں گے۔
شہزادہ خالد نے کہا کہ مجھے ایک حل تلاش کرنے کے لیے امید کی کرن نظر آتی ہے کیونکہ بہت حد تک دنیا کا تقریباً ہر ملک اسی نکتے پر پہنچ گیا ہے جس کی امن کے لیے ضرورت ہے۔سفیر نے کہا کہ پہلی بار بہت واضح طور پر ہمارا سب سے بڑا مسئلہ اسرائیل سے نمٹنا ہے۔ تل ابیب کی حکومت کے پاس لگتا ہے کوئی حل نہیں ہے اور جو حل اس اسرائیلی حکومت کے سب سے زیادہ صاف گو اراکین پیش کرتے ہیں وہ حل نہیں ہیں۔