برطانیہ پاکستان کو جنگل میں لگنے والی آگ کا ابتدا میں پتہ لگا نے کے مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام کے قیام میں مدد دے گا، برطانوی ہائی کمشنر

161
برطانیہ پاکستان کو جنگل میں لگنے والی آگ کا ابتدا میں پتہ لگا نے کے مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام کے قیام میں مدد دے گا، برطانوی ہائی کمشنر

اسلام آباد۔16نومبر (اے پی پی):پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ او بی ای نے پاکستان میں ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک جرات مندانہ اقدام کے طور پر مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام کا اعلان کیا ہے جو خصوصی طور پر جنگلات میں لگنے والی آگ کا ابتدائی پتہ لگانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

اے پی پی کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جنگل میں لگنے والی آگ کا ابتدا میں پتہ لگا کر ہم کمیونٹیز کے تحفظ اور اور ان کے معاش کو بچانے میں مدد کر سکیں گے، یہ اقدام ایک جامع کلائمیٹ فنانسنگ کوششوں کا حصہ ہے جس کا مقصد خاص طور پر خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں مارگلہ کی پہاڑیوں کے گردونواح کے علاقوں میں کمیونٹیز کی حفاظت اور ذرائع معاش کا تحفظ کرنا ہے۔

برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ برطانیہ پاکستان میں موسمیاتی اقدامات کی حمایت کے لیے مالی مدد بھی فراہم کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس میں ایک جدید اے آئی نظام کی تیاری شامل ہے جو جنگل میں لگنے والی آگ کا جلد پتہ لگانے کے لیے وقف ہے جو کہ کمیونٹیز کے ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے طریقے میں انقلاب لانے کی ٹیکنالوجی ہے۔ انہوں نے فنانشل ایکسلریٹر پروگرام کے تحت برطانیہ اور پاکستان کے درمیان جاری تعاون پر بھی روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ آٹھ مختلف منصوبوں، آٹھ اختراعی پاکستانی اداروں کی ماحول دوست طریقے سے تعاون کر رہا ہے۔ سیلاب سے متعلق امداد کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دو اہم پہلو ہیں جن میں فوری انسانی امداد کے علاوہ طویل مدتی بنیادوں پر صحت اور تعلیم کے شعبوں پر توجہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ان سیلابوں کی وجہ سے ساڑھے تین ملین بچوں کی پڑھائی متاثر ہوئی اور یہ خدشہ ہے کہ ان میں سے کم از کم دس لاکھ بچے سکول واپس نہیں جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو کام ہم کر رہے ہیں، اس سے سب کچھ حل نہیں ہو گا لیکن ہم دسمبر تک ان میں سے 85,000 بچوں کو سکول واپس لائیں گے۔ اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس (کاپ28) میں کنگ چارلس III کی شمولیت پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ کاپ 28 کے افتتاحی مقررین میں شامل ہوں گی، یہ ایک ایسا معاملہ ہے جو ان کے دل کو بہت عزیز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ لچک پیدا کرنے کی کوشش کریں گے اور ہم حیاتیاتی تنوع کے نقصان کو روکنے کی بھی کوشش کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زبردست اقتصادی صلاحیت ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ کچھ اصلاحات جو ہم اب دیکھنا شروع کر رہے ہیں وہ ہمیں اس سمت لے جا رہی ہیں۔

انہوں نے پرائیویٹ سیکٹر کی افادیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں پاکستان کے لیے نجی شعبے کی شمولیت سے ترقی ناقابل یقین حد تک کامیاب ہوگی۔

انہوں نے برآمدات پر مبنی ترقی کے بارے میں کہا کہ اس سے معیشت میں 9.7 فیصد سالانہ ترقی ہو سکتی ہے۔ برطانیہ ان کوششوں کی حمایت کے لیے حکومت کے ساتھ فعال طور پر تعاون کر رہا ہے جس سے برطانوی کاروبار اور پاکستانی برطانوی تجارت دونوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کے اہم کردار کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی ثقافتی اور اقتصادی خدمات کو سراہا۔