اسلام آباد۔19مئی (اے پی پی):چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدلیہ کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کو اصلاحات کے محور میں رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ بروقت اور موثر انصاف ایک اخلاقی ذمہ داری ہے ۔ سپریم کورٹ کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ان خیالات کا اظہار پیر کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چوتھے انٹرایکٹو سیشن کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔سیشن میں اعلیٰ حکام، سٹیک ہولڈرز اور سپریم کورٹ کے افسران کے ساتھ عدالتی اصلاحات پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا جس کا مقصد خدمت کی فراہمی کو بہتر بنانا اور انصاف تک رسائی کو بڑھانا ہے۔ سیشن میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار محمد سلیم خان، پیرس سے آن لائن ڈویلپمنٹ ماہر شیر شاہ، ہمایوں ظفر آئی ٹی ایکسپرٹ، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل حیات علی شاہ اور سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (ایل جے سی پی) سیدہ تنزیلہ صباحت اور سیکشن کے سربراہان نے شرکت کی۔
اس موقع پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اصلاحات کو آگے بڑھانے میں سپریم کورٹ کے افسران اور سٹیک ہولڈرز کی اجتماعی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے ای فائلنگ سسٹم کے کامیاب نفاذ کے پیچھے ٹیموں کی لگن کی تعریف کی جس کی بدولت ملک بھر میں کیس مینجمنٹ کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔سپریم کورٹ کے آئی ٹی ڈائریکٹوریٹ نے بھی جدید ڈیجیٹل انضمام کے بارے میں اپ ڈیٹس فراہم کیں جن میں ریئل ٹائم کیس ٹریکنگ کے لیے پبلک پورٹلز شامل ہیں جس کا مقصد شفافیت اور رسائی کو فروغ دینا ہے۔ یہ اختراعات عدالتی کارروائیوں کو جدید بنانے اور انہیں عوامی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کے مشترکہ عزم کی عکاس ہیں۔چیف جسٹس نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جاری اقدامات بشمول عدالتی عمل کی ڈیجیٹلائزیشن اور ہموار طریقہ کار نہ صرف زیر التواء کیسز میں کمی بلکہ موثر احتساب کے ذریعہ عوامی اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔سیشن کا اختتام چیف جسٹس یحیی آفریدی کے جدت، شمولیت اور تعاون کو ترجیح دینے کے عدلیہ کے عزم کی توثیق کے ساتھ ہوا۔ انہوں نے تمام شرکا بشمول عدالتی افسران، تکنیکی ماہرین اور پالیسی مشیروں کے تعاون کی تعریف کی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=598964