بریسٹ کینسر کی بڑھتی شرح کو روکنے کے لئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے،بروقت تشخیص اورعلاج سے مرض سے بچا جا سکتا ہے،خاتون اول ثمینہ علوی کا تقریب سے خطاب

125
First Lady Begum Samina Alvi
First Lady Begum Samina Alvi

لاہور۔14نومبر (اے پی پی):خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ بریسٹ کینسر سے بچائو کے لیے آگاہی و بروقت تشخیص ضروری ہے،صحت مند خواتین ہی صحت مند معاشرے کی ضامن ہیں،حکومت خواتین کو خود کفیل بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے ،بریسٹ کینسر پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایک تشویشناک مسئلہ بنتا جا رہا ہے،اس مہلک مرض بارے وسیع پیمانے پر لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے،پاکستان میں چھاتی کے کینسر میں مبتلا خواتین کی تعداد دیگر ممالک کے مقابلے زیادہ ہے ،بریسٹ کینسر کی بڑھتی شرح کو روکنے کے لئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے،بروقت تشخیص اورعلاج سے اس مرض سے بچا جا سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز لاہور جنرل ہسپتال میں چھاتی اور اورین کینسر کے جینیاتی اسکریننگ سنٹر کی افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا ہے کہ بریسٹ کینسر پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایک تشویشناک مسئلہ بنتا جا رہا ہے،اس مہلک مرض بارے وسیع پیمانے پر لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے،پاکستان میں چھاتی کے کینسر میں مبتلا خواتین کی تعداد دیگر ممالک کے مقابلے زیادہ ہے،

بریسٹ کینسر کی بڑھتی شرح کو روکنے کے لئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے،بروقت تشخیص اورعلاج سے اس مرض سے بچا جا سکتا ہے،جنرل ہسپتال میں چھاتی کے کینسر کی اس جینیاتی اسکریننگ کی سہولت ملک کی خواتین کو معیاری اسکریننگ کی سہولیات کو یقینی بنانے میں معاون ہوگی جو چھاتی کے کینسر کی بروقت تشخیص کو قابل بناتی ہے،خواتین کواس بیماری کا جلد پتہ لگانے کے لئے ماہانہ بنیاد پر اپنا طبی معائنہ کروانا ضروری ہے۔

خاتون اول نے کہاکہ معاشرے کا اہم حصہ ہونے کے ناطے صحت مند خواتین ہی ملکی ترقی میں اپنا کردا ر ادا کرسکتی ہیں اس لیے خواتین چھاتی کے کینسر جیسی مہلک بیماری سے تحفظ حاصل کرنے کے لیے ہر ماہ باقاعدگی سے اپنا معائنہ کروائیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین میں بریسٹ کینسر سے اموات کی بنیادی وجہ اس موذی مرض کی برقت تشخیص کا نہ ہونا ہے کیونکہ ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہونے پر یہ مرض 98 فیصد تک قابل علاج ہے،تاخیر سے تشخیص کی وجہ سے یہ بیماری خواتین کے لیے جان لیوا ثابت ہوتی ہے اس لیے کسی بھی علامت کے ظاہر ہونے کی صورت میں معائنہ کروانا انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں خواتین کی اموات کی وجوہات میں سے ایک چھاتی کا کینسر ہے،ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں یہ مرض بڑھ رہا ہے۔ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال نوے ہزار خواتین میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص ہوتی ہے جس سے بہت سی خواتین موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں،جس کی بڑی وجہ چھاتی میں ہونے والی تبدیلیوں کو نظر انداز کرنا اور ڈاکٹر سے رجوع کرنے میں تاخیرکرنا ہے،ا بتدائی مرحلے میں بریسٹ کینسر کی تشخیص سے علاج آسان اور مکمل شفا ممکن ہے اس لیے اپنی چھاتی میں کسی بھی قسم کی غیر معمولی تبدیلی کی صورت میں فورا ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور کسی قسم کی ہچکچاہٹ نہیں کر نی چاہیے۔

خاتون اول نے مزید کہا کہ 40 سال سے کم عمر خواتین باقاعدگی سے اپنا معائنہ خود کریں،40 سال سے زائد عمر کی خواتین کو باقاعدگی سے ہر سال میموگرافی کروانی چاہیے،خواتین مہینہ بھر میں صرف پانچ منٹ اپنے قیمتی وقت سے نکال کر اپنا معائنہ کروائیں تاکہ اس موذی مرض سے بچا جا سکے۔ثمینہ علوی نے کہا کہ ہم نے گزشتہ چار سالوں سے چھاتی کے کینسر کیآگاہی مہم شروع کی جس سے معاشرتی سطح پر خواتین میں اس بیماری سے بچائو میں شعو ر اجاگر کرنے میں مدد ملی ہے،

شوکت خانم ہسپتال کے چھاتی کے کینسر کے مریضوں کے اعداد و شمار کے مطابق پہلے اور دوسرے مرحلے میں ایک بڑی تعداد میں مریض ہسپتال آرہے ہیں جبکہ تیسرے اور چوتھے مرحلے کے مریض کم تعداد میں ہسپتال آرہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس آگاہی مہم کے ذریعے خواتین میں شعور اجاگر ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دور دراز کے علاقوں میں جہاں خواتین کی سوشل میڈیا تک رسائی نہیں ہے،

خواتین کو ٹیلی فون ٹون میسج کے ذریعے آگاہی مل رہی ہے۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے کردار کو بھی سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا کو چھاتی کے کینسر کی وجوہات،علاج اور بچا ئو کے بارے میں لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے میں اپنا موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے بریسٹ کینسر کی شرح زیادہ ہے،اللہ تعالی کا شکر ہے کہ مختلف این جی اوز کے ساتھ مل کر ہم نے اس موذی مرض سے بچائو کے لیے ملک بھر میں آگاہی مہم شروع کی جس کے مثبت نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں

اور اب لوگوں کو یہ احساس ہونا شروع ہو گیا ہے کہ چھاتی کا کینسر ایک مہلک بیماری ہے۔ثمینہ عارف علوی نے مزید کہا کہ این جی اوز، فلاحی تنظیمیں، ڈاکٹرز، نرسیں، سول سوسائٹی،ہسپتال اور دیگر ادارے چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی سرگرمیوں میں تعاون کر رہے ہیں،وہ خود بھی اس مہم کی قیادت کر رہی ہیں۔

خاتون اول نے خواتین پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں معاشرے کو حساس بنانے میں اپنا فعال کردار یقینی بنائیں اورچھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی صرف اکتوبر تک محدود نہ رہے بلکہ اس کیلئے سال بھر کوششیں کی جا نی چاہیں۔انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کنبے کے مرد حضرات کو کنبے کی خواتین کو اس مرض سے بچائو کے لئے بروقت ہسپتال لے کر جانا چاہیے،وہ چھاتی کے کینسر سے متعلق ڈاکٹرز سے کسی علامت کے بارے میںمشور کریں،

بیماری کا بروقت پتہ لگانے سے نہ صرف اس تکلیف کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے بلکہ اس سے بیماری کا علاج کروانے کے اخراجات بھی کم ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مختلف فورم پر اس بیماری پر قابو پانے کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات بھی کئے جارہے ہیں جو کہ حوصلہ کن بات ہے۔ثمینہ علوی نے کہا کہ کراچی میں13 ،پنجاب میں8 ،اسلام آباد میں 3 اور خیبر پختونخوا میں 5چھاتی کے کینسر کے ہسپتال مفت علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیلی مواصلات اتھارٹی اور دیگر محکموں نے چھاتی کے کینسر سے متعلق شعور پیدا کرنے میں بہت مدد کی،موجودہ دور سوشل میڈیا کا دور ہے،ہیلپ لائنز ،موبائل ایپلی کیشنز وغیرہ سمیت تمام سوشل میڈیا ٹولز کو چھاتی کے کینسر سے آگاہی پھیلانے کے لئے استعمال کیا جانا چاہئے،اس بیماری کے پھیلائو پر قابو پانے اور اموات کی شرح کو کم کرنے کے لئے مزید اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے،سوشل میڈیا کے ذریعے چھاتی کے کینسر سے بچائو کے متعلق آگاہی پھیل رہی ہے اور اس کے نتیجے میں ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد کم ہوئی ہے،نہ صرف ملک کے بڑے شہروں میں بیداری کی مہم چلائی جارہی ہے بلکہ اسکریننگ اور آگاہی سرگرمیاں دور دراز علاقوں کے لوگوں کو بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔

اس موقع پر پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ،جنرل ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر،پروفیسر ڈاکٹر عائشہ شوکت ،پروفیسر غزالہ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔بعد ازاں پرنسپل پی جی ایم آئی / اے ایم ڈی آئی ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے خاتون اول کو شیلڈ پیش کی۔