بقائے باہمی اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے پاکستان اور یورپی یونین کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا یورپین پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس سے ورچوئل خطاب

110
بقائے باہمی اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے پاکستان اور یورپی یونین کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا یورپین پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس سے ورچوئل خطاب

اسلام آباد۔26مئی (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان، یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔بقائے باہمی اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے پاکستان اور یورپی یونین کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔پاکستان کے علاقائی معاشی استحکام کے وڑن کی تکمیل کیلئے افغانستان میں قیام امن ناگزیر ہے ۔ وہ یورپین پارلیمنٹ کی امور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین ڈیوڈ میک السٹر کی دعوت پر بدھ کو یورپین پارلیمنٹ خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس سے ورچوئل خطاب کر رہے تھے۔

وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان، یورپی یونین کے ساتھ نتیجہ خیز اور تعمیری شراکت داری کا خواہاں ہے۔چیئرمین قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ ملک احسان اللہ ٹوانہ، وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل، وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات میاں فرخ حبیب، پارلیمانی سیکرٹری خارجہ عندلیب عباس، پارلیمانی سیکرٹری قانون و انصاف، ملیکا بخاری،پارلیمانی سیکرٹری ہیومن رائٹس، لال چند ملہی، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران نے وزیر خارجہ کے ہمراہ ورچوئل اجلاس میں شرکت کی۔

وزیر خارجہ نےکہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے مابین اسٹریٹیجک انگیجمنٹ پلان "نے ہمارے کثیر الجہتی تعلقات کو مزید مستحکم کی۔پاکستان اور یورپی یونین کے مابین پارلیمانی سطح پر روابط کے فروغ کے متمنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے مابین مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیںیورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس سہولت دو طرفہ اقتصادی تعاون اور باہمی تجارت کے فروغ میں معاونت کا باعث ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے اپنی جغرافیائی سیاسی ترجیحات کو جغرافیائی اقتصادی ترجیحات میں تبدیل کیا ہے ،وزیر خارجہ نے کرونا عالمی وبائی چیلنج کے دوران یورپی یونین کی معاونت کو سراہا اور کہا کہ یورپین یونین کی جانب سے پاکستان کے توہین رسالت قوانین کے خلاف قرارداد پر مایوسی ہوئی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری کو مسلمانوں کی سرکار دو عالم ﷺ کی ذات گرامی کے ساتھ جذباتی وابستگی کا ادراک ہونا چاہیے،آزادی اظہار رائے کی آڑ میں دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری کسی صورت قابلِ قبول نہیں اور آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کسی بھی مذہب کی توہین اور ان کے پیروکاروں کی دل شکنی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔زینوفوبیا، اور

اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر گہری تشویش ہے ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بقائے باہمی اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے پاکستان اور یورپی یونین کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ معاشی استحکام کے ویژن کی تکمیل کیلئے افغانستان میں قیام امن ناگزیر ہے،پاکستان، خلوص نیت کے ساتھ افغان امن عمل میں مصالحانہ کردار ادا کرتا آ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

ہندوستان نے پاکستان کی امن کی خواہش کو پس پشت ڈالتے ہوئے، اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کو تبدیل کیا،مظلوم اور نہتے کشمیریوں پر جاری بھارت سرکار کے منظم مظالم اور آبادیاتی تناسب میں غیر قانونی تبدیلیوں کو فی الفور روکا جائے۔ ای۔ یو ڈس انفولیب کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی یونین کو کسی تیسرے ملک کو اپنے اداروں کا نام استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، کووڈ۔ 19 کے پھیلاو کو روکنے کیلئے یورپی یونین کی کاوشوں کو سراہتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو یورپی یونین کی جانب سے فراہم کی گئی بروقت معاونت پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہمیں مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا کیونکہ صرف اسی صورت میں محفوظ ہیں جب ہر شخص اس وبا سے محفوظ ہے ۔ملکی تجارت کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ تجارت ہمارے کثیر الجہتی تعلقات کا اہم پہلو ہے۔جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے ہماری برٓمدات کے حجم میں قابلِ ذکر اضافہ ہوا،ہم نے براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے بہت سی اصلاحات کو متعارف کروایا ہے

ہم نے سو فی صد ایکوئیٹی اور کاروبار کے حقوق ملکیت کے ساتھ مارکیٹ کو ڈی ریگولیٹ کر دیا ہے جہاں سرمایہ اور منافع کی مکمل واپسی کی سہولت میسر ہے۔گذشتہ پانچ سالوں میں ہماری آئی ٹی ایکسپورٹ کی شرح میں 151 فیصد اضافہ ہوا ہے، یورپی یونین ڈیجٹائیزیشن کے اہداف کی تکمیل کیلئے ہمارے آئی ٹی ہیومن ریسورس کو بروئے کار لا سکتی ہے۔ہم نے حال ہی میں سپیشل ٹیکنالوجیکل زون اتھارٹی قائم کی ہے جس کے تحت مختلف رعایتیں اور سہولیات دی گئی ہیں۔ اس اقدام سے مقامی اور غیرملکی سرمایہ کاروں کے لئے سرمایہ کاری کے بڑے مواقع پیدا ہوں گے۔

یورپی یونین کے رکن ممالک کی پاکستان کے ایکسپورٹ پروموشن زونز میں سرمایہ کاری دونوں کے لئے یکساں طورپر نفع بخش ثابت ہوگی۔ اس شعبے میں تعاون سے پاکستان اور یورپی یونین ریاستوں کے درمیان معاشی وتجارتی فروغ میں سہولت میسرآئے گی۔ ہم جی ایس پی پلس سے متعلقہ 27 نکاتی عالمی کنونشنز پر موثر عمل درآمد کے لئے یورپی کمشن اور یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس (ای۔ای۔اے۔ایس) کے ساتھ قریبی روابط کے لئے پرعزم ہیں۔

چیرمین یورپین یونین خارجہ امور کمیٹی نے پاکستان اور یورپی یونین کے مابین اسٹریٹیجک تعاون کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، دو طرفہ تعلقات کے استحکام کیلئے یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے ہر ممکن معاونت کی فراہمی کا یقین دلایا