کوئٹہ۔ 19 نومبر (اے پی پی):بلوچستان میں امن و امان کی گھمبیر صورتحال پر اپوزیشن کے احتجاج کے بعد اسپیکر نے چیف سیکرٹری و دیگر کو طلب کرلیا۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس منگل کو اسپیکر صوبائی اسمبلی کیپٹن(ر) عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت شروع ہوا ، اجلاس میں اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری نے اسپیکر سے درخواست کی کہ اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کو آئندہ اجلاس کیلئے ڈیفر کرکے اسمبلی کے سامنے دھرنے کے شرکاء کو مطمئن کرناچاہیے،صوبائی وزراء میر سلیم کھوسہ،میر محمد صادق عمرانی نے کہاکہ صوبے میں امن وامان پر بحث کیلئے ایک دن مختص کیا جائے تاکہ صوبے کے مجموعی امن وامان پر ہر رکن اسمبلی بحث کرسکے،اسپیکر نے تجویز دی کہ اتفاق رائے سے ایک دن مختص کریں کہ چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ،آئی جی پولیس کو بھی طلب کرے کیونکہ امن وامان کی بہتری ایک رات میں ممکن نہیں جو لوگ عملدرآمد کرتے ہیں تو ان کی اسمبلی میں موجودگی ضروری ہے تاکہ ہر رکن کی باتیں ان تک پہنچ سکیں۔
اس دوران حکومتی واپوزیشن بینچز کی جانب سے ارکان ایک ساتھ بولتے رہے،اسپیکر نے ارکان کوڈسپلن قائم رکھنے کی تلقین کرتے رہے۔اس موقع پر اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری نے کہاکہ بلوچستنان اس وقت جل رہاہے یہ صوبہ ہم سب کا ہے ،حکومت میں بیٹھے لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ امن وامان یقینی بنائیں ، صوبائی وزیر میر صادق عمرانی نے کہاکہ قائد ایوان نہیں ہے جب وہ آئیں گے تو متفقہ طور پر قائد ایوان ،ہوم سیکرٹری اور آئی جی پولیس کی موجودگی میں بحث کی جائیں ،جو لوگ دھرنے پر بیٹھے ہیں یہ ہمارے بھی لوگ ہیں ہمارے بھی بچے ہیں ،جس مسئلے پر ہم بات کرینگے اس پر جواب کی ذمہ داری وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہے میری گزارش ہے کہ وزیراعلیٰ کے آنے تک انتظار کیاجائے ۔ رکن اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ امن وامان پر اگر بات نہ کی گئی تو اس سے حکومت پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔
صوبائی نورمحمددمڑ نے کہاکہ صوبے کے حالات ایک دن میں ٹھیک نہیں ہوسکتے اس سے قبل بھی امن وامان کی صورتحال گھمبیر رہی ہے ایوان کو طریقہ کار کے مطابق چلایاجانا چاہیے۔ بعدازاں امن وامان پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری نے کہاکہ بلوچستان کا امن گھمبیر ہے اگر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا تو اس کے خطرناک اثرات مرتب ہونگے۔پانچواں دن ہے ایک خاندان کا بچہ لاپتہ ہے لواحقین اسمبلی کے سامنے بیٹھے ہیں اس واقعہ کے ہم سب ذمہ دار ہیں نہ صرف حکومت بلکہ اپوزیشن پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ مشکل کی اس گھڑی میں ایک ایک منٹ کسی اذیت سے کم نہیں ہے، اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے چیف سیکرٹری بلوچستان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پولیس کو اسمبلی اجلاس میں طلب کرلیا۔