کوئٹہ۔ 04 جولائی (اے پی پی):صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے نجی شعبے کے ساتھ اشتراک ضروری ہے۔ حکومت سرمایہ کاری، روزگار اور بہتر خدمات کی فراہمی کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کو موثر طور پر اپنانے کے لیے تگ ودو کررہے ہیں تا کہ صوبے کے بڑے شہروں کے نظام زندگی کو جدید طرز پر لایا جاسکے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے جمعہ کے روز پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بورڈ کے ساتویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں بلوچستان انویسٹمنٹ بورڈ کے چیئرمین بلال کاکڑ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات، (P&D) زاہد سلیم، ایڈیشنل چیف سکریٹری داخلہ محمد حمزہ شفقات ، سیکرٹری خزانہ عمران زرکون، سیکرٹری قانون ڈاکٹر پرویز احمد نوشیروانی اور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ کے سینئر نائب صدر حاجی اختر کاکڑ سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت سروس ڈیلیوری بہتر طریقے سے انجام دے سکتے ہیں اور اس کے ساتھ صوبے کے محاصل میں اضافے کا زریعہ بن سکتے ہیں اس لیے ہماری حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبے چلانے کو ترجیح دیتی ہے ۔ اجلاس میں S&GAD آفیسرز کلب کو مخصوص مدت کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت چلانے کی تجویز پیش کی گئی تاکہ اس میں جدید طرز پر اصلاحات اور بروئے کارلایا جا سکے اسی طرح صفاہ کوئٹہ پروجیکٹ کو وسعت دے کر اسے 9 یونین کونسلز تک پھیلانے اور وہاں سے کچرا اٹھانے کی سہولیات فراہم کرنے کی تجویز بھی زیر غور آئی۔اجلاس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یونٹ و اتھارٹی کے سروس رولز سے متعلق اجلاس کے شرکاء کے آپس میں تفصیلی گفتگو ہو ئی اور اس پر مزید کام کے لیے ایک سب کمیٹی کے قیام کی سفارش کی گئی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ محکمہ بلدیات کے زیر اہتمام دکانیں اور کمرشل ایریاز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ موڈ کے تحت نجی شعبے کے حوالے کیا جائے گا، تاکہ ان اثاثوں کو موثر طریقے سے استعمال میں لا کر صوبے کی آمدن میں اضافہ ممکن بنایا جا سکے۔اس کے ساتھ ساتھ، ضلع لسبیلہ میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ذریعے پرائیویٹ پارٹنرشپ لانے کی تجویز بھی سامنے آئی جس کے زریعے صنعتی ترقی اور مقامی روزگار میں بہتری آئے گی۔