کوئٹہ۔ 31 مئی (اے پی پی):وزیراعظم محمدشہبازشریف نے کہاہے کہ بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔بلوچستان کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہوگی، فنڈز کی فراہمی کوئی احسان نہیں ہمارا فرض ہے، بلوچستان کے لوگوں کے گلے شکوے مل بیٹھ کر دور کئے جاسکتے ہیں لیکن دہشتگردوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیاجاسکتا۔ ترقی وخوشحالی اور بدامنی اکھٹے نہیں چل سکتے ،آئندہ وفاقی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی )میں 25فیصد حصہ بلوچستان کیلئے رکھاگیاہے ،، پشاور سے کوئٹہ تاکراچی اور لاہور تک ہمارے پاس نادر مواقع موجودہیں کہ قوم کو یکجا کرکے ملک کو خوشحال اور توانابنائیں۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں بلوچستان گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ،قائم مقام گورنر کیپٹن(ر)عبدالخالق اچکزئی ،وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفرازبگٹی ،وفاقی وزراء احسن اقبال ،عطاء اللہ تارڑ،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر،کور کمانڈر 12کور بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان اراکین قومی اسمبلی جمال شاہ کاکڑ،نوابزادہ جمال خان رئیسانی ،میاں خان بگٹی،سینیٹرز انوار الحق کاکڑ،بلال خان مندوخیل ،عبدالقدوس بزنجو،صوبائی وزراء ،مشیر ،پارلیمانی سیکرٹریز ،ارکان بلوچستان اسمبلی ،چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان ،اعلیٰ سول وعسکری قیادت موجود تھی ۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ بلوچستان کے عوام کومبارکباد پیش کرتاہوں کہ 6، 7اور 10مئی کو بھارت نے پاکستان پر جو حملہ کیا تھا اس کے جواب میں افواج پاکستان نے بہادری اور دلیری کے ساتھ دشمن کو وہ شکست دی جس کو وہ عمر بھر یاد رکھے گا ۔بلوچستان اور دوسرے صوبوں کے بھائیوں اور بہنوں کا بھی ممنون ہوں کہ پاکستانی قوم یکجان ہوکر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگئی ،بطور وزیراعظم تمام واقعات کا عینی شاہد ہوں میں بلاخوف تردید بتاناچاہتاہوں کہ یہ مختصر ترین لیکن خطرناک جنگ تھی، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی دلیرانہ ودانشمندانہ اور منظم قیادت کے تحت افواج پاکستان نے یہ جنگ جیت کر نہ صرف قوم کا مان بڑھایابلکہ ان کا سرفخر سے بلند کرتے ہوئے ہم نے 1971ء کا بدلہ لیا۔
مخالف پاکستان کی عظیم کامیابی سے سہم گئے ہیں جبکہ پاکستان کے دوستوں کا حوصلہ آسمانوں سے باتیں کررہاہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان جب ایٹمی قوت بنا تو دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نے بھارت کے 5دھماکوں کے مقابلے میں 6دھماکے کرکے بھارت کے اوسان خطا کئے ۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہاکہ میں آج جرگے میں بلوچستان کے لوگوں کی باتیں سننے آیاہوں یہی قبائل تھے جنہوں نے قائداعظم محمد علی جناح سے ملاقات میں انکی قیادت کو قبول کرتے ہوئے پاکستان کا حصہ بننے کااعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا انتہائی پیارا صوبہ ہے جہاں کے لوگ انتہائی بہادر اور دلیر ہیں ،گلے شکوے بھائیوں کے ساتھ بیٹھ کر دور کئے جاسکتے ہیں لیکن یہ دہشتگرد خون کے پیاسے ہیں ،انہیں پاکستان کی ترقی وخوشحالی ذرہ برابر بھی نہیں بھاتی ،ان لوگوں کے ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے کیلئے سب کو ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے ،جو خلاء اور نقائص ہیں مشاورت سے ان کو پُر کیاجاسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ،2010 میں متفقہ این ایف سی ایوارڈ منظور ہوا، این ایف سی ایوارڈز کی منظوری میں اس وقت کی سیاسی قیادت نے اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہاکہ قومی یکجہتی ،اتحاد واتفاق کیلئے صوبے کو 160ارب کی بجائے اگر 1600ارب روپے بھی نچھاور کرنا پڑے تو وہ بھی کم ہیں ،بلوچستان کے زمینداروں کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان کے ساتھ مل کر 70ارب روپے کے منصوبے پر کام جاری ہے ،این25چمن کوئٹہ کراچی شاہراہ جسے خونی شاہراہ کہا جاتا ہے جس پر آئے روز حادثات میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے ،ہماری 16ماہ کی حکومت میں اس منصوبے کو فنڈنگ بھی دی اور دنیا میں جب تیل کی قیمتیں گریں تو ڈیڑھ سو ارب روپے کے ذریعے فائدہ پہنچاتے ہوئے این 25منصوبے کی تعمیر کیلئے لائحہ عمل بنایا،
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے فاصلے بہت زیادہ ہیں ،وسیع رقبہ تقاضا کر تا ہے کہ انویسٹمنٹ کا حجم بھی زیادہ ہوناچاہیے ،تمام معاملات کو پیش نظررکھ کر ترقی کے حوالے سے فیصلے کئے گئے ہیں بلکہ آئندہ پی ایس ڈی پی میں ڈھائی سو ارب روپے کا فنڈز صرف بلوچستان کیلئے ہے ،وفاقی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی ) کا 25فیصد حصہ بلوچستان کیلئے ہے یہ یہاں کے لوگوں کا حق ہے ،ان وسائل کو شفاف طریقے سے مختلف اضلاع میں ایمانداری سے عوام کی ترقی وخوشحالی کے لئے استعمال ہونا چاہیے انہوں نےکہاکہ،یقینا ًنوجوان وزیراعلیٰ بلوچستا ن اور ان کی ٹیم ایمانداری کے ساتھ کام کرر ہی ہے
، انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ پنجاب کوئٹہ میں دل کے ہسپتال کیلئے دو ارب روپے مختص کئے تھے ، وزیراعلیٰ مریم نواز نے بھی ان منصوبوں پر عملدرآمد جاری رکھا ہے، بطور وزیراعلیٰ پنجاب وہاں کے تعلیمی اداروں میں یہاں کے نوجوانوں کیلئے تعلیم کا حصول ہو یا دوسرے منصوبے ، 10فیصد حصہ بلوچستان کیلئے رکھاہے وزیراعظم نےکہاکہ بلوچستان کے لوگوں کے گلے شکوے سر آنکھوں پر لیکن دہشتگرد جو درندوں کے علاوہ کچھ نہیں انہیں ہم میں سے کوئی بھی برداشت نہیں کرسکتا،
جو لوگ ورغلائے گئے جو بھٹک گئے ان کو واپس لانے کیلئے ہم سب کو مل کر بہترین کاوشیں کرنی چا ہیں انہوںنےکہاکہ،میری حکومت میں بلوچستان کے ساتھ معاشی ،سماجی ناانصافی کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتا، سوراب میں جو دلخراش واقعہ پیش آیابتایاجائے کہ آگ اور پانی اکھٹے چل سکتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ ترقی وخوشحالی اور بدامنی اکھٹے نہیں چل سکتے
،ہمارے پاس یہ نادر موقع ہے کہ پشاور سے لیکر کوئٹہ اور کوئٹہ سے کراچی تک اور کراچی سے لیکر لاہور تک پوری قوم یکجا ہے ،ہمیں آپس میں اتحاد واتفاق کو پیدا کرناہوگا ،مل بیٹھنے سے ایک کنبہ خوشحال اور توانا ہو تا ہے، اس کو نظر بد نہیں لگ سکتی ۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=603794