بلوچستان کی دیگر صوبوں کے ہم پلہ ترقی ناگزیر ہے، گوادر پاکستان کی ہی نہیں بلکہ دنیا کی اہم ترین بندرگاہ بنے گی ، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی گوادر میں پریس کانفرنس

178
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی گوادر میں پریس کانفرنس
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی گوادر میں پریس کانفرنس

گوادر ۔27جولائی (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بلوچستان کی دیگر صوبوں کے ہم پلہ ترقی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان اور گوادر کیلئے شروع کئے گئے منصوبوں پر گذشتہ چار سال کے دوران مجرمانہ غفلت برتی گئی، پی ڈی ایم کی حکومت نے 16 ماہ کے دوران مشکلات کے باوجود ان منصوبوں پر کام دوبارہ شروع کرایا جس کے ذریعے گوادر سے پاکستان کی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا، گوادر پاکستان کی ہی نہیں بلکہ دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی اہم ترین بندرگاہ بنے گی جس سے بلوچستان اور گوادر کے عوام سمیت پورے پاکستان کو فائدہ ہو گا اور دیگر ممالک سے ہمارے روابط کو مزید فروغ حاصل ہو گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو گوادر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان، میری ٹائم کے وزیر، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی، وفاقی وزیر مواصلات بھی ان کے ہمراہ تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج گوادر میں ہم نے مصروف دن گزارا اور بے شمار منصوبوں کا افتتاح کیا ہے اور کچھ کا سنگ بنیاد ”سافٹ لانچنگ” کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جن منصوبوں کا افتتاح ہوا ہے ،ان میں پینے کے صاف پانی کا منصوبہ بھی شامل ہے جو پچھلے کئی سالوں سے کھٹائی میں پڑا تھا، یہ وہ منصوبہ ہے جو 2015ء میں میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دور میں بنا اور اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا لیکن اس کے بعد اس منصوبے کو مکمل طور پر دفن کر دیا گیا اور کوئی کام نہیں ہوا، گوادر بندرگاہ جو پاکستان کی اہم بندرگاہ ہے ،وہاں بندرگاہ کی صفائی کیلئے ایک عالمی معیار کا مستقل صفائی کا پروگرام دیا گیا جو دنیا کی تمام بندرگاہوں میں موجود ہوتا ہے لیکن گوادر بندرگاہ کی 2015ء میں آخری مرتبہ صفائی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 4 جون 2022ء کو جب گوادر کا دورہ کیا تو پتہ چلا کہ طویل عرصہ سے صفائی کا انتظام نہ کئے جانے کی وجہ سے پانی کی سطح گہرائی کم ہو گئی اور بحری جہازوں کو لنگر انداز ہونے کیلئے مشکلات ہو رہی تھیں جس پر ہم نے جنگی بنیادوں پر صفائی کا انتظام کیا اور آج پورے زور و شور سے صفائی کا عمل جاری ہے جسے آئندہ سال فروری، مارچ میں مکمل کر لیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ گذشتہ حکومت کے چار سالہ دور میں گوادر میں صرف ایک لاکھ ٹن کارگو کی اس گوادر بندرگاہ سے آمدورفت ہوئی جو آٹے میں نمک کے برابر ہے جبکہ ہمارے 16 ماہ میں 6 لاکھ ٹن کارگو گوادر پر ہینڈل ہوا جس کا فائدہ یہاں کے مزدوروں اور ٹرک و سٹوریج مالکان کو ہوا، گوادر میں آپریشن بڑھنے سے دوسرے ممالک بھی راغب ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ گوادر میں ایکسپورٹ زون کا قیام اور ترقی کے دیگر معاملات میں بھی غفلت برتی گئی اور یہ تاثر دیا گیا کہ گوادر ایک مخصوص طبقہ کا منصوبہ ہے جس کا خدانخواستہ بلوچستان یا گوادر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت میں گوادر کیلئے بجلی کے جس منصوبے کی بنیاد رکھی گئی گذشتہ چار سال میں 23 کلومیٹر کی ٹرانسمیشن لائن جو ایران سے گوادر آنا تھی اس پر کام نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام تر مشکلات کے باوجود 6 سے 8 مہینوں میں اس منصوبے کو مکمل کیا اور آج گوادر میں 100 میگاواٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اسی طرح پنجگور سے ٹرانسمیشن لائن کو ایف ڈبلیو او کے ذریعے مکمل کرایا ہے، یہ وہ تمام منصوبے ہیں جو نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دور میں شروع کئے گئے اور اس کیلئے بنیادی اقدامات کئے گئے اور رقوم بھی مختص کی گئیں لیکن چار سال میں مجرمانہ غفلت سے کام لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہزاروں ماہی گیر جو حلال روزگار کماتے ہیں انہیں سہولت دینے کیلئے کچھ نہیں کیا گیا، آج ہم نے 3 ہزار ماہی گیروں میں اڑھائی لاکھ روپے فی کس کے چیک تقسیم کئے ہیں، 82 کروڑ روپے کی یہ امدادی رقوم آئندہ چند روز میں انہیں مل جائے گی جس سے وہ انجن خرید سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح لیپ ٹاپ سکیم 2011ء میں پنجاب سے شروع کی گئی اور 2013ء میں وفاق میں بھی لیپ ٹاپ سکیم متعارف کرائی گئی، چار سال میں انڈوں اور کٹوں کی بات کی گئی لیکن ان منصوبوں کا نام تک نہیں لیا گیا جس کا تعلق نوجوانوں کی تعلیم و تربیت سے تھا، تعلیم و تربیت نوجوانوں کا بہترین ہتھیار ہوتا ہے، ہم نے لیپ ٹاپ پروگرام کا تینوں صوبوں میں دوبارہ آغاز کیا ہے اور اربوں روپے کی لاگت سے گوادر کیلئے ان تینوں منصوبوں کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے جس میں بلوچستان اور گوادر کے طلباء و طالبات کیلئے لیپ ٹاپ سکیم بھی شامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج گوادر میں اے پلس گریڈ حاصل کرنے والے ہونہار بچوں اور بچیوں کو لیپ ٹاپ دیئے گئے ہیں، لیپ ٹاپ کا ایک ہی معیار میرٹ ہے سفارش اور اقرباء پروری نہیں ہے، بلوچستان کی آبادی کا تناسب پاکستان کی آبادی کے اعتبار سے 6 فیصد ہے، بلوچستان کے طلباء کیلئے لیپ ٹاپ کا کوٹہ 3 فیصد سے بڑھا کر 14 فیصد کیا جس کے تحت 14 ہزار لیپ ٹاپ تقسیم کئے جا رہے ہیں اور 2023-24ء کے بجٹ کیلئے یہ کوٹہ 14 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا ہے جو ان کا جائز حق ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان معدنیات سے مالا مال اور اہم ترین بندرگاہ کا حامل صوبہ ہے لیکن اس صوبے کو نظر انداز کیا گیا اور جب تک پاکستان کی ترقی کے دوڑ میں بلوچستان باقی صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہو گا تب تک یہ ترقی پاکستان کی ترقی شمار نہیں ہو گی، سی پیک منصوبہ میں گوادر کیلئے کوئلہ سے چلنے والے توانائی کے منصوبہ کی کابینہ نے منظوری دے دی ہے جس سے 300 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی اور نیپرا نے اس کے ٹیرف کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین کی حکومت کے بھی شکرگزار ہیں جس نے تقریباً 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور اب اس میں مزید اضافہ ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ چائنہ کے ایگزم بینک نے پاکستان کا قرضہ دو سال کیلئے رول اوور کر دیا ہے جس پر چینی صدر شی جن پنگ کے بے حد شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ہمارے برادر ممالک سعودی عرب، یو اے ای اور قطر کے ساتھ مل کر پاکستان کی بے پناہ مدد کی ہے جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، گوادر پاکستان کی نہیں بلکہ دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی بندرگاہ بنے گی اور بلوچستان اور گوادر کے عوام کو سب سے پہلے اور پھر پورے پاکستان کو فائدہ ہو گا اور دیگر ممالک سے ہمارے روابط بڑھیں گے۔ وزیراعظم نے نئے سی ای او نیپانگ کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ اپنے بھرپور تجربہ کار کو بروئے کار لا کر اس پراجیکٹ کو آگے بڑھانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔