35.5 C
Islamabad
جمعرات, مئی 15, 2025
ہومقومی خبریںبلوچستان کے دانشوروں کو تاریخ کے تلخ حقائق سے سیکھنے، آنے والی...

بلوچستان کے دانشوروں کو تاریخ کے تلخ حقائق سے سیکھنے، آنے والی نسلوں کو صحیح سمت دکھانے کی ضرورت ہے،وزیر اعلیٰ بلوچستان کا تقریب سے خطاب

- Advertisement -

کوئٹہ۔ 15 مئی (اے پی پی):وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے دانشوروں کو تاریخ کے تلخ حقائق سے سیکھنے اور آنے والی نسلوں کو صحیح سمت دکھانے کی ضرورت ہے ،پاکستان ایک ایسی ریاست ہے جس نے ہمیشہ ملک توڑنے کی سازشوں کا مقابلہ کیا اور متحد رہا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پاکستان میاں روف عطا ، صدر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میر عطاء اللہ لانگو نے بھی خطاب کیا ۔اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے دہشت گردی کی لہر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج کوئٹہ میں سکول، کالج، عدالتیں آباد ہیں لیکن دہشت گرد غائب و برباد ہیں ، یہ ہماری ریاست کی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری ہمیشہ خواہش رہی کہ قانون کے رکھوالوں سے براہ راست ملاقات ہو ۔بلوچستان کے وکلا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ شدت پسندی کے ذریعے بلوچستان کو قتل و غارت گری کا سامنا کرنا پڑا اس کے برعکس غوث بخش بزنجو جیسے رہنماؤں نے سیاسی جدوجہد سے حقوق حاصل کرنے کی روایت ڈالی ،ہمیں ان جیسے رہنماؤں سے سیکھنا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بی وائے سی جیسی تنظیموں کی تقاریب میں ایسے ترانے گائے گئے جو آئین پاکستان کی صریح خلاف ورزی ہے۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ جب ان تنظیموں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو وکلا ان کی وکالت کے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔کیا آئین یہ کہتا ہے کہ دہشتگردوں کی نمائندگی کی جائے؟ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا گیا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مخالفت کی گئی ۔موساد اور را جیسی ایجنسیاں پاکستان میں بدامنی کے لئےلیے متحرک رہیں اور اس میں ہمارے ہی بعض دانشوروں کو استعمال کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ بھارت کا انجام بتاتا ہے کہ پاکستان کو تشدد سے نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا ۔بلوچ علیحدگی کی تحریک کا انجام بھی ترکی کی کردستان تحریک جیسا ہو گا ۔ایک دن بلوچ نوجوان خود سوال کرے گا کہ اسے بندوق کی طرف کیوں دھکیلا گیا ؟ انہوں نے کہا کہ معصوم شہریوں کا قتل کسی بھی بلوچ ثقافت کا حصہ نہیں ہو سکتا ۔ہم حکومت کی حیثیت سے ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔

بی وائی سی کے جلسے آئین کے مطابق نہیں۔ وزیر اعلیٰ نے سوال کیا کہ بشیر زیب جیسے افراد کو یہاں آ کر تقریر کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ یقیناً پاکستان کا قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سعید بادینی جیسے دہشتگرد نے خود کش حملے کئے ۔میر سرفراز بگٹی نے اس موقع پر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلاء کے لئے پانچ کروڑ روپے کی گرانٹ، وکلا ہاؤسنگ اسکیم، ہیلتھ انشورنس، لائیبریری، خواتین وکلاکے لئے پنک سکوٹیز اور پنک وین، اور وکلا کےلئےشٹل سروس بسوں کی فراہمی کا اعلان بھی کیا جبکہ بلدیہ پلازہ میں مناسب کرائے پر چیمبرز اور دفاتر کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی۔

انہوں نے کہا کہ اندرون بلوچستان وکلاء کی بہبود کیلئے قابل عمل اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ترقی کا سفر جاری ہے سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں فاصلے سمٹ رہے ہیں ۔بیڈ گورننس اور کرپشن دہشت گردی کو جنم دیتی ہے۔ اس کا خاتمہ ہماری ترجیح ہے احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن اس کے لئے جگہ کے تعین کا اختیار حکومت کا ہے ۔

وزیر اعلیٰ نے وکلاپر زور دیا کہ وہ قانون و انصاف کے علمبردار بنیں اور انتہا پسندی کے بجائے آئینی راستوں کو اپنائیں تاکہ بلوچستان میں پائیدار امن اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔ تقریب میں صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان عدنان بشارت بھی موجود تھے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=597343

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں