کوئٹہ۔13ستمبر (اے پی پی):پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بلوچستان (پی ڈی ایم اے) کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہا۔پی ڈی ایم اے آرمی/ایف سی کے تعاون سے آواران، سبی، نصیر آباد، جھل مگسی، کچھی، نوشکی، موسیٰ خیل، ڈیرہ بگٹی، صحبت پور اور لسبیلہ میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن کر رہی ہے۔ گیارہ ایمبیڈڈ ریلیف کیمپ نصیر آباد، جعفرآباد، جھل مگسی، کوئٹہ، ڈیرہ بگٹی، کوہلو اور صحبت پور میں کام کر رہے ہیں۔
ان کیمپوں میں امدادی سرگرمیوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں آواران میں متاثرہ خاندانوں میں 55 راشن پیکج تقسیم کیے گئے۔سول ہسپتال سبی میں داخل مریضوں کو روزانہ کی بنیاد پر دن میں دو بار پکا ہوا کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔ نصیر آباد میں، راشن پیکج 300 افراد اور 604 خاندانوں میں تقسیم کیے گئے اور دیگر امدادی اشیاء بشمول خیمے، کمبل، لحاف، پانی کی بوتلیں، پکا ہوا کھانا،
خشک راشن اور گھریلو سامان، کچھی میں 38 خاندانوں میں پکا ہوا کھانا/خشک راشن اور بوتل کا پانی تقسیم کیا گیا۔جھل مگسی میں 55 راشن پیکجز تقسیم کیے گئے اور علاقے میں پانی صاف کرنے کا آپریشن بھی کیا گیا۔ نوشکی میں 11 راشن پیکج تقسیم کیے گئے۔ بیلہ اور گردونواح میں 100 راشن پیکج، 200 آٹے کے تھیلے، 20 واٹر کولر اور 20 کارٹن پانی کی بوتلیں تقسیم کی گئیں۔
ایف سی نے ڈیرہ بگٹی میں 528 راشن پیکجز اورپکا ہوا کھانا، موسیٰ خیل میں 60 راشن پیکجز، 40 آٹے کے تھیلے، کپڑے جوس اور دودھ کے کارٹن تقسیم کئے۔ سول رضاکاروں نے گوٹھ کنڈی نیمی، لسبیلہ میں 100 راشن بیگ، کپڑے اور جوتے تقسیم کئے۔ پی ڈی ایم اے نے کوئٹہ اور قلعہ سیف اللہ میں 175 خیمے، 150 فوڈ پیکجز، مچھر دانی، پلاسٹک کی چٹائیاں، بالٹیاں ،جیری کین اور 250 کمبل تقسیم کئے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں پی ڈی ایم اے اور آرمی/FC کی جانب سے لوٹی، زین، کلی دامن، آدم پور، پروم، مند، میرانی، بالنیگور، ڈی ایم جے، حبیب کوٹ گنڈکا، جھل مگسی، اوستہ محمد میں کل 83 فری میڈیکل کیمپ لگائے گئے جہاں ہزاروں مریضوں کا علاج کیا گیا ۔این ۔ 10، این ۔ 40، این ۔ 70 اوراین۔ 85 شاہرائیں کھول دی گئی ہیں۔این ۔ 25 لنڈا پل ڈائیورژن کے ذریعے تمام ٹریفک کے لیے کھلا ہے۔این ۔ 50 جزوی طور پر ٹریفک کے لیے کھلی ہے جس کا سنگل کیریج وے پل سگو میں شروع کیا گیا ہے۔ این ۔ 65 ہلکی گاڑیوں کے لیے صرف مچھ اور سبی کے درمیان کھلی ہے۔
پنجرہ پل کے ڈائیورژن پر ٹریفک جام کا مسئلہ حل کرنے کے لئے ایف سی (این) نے ٹریفک مینجمنٹ کے لیے سول انتظامیہ کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ ایم ۔ 8 وانگو ہلز پر بلاک ہے جبکہ 40 کلومیٹر میں سے 33 کلومیٹر کا حصہ صاف کر دیا گیا ہے اور بقیہ 7 کلومیٹر کا کام جاری ہے۔ ٹریک چاغی نوشکی پر ریلوے آپریشن معطل ہے۔ ہیروک پل کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے کوئٹہ سبی ٹریک پر ریلوے آپریشن معطل ہے۔ بختیار آباد کے قریب سیلابی ریلے کے باعث سبی ریلوے آپریشن معطل۔
پیر غائب کے مقام پر دو 220 KV ٹرانسمیشن لائن دادو-سبی-کوئٹہ کی مرمت کا کام جاری ہے۔ گوکرد کے قریب کوئٹہ الائنمنٹ پر بجلی کے 10 پائلنز کو نقصان پہنچا جن میں سے 4 کو کھڑا کر دیا گیا ہے اور 3 پر کام جاری ہے۔ 88 موبائل کمیونیکیشن ٹاور بجلی کے مسائل کی وجہ سے ناقابل استعمال ہیں۔ پی ڈی ایم اے، این ڈی ایم اے، آرمی/ ایف سی اور این جی اوز صوبے میں سیلاب متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہی ہیں