اسلام آباد۔1اکتوبر (اے پی پی):چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہماری نسلوں نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں، بلوچستان کے وکلا نے آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔آمر کے بنائے گئے کالے قوانین کا خاتمہ ضروری ہے۔ ان خیا لات کا اظہار انہوں نے منگل کو کوئٹہ میں بلوچستان ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور صدر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن محمد افضل حریفال ایڈووکیٹ اور پیپلز لائرز فورم کے عہدیداران نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو کچھ عرصے سے دہشت گردی کا سامنا ہے،ہماری نسلوں نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں۔
پوری آزاد عدلیہ نے ہمارے جمہوری سفر میں ساتھ دیا ، 30 سال کی جدوجہد کرنے کے بعد 18 ویں ترمیم کی منظوری اور 1973 کے آئین کی بحالی اس کی بہترین مثالیں ہیں ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ آج بہت برے حالات ہیں، لیکن حالات اس وقت بھی بہت برے تھے جب ایک ایسا شخص بیٹھا تھا جس کے خلاف آپ کچھ بول ہی نہیں سکتے تھے، آپ مجھے بتائیں کہ توہین عدالت کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کسی جج کے خلاف بولیں تو آپ کو زندگی بھر کیلئے سزا ملے گی؟، کیا یہ اظہار خیال کی آزادی ہے کہ آپ کوئی فیصلہ دیں
،آپ کسی وزیراعظم کو نکالیں،آپ 18ویں ترمیم کو 19ویں ترمیم میں تبدیل کریں اور ہم کچھ کر بھی نہ سکیں؟۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جو کچھ ہورہا ہے اس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمیں مکمل انصاف کا تصور بھٹو شہید کے ریفرنس کے بعد یاد آیا، آئینی ترمیم سے متعلق میں کسی فرد کیلئے جدوجہد نہیں کر رہا، مجھے معلوم ہے کہ ملک میں انصاف ملنا بہت مشکل ہے، میرا نہیں کسی اور کا ایجنڈا کسی خاص شخصیت کیلئے ہوسکتا ہے، مجھے کوئی مسئلہ نہیں ،کوئی بھی آکر آئینی عدالت میں بیٹھے۔