بنگلہ دیشی حکومت نے پاکستانیوں کیلئے ویزوں کا اجرا آسان کردیا ہے ،بنگلہ دیشی ہائی کمشنراقبال حسین خان

179
Bangladesh High Commissioner Iqbal Hussain Khan
Bangladesh High Commissioner Iqbal Hussain Khan

لاہور۔11جنوری (اے پی پی):بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت نے پاکستانیوں کے لیے ویزا کے عمل کو سادہ کر دیا ہے تاکہ دونوں ممالک کے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔یہ بات پاکستان میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین خان نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کرتے ہوئے بتائی۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد نے اپنے خطاب میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری سمیت دیگر امور پر اظہار خیال کیا۔ بنگلہ دیش کے اعزازی قونصل جنرل قاضی ہمایوں فرید، اسلام آباد میں بنگلہ دیش کے ہائی کمیشن کی فرسٹ سیکرٹری مس خدیجہ اختر، لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی ممبران، شیخوپورہ چیمبر کے صدر چوہدری عارف حسین اور گوجرانوالہ چیمبر کے سینئر وائس پریزیڈنٹ احمد نوید رانجھا نے بھی اجلاس سے خطاب کیا۔

ہائی کمشنراقبال حسین خان نے کہا کہ بنگلہ دیش حکومت نے ویزا کے عمل کو سادہ کرتے ہوئے پاکستانی ہیڈ آف مشنز کیلئے ڈھاکا سے کلیئرنس ختم کر دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا آئندہ کی ترجیحات میں شامل ہے جس کے لیے لاہور چیمبر کا تعاون اہم کردار ادا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر بنانے کا خواہاں ہے جو گزشتہ دہائی کے دوران زیادہ اطمینان بخش نہیں رہے۔ انہوں نے بتایا کہ بنگلہ دیش 180 ملین آبادی کے ساتھ بڑی کنزیومر مارکیٹ ہے جس سے پاکستان فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس علاقائی تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت رکھتے ہیں۔

ہائی کمشنر نے جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان زیادہ تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سارک کو مزید فعال کرنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ علاقائی تجارت اور تعاون میں اضافہ ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ موجودہ نسل کے لیے تجارتی مواقع پیدا کریں اور باہمی تعاون میں رکاوٹوں کو دور کریں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر کا اہم کردار ہے جو پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔لاہور چیمبر کے صدر میاں ابوذر شاد نے تجارتی اعداد و شمار کا ذکر کیا اور بتایا کہ 2023-24 کے مالی سال میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دوطرفہ تجارت 718 ملین ڈالر رہی۔

پاکستان کی بنگلہ دیش کو برآمدات 661 ملین ڈالر کی تھیں جبکہ بنگلہ دیش سے درآمدات 57 ملین ڈالر کی تھیں۔ 2024 کے مالی سال کے پہلے پانچ ماہ (جولائی-نومبر) میں بنگلہ دیش کو پاکستان کی برآمدات 314 ملین ڈالر تک بڑھ گئیں جبکہ بنگلہ دیش سے درآمدات 31 ملین ڈالر رہیں۔میاں ابوذر شاد نے دوطرفہ تجارت کے حجم کو کم از کم 2 ارب ڈالر تک بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا اور دونوں حکومتوں اور نجی شعبے سے اس مقصد کے حصول کے لیے فیصلے کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، ادویات، چاول، سرجیکل آلات، تیار شدہ غذائیں، آٹو پارٹس اور کھیلوں کے سامان کے شعبے اس مقصد میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

میاں ابوذر شاد نے مزید کہا کہ پاکستان کی اہم برآمدات میں کپاس کا کپڑا، کاٹن یارن اور سیمنٹ شامل ہیں جبکہ بنگلہ دیش سے جوت کی درآمدات اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان شعبوں میں تجارتی ترقی کے لیے کافی گنجائش موجود ہے۔میاں ابوذر شاد نے بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر کو یقین دہانی کرائی کہ لاہور چیمبر پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ میں مکمل تعاون فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر کاروباروں کے درمیان بات چیت بڑھانے اور علم و معلومات کے تبادلے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔میاں ابوذر شاد نے دونوں حکومتوں، کاروباری برادریوں اور سفارتی چینلز کے درمیان مسلسل تعاون کی اہمیت پر زور دیا تاکہ ایک مضبوط اقتصادی شراکت داری قائم کی جا سکے۔ انہوں نے بنگلہ دیش کے اعزازی قونصل جنرل قاضی ہمایوں فرید کے کردار کو سراہا، جنہوں نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعاون کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔