بچوں میں نمونیا سے ہونے والی اموات کی بڑی وجہ دودھ پلانے کی کم شرح ہے،صوبائی وزیر صحت پروفیسر جاوید اکرم

59
Provincial Health Minister
Provincial Health Minister

اسلام آباد ۔29جنوری (اے پی پی):پنجاب کے نگران وزیر صحت پروفیسر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ بچوں میں نمونیا سے ہونے والی اموات کی بڑی وجہ دودھ پلانے کی کم شرح ہے۔ نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دودھ پلانے کی کمی کے نتیجے میں بچوں کی نشوونما بھی رک سکتی ہے لہذا محکمہ صحت کم عمری میں نوزائیدہ بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کی حوصلہ افزائی کے لئے اقدامات کر رہا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں رواں برس اب تک نمونیا کے 17 ہزار کے قریب کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں اموات کی شرح 1.3 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کو عوام کو مدر فیڈ کے فوائد سے آگاہ کرنے اور بروقت ویکسینیشن کے لئے بڑے پیمانے پر آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔نمونیا کا شکار ہونے والے زیادہ تر بچے کم غذائیت کے شکار ہوتے ہیں جن کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ماؤں کو اس طرح کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے کے لیے اپنے بچوں کو اپنا دودھ پلانا چاہیے۔

وزیر صحت نے کہا کہ غذائی قلت کا خاتمہ اور دودھ پلانے کا فروغ موجودہ حکومت کا اولین ترجیحی ایجنڈا ہے کیونکہ متعلقہ وزارتیں اور محکمے غذائی قلت کے مسئلے کو حل کرنے اور نمونیا کے کیسز پر قابو پانے کے لئے مسلسل کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں موسم سرما کی وجہ سے نمونیا کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجوہات فضائی آلودگی بالخصوص سموگ ہے۔ فضائی آلودگی کے نتیجے میں اسموگ کو نمونیا کے کیسز میں اضافے کا ایک اہم عنصر قرار دیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ آنے والے مہینوں میں سردیوں کے موسم کی شدت کم ہونے کے ساتھ صورتحال بہتر ہو گی ۔