بچوں کے حقوق کاعالمی دن، وزیراعظم سیکریٹریٹ، وزارت انسانی حقوق اور قومی اسمبلی سمیت اہم عمارتوں کو نیلے رنگ کی روشنیوں سے منور کیا جائے گا

78

اسلام آباد۔19نومبر (اے پی پی):بچوں کے حقوق کے عالمی دن کے موقع پر وزارت انسانی حقوق اور یونیسف کے تعاون سے وزیراعظم سیکریٹریٹ، وزارت انسانی حقوق، قومی اسمبلی کی عمارت، کراچی میں مزار قائد اور قائداعظم فلیگ ہائوس، زیارت میں قائداعظم ریزیڈنسی، لاہور میں مینار پاکستان، چاروں صوبائی اسمبلیوں کی عمارتوں اور خیبر پختونخوا میں خیبر پاس سمیت ملک بھر کی 25 عمارتوں کو نیلے رنگ کی روشنیوں سے منور کیا جائے گا۔ بچوں کا عالمی دن بچوں کیلئے اور بچوں کی جانب سے عملی اقدامات اٹھانے کا دن ہے۔ اس روز بچوں کے حقوق کے کنونشن (سی آر سی) کے تحت دنیا بھر کے لاکھوں بچوں کو ان کے حقوق سے آگاہی کی ضروررت پر زور دیا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کے لئے پاکستان کے ہر صوبے میں 20 نومبر کی شب وزارت انسانی حقوق اور یونیسف کی جانب سے ملک بھر کی 25 سے زائد اہم تاریخی اور یادگاری عمارتوں کو نیلے رنگ کی روشنیوں میں نہلا دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ان عمارتوں کو نیلے رنگ کی روشنی سے بچوں کے حقوق کی حمایت کی علامت کے طور روشن کیا جائے گا۔ اس طرح یہ مسلسل تیسرا سال ہوگا جب پاکستان اور دنیا بھر میں بچوں کے حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اہم، تاریخی اور یادگاری نوعیت کی عمارتوں کو نیلی روشنی سے منور کیا جائے گا اور یہ اس بات کا اظہار ہوگا کہ دنیا بچوں کے حقوق کے کنونشن کے نصب العین (وژن) کو ہر بچے کے لئے حقیقت میں بدلنے کے لئے عملی اقدامات کی حمایت کرتی ہے۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ آج کی رات بچوں کا عالمی دن منانے اور بچوں سے یکجہتی کے اظہار کے لئے پاکستان اور دنیا بھر کی اہم عمارتوں کو نیلے رنگ کی روشنی سے روشن کیا جائے گا۔ یہ علامتی عمل حکومت کے اس عزم کا بھی اظہار ہوگا کہ حکومت پاکستان بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے بے حد سنجیدہ ہے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ ہمارے بچے ہر قسم کے استحصال سے محفوظ ہیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اپنا کام جاری رکھیں گے کہ ہمارے بچے جو نہ صرف ہمارا سرمایہ ہیں بلکہ ہماری قوم کا مستقبل ہیں، محفوظ اور اپنی صلاحیتوں کے فروغ کے لئے موزوں ماحول میں سانس لے رہے ہیں۔ بچوں کے حقوق کے عالمی دن کے موقع پر بات کرتے ہوئے وزارت انسانی حقوق کی سیکرٹری رابعہ جویری آغا نے کہا کہ بچوں کا عالمی دن ہمیں ایک بار پھر یہ یاد کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے کہ ہمارے لئے اپنے بچوں کو عزیز رکھنا، انہیں تحفظ اور تقویت دینا کس حد تک ضروری ہے۔ حکومت اپنی کارکردگی اور شراکت داروں کی مدد سے ہماری مدد کرے گی کہ ہم اپنے بچوں کو ایک بہتر دنیا دے سکیں، ایک ایسی دنیا جہاں وہ اپنے خوابوں کی تعبیر پاکر محفوظ اور خوف سے پاک زندگی گذار سکیں۔ بچوں کے عالمی دن کے موقع پر اس عزم کا اظہار کیا جاتا ہے کہ ہم بچوں، نو بالغوں اور نوجوانوں کی بات غور سے سنیں گے، ان کے مسائل اور مطالبات پر غور کریں گے اور انہیں ان کے مسائل کے حل تلاش کرنے کے لئے فیصلہ سازی کے عمل میں بھی شامل کیا جائے گا۔ بچوں کے مسائل کے حل کے لئے کی جانے والی فیصلہ سازی میں ان کی شمولیت اس لئے نہایت ضروری ہے کیونکہ یہ فیصلے بچوں کے مستقبل پر اثر انداز ہوتے ہیں خاص طور پر اس سال کووِڈ- 19 کی وجہ سے آنے والے بحران نے بچوں کے لئے نئی مشکلات پیدا کردی ہیں۔ پاکستان میں یونیسف کی نمائندہ عائدہ گرما نے کہا کہ جب پاکستان میں لاکھوں بچوں کی صورتِحال میں بہتری آئی ہے وہاں دیگر لاکھوں بچے آج بھی غربت ، عدم مساوات اور ضروری سہولیات تک مساوی رسائی جیسے مسائل سے دوچار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کووِڈ- 19 کی وجہ سے آنے والا بحران بچوں کے حقوق کا بحران ہے۔ ہم سب کو اس سلسلے میں مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ عالمی وبا بچوں کی تعلیم، غذا اور صحت کو وہ نقصان پہنچا رہی ہے جس کی تلافی ممکن نہیں۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہر بچے کو وہ ضروری خدمات فراہم کی جارہی ہیں جن کا حصول اس کا بنیادی ہے حق ہے۔ ان خدمات سے بچوں کی بقا، صحت، تعلیم اور ان کی صلاحیتوں کے بھرپور اظہار کا حق مشروط ہے۔ یونیسف پاکستانی بچوں اور لوگوں کی ہر ممکن مدد کررہا ہے تاکہ وہ وبائی صورتِ حال سے جلد از جلد نجات حاصل کرسکیں۔ ہم حکومت پاکستان کی مدد جاری رکھیں گے تاکہ پاکستان کا کوئی بھی بچہ پیچھے نہ رہ پائے۔ بچوں کے عالمی دن کے کنونشن کی منظوری 20 نومبر 1989 کو عمل میں آئی تھی اور پاکستان نے اس کے اگلے برس اس کنونشن کی توثیق کردی تھی۔