22.1 C
Islamabad
جمعرات, اپریل 3, 2025
ہومخصوصی فیچرزبڑھتی ہوئی عدم برداشت، ملک کی سماجی ثقافتی اقدار کیلئے بڑا چیلنج،فیچر...

بڑھتی ہوئی عدم برداشت، ملک کی سماجی ثقافتی اقدار کیلئے بڑا چیلنج،فیچر رپورٹ

- Advertisement -

پشاور۔ 22 اگست (اے پی پی):کسی بھی معاشرے کی بنیاد جن ستونوں پر ہوتی ہے ان میں اخلاقیات، برداشت، رواداری اور محبت شامل ہیں اور جب یہی خصوصیات رفتہ رفتہ معاشرے سے نا پید ہوجائیں تو پھر اس سماج میں منفی رجحانات بڑھنے شروع ہو جاتے ہیں،معاشرے میں بڑھتے عدمِ برداشت کی یوں تو بہت سی وجوہات ہیں لیکن ان میں سب سے پہلی اور بنیادی وجہ دین سے دوری ہے۔

نوجوان نسل دین کی بنیادی تعلیم سے بے بہرہ ہو تو اس میں خود پسندی ، حسد، جلد بازی،اسراف اوردوسروں کی تحقیر سمیت لاتعداد روحانی امراض پیدا ہوتے ہیں، یہ تمام مرض عدمِ برداشت کی اصل وجہ اور جڑ ہیں جبکہ اگر دوسری طرف دیکھا جائے تو اخلاق مثلا صبرو شکر،حلم وبردباری، قناعت سے محروم ہونے کی وجہ سے ہی برداشت اوراحترام باہمی کو فروغ دینے والی نعمت سے محروم ہیں ۔

- Advertisement -

عدم برداشت کو فروغ دینے والی دوسری بنیادی وجہ یہ ہے کہ آج کل ہر انسان کے اندر مقابلہ بازی کی عادت پیدا ہو گئی ہے ۔ہم اس بات کو کیوں نہیں سمجھتے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو دوسرے انسان سے مختلف پیدا کیا ہے کوئی زندگی کے ایک پہلو میں مہارت رکھتاہے تو کوئی کسی دوسرے پہلو میں لیکن یہاں افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ ہمارے معاشر ے میں دوسروں سے مقابلے کی فضا کچھ ایسے پروان چڑھی ہے کہ ہر ایک دوسرے سے اس کی صلاحیتیں جانے بغیر اعلی کارکردگی کا خواہاں ہوتا ہے۔

خیبرپختونخوا سنٹر آف ایکسیلنس آن کائونٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریمز م کے زیر انتظام صوبے میں انتہا پسندی کے سد باب کے تناظر میں باہمی روابط کی ترویج سے متعلق ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ سیکرٹری اعلی تعلیم خیبرپختونخواانیلا محفوظ درانی نے انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا سنٹر آف ایکسیلنس آن کائونٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریمزم جنوبی ایشیا کی سطح پر اپنی نوعیت کا پہلا ایکسیلنس سنٹر ہے، یہ سنٹر انتہا پسندی کے سد باب میں تھینک ٹینک کے طور پر کام کرے گا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و سابقہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اس وقت ہمارا صوبہ موسمیاتی تغیرات اور انتہا پسندی کی زد میں ہے ۔

کانفرنس میں جنیوا سے آئے گلوبل کمیونٹی انگیجمنٹ اینڈ ریزیلئنس فنڈ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر خالد کوثر نے خصوصی شرکت کی جبکہ جنیوا کے ادارے گلوبل کمیونٹی انگیجمنٹ اینڈ ریزیلئنس فنڈ اور سنٹر کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی ہوئے۔ مفاہمتی یادداشت کی رو سے سنٹر کی استعداد کار کو بڑھانے اور بین الاقوامی تجربات کی روشنی میں انتہا پسندی کی روک تھام پر اتفاق کیا گیا۔سنٹر برائے انسداد انتہا پسندی کی سینئر ایڈوائزر مسرت قدیم نے کانفرنس سے اپنے خطاب کہا کہ یہ سنٹر ایک دہائی قبل قائم ہونا چاہئے تھا، انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے تحقیق اور مکالموں کی اہمیت بین الاقوامی سطح پر عیاں ہے، انتہا پسندی کے سد باب کے عمل میں خواتین کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس عمل میں ان کو حصہ دار بنانا چاہئے۔

سابقہ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا جاوید اقبال نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مکالموں سے انتہا پسندی کے سدباب کیلئے طریقہ کار وضع کرنے میں مدد ملے گی، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہم نے قیمتی جانیں گنوائی ہیں، جنگ کا متوازی عمل بھی ہونا چاہئے جس کے زریعے انتہا پسندی کو روکا جائے۔ ڈائریکٹرآئی ایم سائنسز پروفیسر ڈاکٹر عثمان غنی نے سیاسی انتہا پسندی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی انتہا پسندی شدت اختیار کرگئی ہے جس سے ہماری زیادہ تر نوجوان نسل متاثر ہورہی ہے،انتہا پسندی کے سدباب اور روک تھام سے متعلق کم از کم ایک باب نصاب میں شامل کیا جائے۔

سابقہ سیکرٹری اعلی تعلیم داود خان نے ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں تھنک ٹینک ادارے ہوتے ہیں جو کہ اندرونی و بیرونی مسائل بارے حکومتوں کو مختلف مسائل پر قابو پانے کیلئے پالیسی وضع کرتے ہیں یا سفارشات مرتب کرکے ان کی رہنمائی کرتے ہیں اور یہی مقصد اس سنٹر کے قیام کے پیچھے بھی کارفرما ہے۔جنیوا میں کام کرنے والے ادارے گلوبل کمیونٹی انگیجمنٹ اینڈ ریزیلئنس فنڈ کے ایکزیگٹیو ڈائریکٹر خالد کوثر نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ خیبرپختونخوا جیسے انتہا پسندی سے متاثرہ صوبے میں ایسا سنٹر قائم کیا گیا ہے جہاں انتہا پسندی کے خاتمے اور معاشرے میں برداشت کی ترویج اور مذہبی رواداری کو پروان چڑھانے کیلئے مکالمے، تحقیق اور سیمینار منعقد کئے جارہے ہیں،ہماری کوشش ہوگی کہ اس سنٹر کیساتھ ملکر خطے میں انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے بھرپور کردار ادا کریں، اس خطے میں پاکستان کو موسمیاتی تغیر اور انتہا پسندی سے نمٹنا بڑا چیلنج ہے جن کی خاطر انتہا پسندی سے نمٹنے کیلئے دور رس پروجیکٹس کے نفاذ کی ضرورت ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز کا کہنا ہے کہ پاکستانی معاشرے میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی بنیادی وجہ سماجی و معاشی عدم توازن اور انصاف میں تاخیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حجتہ الوداع انسانی حقوق کا ایک مکمل چارٹر ہے جس میں حضور نبی اکرم ۖنے انصاف، صبر، برداشت اور مساوات پر زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم ۖنے جان و مال کے تحفظ کو سب سے زیادہ اہمیت دینے کے ساتھ ساتھ ناحق قتل اور مال ہتھیانے کو بھی حرام قرار دیا۔

پشاور یونیورسٹی میں شعبہ سیاسیات کے سابق چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر اے ایچ ہلالی نے کہا کہ عدم برداشت بنیادی طور پر ایک نفسیاتی اور علمی رویے کا مسئلہ ہے،سیاسی عدم برداشت، مذہبی انتہا پسندی اور نفرت پر مبنی سیاست جمہوریت، معاشی خودمختاری اور آزادی اظہار کیلئے نقصان دہ ہے اور ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے تمام سیاسی مذہبی جماعتوں کے درمیان سیاسی مذاکراتی عمل شروع کرنے کی اشدضرورت جتنی آج ہے اس پہلے شایدکبھی نہیں تھی۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=381549

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں