اسلام آباد۔13اگست (اے پی پی):چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، موسمی تغیرات اور قدرتی آفات کے اثرات خواتین اور پسماندہ طبقات کو شدید متاثر کر رہے ہیں، خواتین کو بااختیار بنانا نہ صرف سماجی انصاف کا معاملہ ہے بلکہ اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کیلئے بھی انتہائی اہم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ایشیائی فورم برائے آبادی و ترقی کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفد نے ایوان بالا کا دورہ کیا۔ وفد میں کمبوڈیا، مصر، جاپان، اردن، انڈونیشیا، عراق، مالدیپ، منگولیا، نیپال، تھائی لینڈ، ویتنام اور ترکمانستان سمیت دیگر ممالک کے پارلیمنٹیرینز اور مندوبین شامل تھے۔
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اس موقع پر کہا کہ ایشیاء پیسفک اور وسطی ایشیائی خطوں کے ساتھ ساتھ افریقہ کے اراکین پارلیمنٹ کا یہاں اکٹھے ہونے کا مقصد مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے اور مشترکہ مواقع سے استفادہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے مندوبین کی موجودگی ماحول دوست، معاشی سرگرمیوں کے فروغ، خواتین کو بااختیار بنانے اور بین العلاقائی ہم آہنگی کیلئے اہم اقدام ہے، ہمارا باہمی رابطہ اور تعاون تیزی سے بدلتی عالمی، علاقائی صورتحال کے تناظر میں اہم ہے، اس طرح کی کانفرنسز کا انعقاد سٹرٹیجک پارٹنرشپ کا باعث بنتی ہیں اور یہ موسمیاتی تبدیلی، گرین اکانومی، صنفی مساوات اور پائیدار ترقی کے اہم مسائل سے نمٹنے کیلئے ہمارے مشترکہ عزم کا بھی ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کیلئے پارلیمنٹیرینز کے ایشیائی فورم اور تمام سٹیک ہولڈرز کو کانفرنس کے انعقاد پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں، اس کانفرنس کی بدولت خواتین کو بااختیار بنانے اور ماحولیاتی تحفظ کے فوری حل اور مؤثر اقدامات کو اجاگر کیا گیا ہے، ماحولیاتی اور اقتصادی پالیسیوں میں صنفی پہلو کو زیر غور لانے پر سب کی لگن قابل ستائش ہے اور یہ ہمارے لوگوں کیلئے ایک پائیدار اور جامع مستقبل کی تعمیر کیلئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان کو دیگر ممالک کی طرح موسمیاتی تبدیلی کے حوالے شدید خطرات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرین اکانومی کی طرف منتقلی ناگزیر اور خواتین کو بااختیار بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ ہماری آبادی کا تقریباً نصف حصہ خواتین پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ درپیش چیلنجز سے نمٹنے اور پائیدار معیشت کیلئے خواتین کو ہر شعبہ میں نمائندگی دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان کی سابق وزیراعظم شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے کہا تھا کہ ”ایسا معاشرہ جہاں خواتین پسماندہ ہوں وہ معاشرہ اپنی پوری صلاحیت تک نہیں پہنچ سکتا”۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو نے خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے نہ صرف قانون سازی کی بلکہ مؤثر اقدامات بھی اٹھائے، صنفی فرق کو ختم کرنا صرف ضروری نہیں بلکہ یہ ہماری ترقی اور خوشحالی کیلئے ناگزیر ہے، پاکستان کی تاریخ میں عظیم خواتین لیڈرز نے تاریخ رقم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ فاطمہ جناح، بیگم رعنا لیاقت علی خان، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو، جسٹس عائشہ ملک، عاصمہ جہانگیر اور حنا ربانی کھر کی خدمات جمہوریت، جمہوری روایات، انسانی حقوق اور سماجی انصاف کے شعبہ میں ہمارے مشعل راہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گورننس کی اعلیٰ سطحوں پر خواتین کی شمولیت پائیدار ترقی کی ضامن ہیں، تعلیمی پروگرام اور پیشہ وارانہ تربیت کے ذریعے خواتین کی صلاحیتوں اور مہارتوں کو فروغ دیا جا سکتا ہے، پارلیمنٹیرینز کے طور پر ہمیں ایسے قوانین مرتب کرنا ہوں گے جو صنفی مساوات اور ماحولیاتی پائیداری کو فروغ دیتے ہیں، ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے حکومت سول سوسائٹی اور نجی شعبہ سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے۔ پارلیمنٹ ہائوس کا دورہ کرنے والے وفد نے سینیٹ میوزیم، ایوان بالا اور قومی اسمبلی کے ہالز کا بھی دورہ کیا۔ اس موقع پر سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سید شبلی فراز ارکان سینیٹ سلیم مانڈوی والا، عبدالقادر، عرفان الحق صدیقی، شہادت اعوان، حاجی ہدایت اﷲ سمیت وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے موسمی تغیرات رومینہ خورشید عالم اور حنا ربانی کھر بھی موجود تھیں۔