بھارت، حجاب پر پابندی کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاجی مظاہرے جاری، کرناٹک میں سکول بند کر دئیے گئے

123

اسلام آباد۔9فروری (اے پی پی):بھارت کی ریاست کرناٹک میں حجاب کی ممانعت کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے تعلیمی ادارے بند کر دئیے گئے ہیں۔ ترک خبر رساں ادارے ٹی آر ٹی کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک اور سرکاری تعلیمی ادارے میں حجاب اوڑھنے والی مسلمان طالبہ پر کمرہ جماعت میں داخلے کی پابندی کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسواراج بومائی نے صوبے کے تمام ہائی سکول 3 دن کے لئے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ ریاست میں 7 فروری کو سرکاری ہائی سکولوں میں حجاب اوڑھنے والی مسلمان طالبات پر کمرہ جماعت میں داخلے کی پابندی لگا دی گئی اور انہیں الگ کلاس میں بٹھایا گیا جبکہ یکم جنوری کو گورنمنٹ اڈوپی گرلز ہائی سکول میں با حجاب مسلمان طالبات کے کمرہ جماعت میں بیٹھنے کے بعد صوبے بھر میں طویل عرصے سے نافذ حجاب کی پابندی پر تنقید شروع ہو گئی تھی۔

صوبہ کرناٹک کے دیگر سکولوں میں بھی مسلمان طالبات کے حجاب کے ساتھ کمرہ جماعت میں بیٹھنے کے بعد انتہا پسند ہندو طالبعلموں نے ردعمل کا اظہار کیا اور زعفرانی شالیں اوڑھنا شروع کر دیں۔اڈوپی تعلیمی اداروں کے منتظمین، سرکاری حکام، طالبات اور والدین کے درمیان 19 جنوری کو منعقدہ اجلاس بے نتیجہ رہنے کے بعد 5 طالبات نے سکول کے باہر احتجاجی مظاہرے شروع کر دئیے تھے۔

صوبائی حکومت نے 26 جنوری کو ماہرین کا پینل قائم کیا تاہم حجاب اوڑھنے والی طالبات نے 31 جنوری کو کرناٹک ہائی کورٹ میں اپیل درج کروائی اور کہا تھا کہ حجاب بھارتی آئین کا انہیں دیا گیا بنیادی حق ہے۔گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک باحجاب طالبہ کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زعفرانی شال میں ملبوس انتہا پسند ہندوئوں کے ایک جھنڈ نے طالبہ کو ہراساں کیا اور ہندوتوا کے نعرے لگائے جس کے جواب میں باہمت طالبہ نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایام واقعہ کے بعد دیگر علاقوں میں بھی احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے جس پر وزیراعلیٰ نے 3 دن کیلئے سکول بند کرنے کا اعلان کیا۔