راولپنڈی۔15جنوری (اے پی پی):ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کی طرف سے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا اور ریاستی سرپرستی میں جارحیت کے مقامی ردعمل کا الزام لگانا نہ صرف حقائق کے منافی ہے بلکہ بھارت کے پہلے سے طے شدہ مؤقف کے مردہ گھوڑےمیں جان ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کا یہ بیان بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی بربریت، اندرونی طور پر اقلیتوں پر جبر اور بھارت کے بین الاقوامی جبر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
جنرل آفیسر نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے پہلے دور میں کشمیریوں پر انتہائی وحشیانہ جبر کی ذاتی طور پر نگرانی کی، اس طرح کے سیاسی طور پر محرک اور غلط بیانات بھارتی فوج کی انتہاپسندانہ سیاسی مکاری کی عکاسی کرتے ہیں۔دنیا بھارت میں نفرت انگیز تقاریر کے اجتماعات کی گواہ ہے جہاں مسلمانوں کے خلاف نسل کشی پر اکسایا جاتا ہے،
بین الاقوامی برادری بھارت کی بین الاقوامی سطح پر قتل و غارت گری اور بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سے بے گناہ شہریوں کے خلاف طاقت کے جابرانہ استعمال اور نہتے کشمیریوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے غافل نہیں ہے، اس طرح کے جبر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں درج کشمیریوں کے حق خودارادیت کے عزم کو مضبوط کیا ہے۔
پاکستان میں دہشت گردی کے ایک غیر موجود ڈھانچے کو تیار کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے خود فریبی میں مبتلا نہ ہونا اور زمینی حقیقت کی تعریف کرنا دانشمندی ہوگی۔ افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ ایک سینئر حاضر سروس بھارتی فوجی افسر پاکستان کی حراست میں ہے جو پاکستان کے اندر معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کا منصوبہ بناتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، ایسا لگتا ہے کہ بھارتی فوج کے سربراہ نے اسے آسانی سے نظر انداز کر دیا ہے۔
پاکستان ایسے بے بنیاد اور غیر منطقی بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ بیان میں بھارتی فوج کی بربریت کے متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے امید کی گئی ہے کہ سیاسی ضرورتوں کی بجائے شہریت، پیشہ وارانہ مہارت اور ریاست سے ریاست کے رویے کے اصولوں سے بھارتی فوج کی قیادت کے طرز عمل کی رہنمائی ہوگی۔