اسلام آباد۔21جون (اے پی پی):صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مقیم اوورسیز کشمیری کمیونٹی نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے جاندار اور مؤثر کردار ادا کیا ہے،بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے مظالم تمام حدود و قیود پھلانگ چکے ہیں ، عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی بربریت کا نوٹس لے۔یہاں جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار صدر ریاست آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے ایوان صدر کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں اعزازی صدارتی مشیر برائے مڈ لینڈ چوہدری خادم حسین سے ایک تفصیلی ملاقات میں کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں مقیم کشمیریوں کو چاہیے کہ وہ منظم انداز میں بھارتی حکومت کے مظالم اور مودی سرکار کے مکروہ چہرے کو عالمی سطح پر بے نقاب کریں۔ اوورسیز کشمیری عالمی پلیٹ فارمز پر اپنی آواز بلند کریں تاکہ دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑا جا سکے اور مظلوم کشمیریوں کو انصاف مل سکے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش سے ہمیں بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔صدر ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے عالمی برادری کو یہ پیغام دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک حساس اور فوری توجہ کا متقاضی معاملہ ہے۔
لہذاہمیں چاہیے کہ عالمی برادری، خاص طور پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں اور امریکی صدر کی اس پیشکش کو بنیاد بنا کر مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی ایجنڈے کا مستقل حصہ بنائیں۔اب اس امر کی ضرورت ہے کہ ہم سفارتی محاذ پر اپنی کاوشوں کو مزید تیز کریں، اوورسیز کشمیریوں کو متحرک کریں اور دنیا کے ہر فورم پر یہ آواز اٹھائیں کہ کشمیر کوئی سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ ایک انسانی مسئلہ ہے، جس کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تلاش کرنا ناگزیر ہے۔
اس موقع پر صدر ریاست آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک ایسا دیرینہ تنازعہ ہے جو صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان نہیں، بلکہ سب سے بڑھ کر کشمیری عوام کی خواہشات اور قربانیوں سے جڑا ہوا ہے۔ جب تک اس مسئلے کے کسی بھی مذاکراتی عمل میں کشمیری عوام کو براہِ راست شریک نہیں کیا جاتا، تب تک ان مذاکرات کی کامیابی ممکن نہیں۔کشمیری اس مسئلے کے اصل فریق ہیں اور ان کی آواز کو نظر انداز کرنا تاریخ، انصاف اور انسانی حقوق کے تقاضوں سے روگردانی کے مترادف ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ایک انتہا پسند ہندو ہے اُس کی ہندو توا پالیسیوں نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے مودی کے مظالم میں تیزی پانچ اگست 2019 کے بعد آئی۔پانچ اگست 2019 کا سیاہ دن کشمیریوں کی تاریخ میں ایک اندوہناک باب کی صورت میں درج ہو چکا ہے، جب بھارتی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ طور پر ختم کر دیا۔
اس اقدام کے بعد مقبوضہ وادی میں ظلم و ستم، محاصرے، گرفتاریوں اور آزادی اظہار پر پابندیوں میں بے پناہ اضافہ ہوا۔انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ایک معمول بن چکی ہیں اور کشمیری عوام مسلسل ریاستی جبر کا شکار ہیں۔سب سے تشویشناک امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ایک منظم سازش کے تحت مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلی کی کوشش کر رہی ہے۔ غیر کشمیریوں کو زمینیں آلاٹ کی جا رہی ہیں،۔ یہ سب کچھ بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بنیادی انسانی اصولوں کی صریحاًخلاف ورزی ہے۔عالمی برادری، خاص طور پر اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور جمہوری دنیا کو اس سنگین صورتِ حال کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ وقت آ گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے کشمیری عوام کو ان کا جائز اور بنیادی حق حقِ خودارادیت دیا جائے، یہی واحد راستہ ہے جو اس دیرینہ تنازعے کو پرامن، منصفانہ اور پائیدار حل کی طرف لے جا سکتا ہے۔