بھارتی میزائل کے پاکستانی حدود میں گرنے کے چند روز بعد فلپائن نے بھارت سےاس معاملہ پر جواب طلبی کی تھی ، بی بی سی کی رپورٹ میں انکشاف

132

لندن۔6اپریل (اے پی پی):بھارتی میزائل کے پاکستانی حدود میں گرنے کے چند روز بعد فلپائن نے بھارت سےاس معاملہ پر جواب طلبی کی تھی ۔ اس بات کاانکشاف بی بی سی نے بھارتی اخبارات کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کے معروف انگریزی اخبار ’’دی انڈین ایکسپریس‘‘نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ فلپائن نے یہ وضاحت اس لیے طلب کی تھی کیونکہ وہ بھارت سے براہموس میزائل کی خریداری کے ایک معاہدے پر دستخط کر چکا تھا۔

فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوٹرٹے کی کابینہ میں سب سے سینئر وزیر اور سیکریٹری دفاع ڈیلفائن لورینزانا نے بھارتی سفیر شمبھو ایس کمارن کو اس سلسلے میں طلب کیا تھا۔بھارتی سفیر نے فلپائن کے سیکریٹری دفاع کو بتایا کہ میزائل سسٹم میں کوئی تکنیکی مسئلہ نہیں تھا اور اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔ جب تحقیقات مکمل ہوں گی تو اس کی معلومات بھی فلپائن کے متعلقہ حکام کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔پاکستان کی سرزمین میں حادثاتی طور پر گرنے والے میزائل کی ساخت پر کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے اور فلپائن کی پریشانی کی وجہ یہی ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال 28 جنوری کو فلپائن نےبھارت کے ساتھ براہموس میزائل کی خریداری کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جسے بھارت کے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) اور روس کے این پی او میشینوسترونیا ادارے مشترکہ طور پر تیار کر رہے ہیں ۔ فلپائن کے ساتھ ہونے والا یہ معاہدہ 37 کروڑ 50 لاکھ امریکی ڈالر مالیت کا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ انڈیا کے لیے ایک بڑا دفاعی سودا ہے۔

ایک اور بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ کے مطابق انڈین سفیر کمارن نے اننتھا سینٹر کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں کہا کہ فلپائن کے ساتھ ابتدائی معاہدہ گذشتہ سال مارچ میں ہوا تھا، دوسرا معاہدہ نومبر میں اور حتمی معاہدہ رواں سال جنوری میں ہوا ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی کی 23 مارچ کی رپورٹ میں سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بھارتی فضائیہ کے فوج میں میجر جنرل کے عہدے کے مساوی افسر اس معاملہ کی تحقیقات کر رہے ہیں اور بادی النظر میں یہ میزائل ایک گروپ کیپٹن رینک کے افسر کی غلطی کی بنا پر فائر ہواتھا۔