اسلام آباد۔18فروری (اے پی پی):بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے سانحہ سمجھوتی ایکسپریس کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں ناکامی پر احتجاج اور مایوسی کا اظہار کیا گیا،ناظم الامور کو بتایا گیا کہ پندرہ سال گزرنے کے باوجود سانحہ کے پاکستانی شہریوں کے اہل خانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔
جمعہ کو سمجھوتہ ایکسپریس پر ہونے والے خوفناک دہشت گردانہ حملے کی 15ویں برسی کے موقع پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی ناظم الامور کو مزید ہمارے ان خدشات سے آگاہ کیا گیا کہ ہندوتوا انتہا پسندی ، جس کا پندرہ سال قبل غیر انسانی حملے میں بنیادی کردار تھا،آج موجودہ بھارتی حکومت کے تحت کئی گنا بڑھ چکی ہے۔
ناظم الامورسے کہا گیا کہ وہ سخت ترین الفاظ میں پاکستان کی طرف سے اس گھناؤنے دہشت گردانہ حملے کے تمام ملزمان،بشمول آر ایس ایس کے ایک کارکن، سوامی اسیمانند، جس نے سرعام حملے کے ماسٹر مائنڈ ہونے کا اعتراف کیا تھا،کی بے شرمی سے بریت اور معافی کی مذمت سے آگاہ کریں۔
یہ مکمل ریاستی تحفظ اور استثنیٰ کا ایک مظہر ہے جس سے دہشت گرد بی جے پی حکومت میں لطف اندوز ہو رہے ہیں۔بھارتی ناظم الامور کو بتایا گیا کہ وہ پاکستان کی جانب سے ہندوستانی حکومت سے منصفانہ مقدمے اور سمجھوتہ ایکسپریس دہشت گرد حملے کے مرتکب اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کریں۔44 بے گناہ پاکستانی شہریوں کے اہل خانہ، جو ہندوتوا سے متاثر انتہا پسندوں کے ہاتھوں بے رحمی سے مارے گئے۔
حکومت پاکستان نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاستی پالیسی کے ایک آلہ کے طور پر دہشت گردی کے استعمال کو ترک اور دہشت گردی پر قابو پانے والی بین الاقوامی قانونی حکومت کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر عملدرآمدکرے۔