اسلام آباد۔5ستمبر (اے پی پی):پاکستان نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ایک پاکستانی شہری کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسلام آباد میں متعین بھارت کے ناظم الامور کو پیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے راجوری میں بھارتی فوجی ہسپتال میں پاکستانی شہری تبارک حسین کے غیر قانونی طور پر قتل پر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔
بھارتی ناظم الامور کو کہا گیا کہ وہ ذہنی طور پر معذور پاکستانی شہری تبارک حسین کے قتل پر پاکستان کی جانب سے اپنی حکومت کو شدید مذمت کرے جس نے اس سال 21 اگست کو ضلع راجوری کے نوشہرہ کے مقام پر نادانستہ طور پر لائن آف کنٹرول پار کی تھی اور اسے بھارتی سیکورٹی فورسز نے بے رحمی سے گولی مار دی تھی۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی ناظم الامور کو آگاہ کیا کہ پاکستان اس بھارتی دعوے کو یکسر مسترد کرتا ہے جس میں بھارتی حکام نے دعوی کیا ہے کہ تبارک حسین کی موت ’دل کا دورہ پڑنے‘ سے ہوئی ہے اور یہ کہ اسے پاکستانی فوج نے بھیجا تھا۔
ترجمان نے بھارتی ناظم الامور کو یاد دلایا کہ بھارتی دعوئوں میں کوئی حقیقت نہیں کیونکہ تبرک حسین ناقص ذہنی صحت کا شکار تھا، وہ 2016 میں بھی نادانستہ طور پر سرحد پار کرگیا تھا اور 26 ماہ کی طویل قید کی سزا کاٹنے کے بعد اسے پاکستان واپس بھیج دیا گیا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ قتل کے اس واقعے نے بھارتی حراست میں دیگر پاکستانیوں کی حفاظت، سلامتی اور خیریت کے بارے میں پاکستان کے سنگین خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
بھارتی ناظم الامور کو حال ہی میں بھارتی حکام کے ہاتھوں ایک پاکستانی قیدی محمد علی حسین کے وحشیانہ اور ماورائے عدالت قتل کی بھی یاد دلائی گئی۔ بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس خاص واقعہ کی تفصیلات سے پاکستان کو آگاہ کرے، جس میں موت کی وجہ کا تعین کرنے کے لیے ایک معتبر پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی شامل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستانی قیدی کے قتل کا ذمہ دار جو بھی ہے اس کا محاسبہ کرنے کے لیے شفاف تحقیقات کی جائے۔ پاکستان نے اہل خانہ کی خواہش کے مطابق مرحوم کی میت کی جلد اور جلد پاکستان واپسی کا بھی مطالبہ کیا۔