واشنگٹن ۔21جون (اے پی پی):امریکی ایوان نمائندگان نے صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات میں ملک میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھائیں۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومتی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے 75 ارکان پارلیمان نے امریکی صدر کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں بھارت میں مذہبی عدم برداشت، معلومات تک رسائی، انٹرنیٹ کی بندش اور سول سوسائٹی کے گروپس کو نشانہ بنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
ارکان پارلیمان کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ہم کسی ایک مخصوص پارٹی یا رہنما کے حامی نہیں ہیں، اس کا فیصلہ بھارتی عوام ہی کرتے ہیں تاہم ہم کچھ اصولوں کی حمایت کرتے ہیں جو امریکی خارجہ پالیسی کا بنیادی حصہ ہونی چاہیے ۔ اس خط پر 75 ارکان کے دستخط موجود ہیں جو منگل کو وائٹ ہاؤس بھجوایا گیا ۔ خط میں امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا گیا کہ بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کے دوران آپ ان تمام اہم امور پر کھل کر بات کریں جو دونوں ممالک میں کامیاب، مضبوط اور طویل مدتی تعلقات کے لیے ضروری ہیں۔
امریکی ارکان پارلیمان کے مطابق آزاد اور باوثوق ذرائع سے سامنے آنے والی رپورٹس سے واضح ہے کہ انڈیا میں سیاسی قوتوں کے لیے گنجائش کم ہو رہی ہے، مذہبی عدم برداشت بڑھ رہی ہے، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور آزادی صحافت اور انٹرنیٹ تک رسائی پر پابندیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ارکان پارلیمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ نریندر مودی کے استقبال کے موقع پر جو بائیڈن کا ساتھ دیں گے اور دونوں ممالک اور ان کے عوام کے درمیان ایک ’قریبی اور خوشگوار تعلق‘ چاہتے ہیں۔
دوستی مشترکہ اقدار پر استوار ہوتی ہے اور دوست کھل کر اپنے اختلافات پر بات کر سکتے ہیں اور ایسا ہونا بھی چاہیے۔ جہاں آپ بھارتی وزیراعظم سے باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بات کریں گے وہیں کچھ خدشات اور تحفظات بھی ان کے سامنے رکھیں گے ۔ نریندر مودی 2014 میں بھارت کا وزیراعظم بننے کے بعد سے پانچ بار امریکا کا دورہ کر چکے ہیں تاہم بھارت میں ان کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت کے دوران انسانی حقوق کی بگڑتی صورت حال پر تشویش کے باوجود یہ ان کا پہلا دورہ ہے جو مکمل طور پر سفارتی حیثیت کا حامل ہے۔