بھارتی پولیس متنازعہ شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کیں ، ایمنسٹی انٹرنیشنل

54

لندن ۔ 28 اگست (اے پی پی) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں رواں سال آغاز میں ہونے والے مذہبی فسادات اور مظاہروں کے دوران بھارتی پولیس کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی پولیس اور فوج نے نہ صرف مظاہرین پر تشدد کیا بلکہ حراست میں لئے گئے افراد کو بھی تشددکا نشانہ بنایا۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ متنازعہ شہریت قانون کے خلاف ہندوﺅں اور مسلمانوں کے درمیان ہنگاموں میں 40 سے زائد افراد مارے گئے اور مسلمانوں کے کاروباروں اور جائیدداوں کو سخت نقصان پہنچایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق دہلی کے شمال مشرقی علاقہ کھجوری خاص سے سوشل میڈیا پر وائر ل ہونے والی وڈیوز اور میسیجز میں دیکھا گیا کہ بھارتی پولیس فوج کے ساتھ مل کر مظاہیرین پر پتھراﺅ کر رہی ہے ۔ان وڈیوز کی تحقیقات ہندو اور مسلم عینی شاہدین کی تصدیق کے بعد کی گئیں۔ ایک دوسری وڈیو میں دیکھا گیا کہ ایک مسلمان شخص فیضان کو بھارتی پولیس اہلکاروں کا گروپ بے دردی سے مار رہا ہے جو کچھ روز بعد ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گیا تھا۔ ایک بھارتی دکاندار نے بتایا کہ پولیس نے اسے اور دیگر ہندوﺅں کوسڑک سے گزرنے والے مسلمانوں کو مارنے کے لئے پتھر دیئے۔ مسلمان متاثرہ شخص بھورا خان جس کے گھر اور دکان کو نذرآتش کر دیا گیا نے کہا کہ پولیس نے ہندوﺅں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف پرتشدد کارروائیاں کیں۔ ایمنسٹی رپورٹ کے مطابق ان ہنگاموں کر دوران ہندوﺅں کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ مسلمان جاں بحق ہوئے اور انہیں کاروباروں اور جائیدادوں میں بھی نقصان اٹھانا پڑا ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت کے دائیں بازو کے لیڈرز کی اشتعال اور نفرت انگیز تقریروں کے باعث ہنگامے شدت اختیار کر گئے لیکن پولیس نے ان ہندو لیڈرز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ پولیس نے شہری حقوق کے کارکنوں، اساتذہ اور طلباءکو گرفتار کیا گیا جن میں زیادہ تعداد مسلمانوں کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق نفرت انگیز تقاریر کے دوران ایک بھی سیاسی رہنما نے فسادات کو فروغ دینے میں تشدد کی مخالفت نہیں کی بلکہ نفرت انگیزی اور تشدد کی حمایت کی اور تحقیقات کا دعوی کرنے والی نئی دہلی پولیس نے ابھی تک ذمہ داران اور دہلی پولیس کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف ابھی تک کوئی بھی تحقیقات نہیں کی ہیں کیونکہ ہمارا اور کئی دیگر تنظیموں کا خیال ہے کہ اس پولیس پر کیسے بھروسہ کیا سکتا ہے کہ وہ اپنے ہی محکمے کے اہلکاروں کے خلاف الزامات کی تحقیقات یا کئی کارروائی کرے گی۔