بھارتی پولیس نے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل

62

لندن ۔ 31 اگست (اے پی پی) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں رواں سال آغاز میں ہونے والے مذہبی فسادات اور مظاہروں کے دوران بھارتی پولیس کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی پولیس اور فوج نے نہ صرف مظاہرین پر تشدد کیا بلکہ حراست میں لئے گئے افراد کو بھی تشددکا نشانہ بنایا۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جاری کی گئی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ متنازعہ شہریت قانون کے خلاف ہندوﺅں اور مسلمانوں کے درمیان ہنگاموں میں 40 سے زائد افراد مارے گئے اور مسلمانوں کے کاروباروں اور جائیدداوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق دہلی کے شمال مشرقی علاقہ کھجوری خاص سے سوشل میڈیا پر وائر ل ہونے والی وڈیوز اور میسیجز میں دیکھا گیا کہ بھارتی پولیس فوج کے ساتھ مل کر مظاہرین پر پتھراﺅ کر رہی ہے۔ ان وڈیوز کی تصدیق ہندو اور مسلم عینی شاہدین سے تحقیقات کے بعد کی گئی۔ ایک دوسری وڈیو میں دیکھا گیا کہ ایک مسلمان شخص فیضان کو بھارتی پولیس اہلکاروں کا گروپ بے دردی سے مار رہا ہے جو کچھ روز بعد ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گیا تھا۔ ایک بھارتی دکاندار نے بتایا کہ پولیس نے اسے اور دیگر ہندوﺅں کوسڑک سے گزرنے والے مسلمانوں کو مارنے کے لئے پتھر دیئے۔ مسلمان متاثرہ شخص بھورا خان جس کے گھر اور دکان کو نذرآتش کر دیا گیا نے کہا کہ پولیس نے ہندوﺅں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف پرتشدد کارروائیاں کیں۔ ایمنسٹی رپورٹ کے مطابق ان ہنگاموں کے دوران ہندوﺅں کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ مسلمان جاں بحق ہوئے اور انہیں جانی نقصان کے ساتھ ساتھ کاروباروں اور جائیدادوں میں بھی نقصان اٹھانا پڑا ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت کے دائیں بازو کے لیڈرز کی اشتعال اور نفرت انگیز تقریروں کے باعث ہنگامے شدت اختیار کر گئے لیکن پولیس نے ان ہندو لیڈرز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ پولیس نے شہری حقوق کے کارکنوں، اساتذہ اور طلباءکو گرفتار کیا جن میں زیادہ تعداد مسلمانوں کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق نفرت انگیز تقاریر کے دوران ایک بھی سیاسی رہنما نے تشدد کی مخالفت نہیں کی بلکہ فسادات کو فروغ دینے کے لیے نفرت انگیزی اور تشدد کی حمایت کی۔ رپورٹ میں دہلی کے محکمہ پولیس سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا لیکن نئی دہلی پولیس نے ابھی تک ذمہ داران اور دہلی پولیس کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ابھی تک کوئی بھی تحقیقات نہیں کی ہیں کیونکہ ہمارا اور کئی دیگر تنظیموں کا خیال ہے کہ اس پولیس پر کیسے بھروسہ کیا سکتا ہے کہ وہ اپنے ہی محکمے کے اہلکاروں کے خلاف الزامات کی تحقیقات یا کوئی کارروائی کرے گی۔